مذہب

دوسرا سلام، دیر تک

امام صاحب جب سلام پھیرتے ہیں تو پہلے سلام یعنی سیدھے طرف سے زیادہ بائیں طرف دیر تک سلام کہتے ہیں، دیکھنے میں آیا ہے کہ اکثر مقتدی سلام پھیر کر اپنا منھ سیدھا کرلیتے ہیں جب کہ امام صاحب کا سلام ختم نہیں ہوتا، امام صاحب کی توجہ اس جانب کروائی گئی اور ان سے خواہش کی گئی کہ اپنا سلام مختصر کریں، مگر انھوں نے کہا کہ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے

سوال:- امام صاحب جب سلام پھیرتے ہیں تو پہلے سلام یعنی سیدھے طرف سے زیادہ بائیں طرف دیر تک سلام کہتے ہیں، دیکھنے میں آیا ہے کہ اکثر مقتدی سلام پھیر کر اپنا منھ سیدھا کرلیتے ہیں جب کہ امام صاحب کا سلام ختم نہیں ہوتا، امام صاحب کی توجہ اس جانب کروائی گئی اور ان سے خواہش کی گئی کہ اپنا سلام مختصر کریں، مگر انھوں نے کہا کہ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے، برائے مہربانی اس پر روشنی ڈالیں۔ (محمد کلیم احمد، حیات نگر)

جواب: – سلام کے کلمات جب یکساں ہے تو پہلے سلام کو مختصر اور دوسرے سلام کو لمبا کرنے کے کوئی معنی نہیں ہیں، الفاظ کی صحیح ادائے گی ہونی چاہئے اور جہاں قاعدہ کے مطابق جتنا مد ہے، اتنا ہی کھینچنا چاہئے، ضرورت سے زیادہ کھینچنا اور طویل کرنا ادائے گی کے اعتبار سے بھی غلط ہے،

بعض دفعہ اس سے معنی میں تغیر بھی پیدا ہوجاتا ہے اور یہ مقتدی کے لئے بھی دشواری کا باعث ہے اور اس سے بچنے کا حکم ہے؛ اسی لئے امام کے لئے رُکوع و سجدہ میں پانچ بار تسبیحات پڑھنے کو بہتر قرار دیا گیا ہے؛ تاکہ مقتدیوں میں جو تیز تسبیح پڑھنے والے ہوں ان کو تین بار پڑھ کر انتظار نہ کرنا پڑے،

اور جو آہستہ پڑھنے والے ہوں ان کو جلدی پڑھنے میں دشواری نہ پیش آئے، اس لئے امام صاحب کو سمجھانا چاہئے؛ البتہ اس کے علاوہ جوں ہی امام نے سلام پھیرتے ہوئے ’’ السلام ‘‘ کہا اس کی نماز مکمل ہوگئی، اس لئے اگر مقتدی نے امام صاحب کے آخری کلمات کہنے سے پہلے اپنا رُخ سیدھا کرلیا تو ان کی نماز ہوگئی:

’’ الإمام إذا فرغ من صلا تہ، فلما قال السلام جاء رجل واقتدی بہ قبل أن یقول علیکم لا یصیر داخلاً فی صلا تہ، لأن ھذا سلام‘‘۔ (شامی: ۲؍۱۶۲)