ابراہیم رئیسی کی دمشق آمد‘ بشارالاسد سے ملاقات
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا دورہ ایسے وقت ہورہا ہے جب بعض عرب ممالک بشمول علاقائی پاور ہاؤز کہلانے والے مصر اور سعودی عرب اسد سے تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں۔ ان 2 ممالک کے وزرائے خارجہ حالیہ ہفتوں میں دمشق جاچکے ہیں۔
دمشق: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے چہارشنبہ کے دن صدر شام بشاراسد سے دمشق میں ملاقات کی جس کا مقصد دو حلیفوں کے درمیان تعاون کو بڑھاوا دینا ہے۔ سرکاری میڈیا نے یہ اطلاع دی۔ تہران‘ مارچ 2011 میں بغاوت کے باقاعدہ جنگ کی شکل اختیار کرلینے کے بعد سے اسد حکومت کا اصل حامی رہا ہے۔
اس نے لہر کو اسد کے حق میں کرنے میں اہم رول ادا کیا۔ ایران نے کئی فوجی مشیر اور مشرقِ وسطیٰ بھر سے ہزاروں ایران نواز لڑاکے اسد کی طرف سے لڑنے کے لئے بھیجے۔ روس اور ایران کی مدد سے حکومت ِ شام نے حالیہ عرصہ میں ملک کے بڑے حصوں پر کنٹرول حاصل کرلیا۔
پیان عرب ٹی وی چیانل المیادین کو انٹرویو میں ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے تعمیرنو کی کوششوں اور ملک کی جنگ کے دوران ملک چھوڑکر جانے والے پناہ گزینوں کو ملک واپس لانے پر زور دیا۔ ابراہیم رئیسی کے ساتھ اعلیٰ سطح کا سیاسی اور معاشی وفد شام کے 2 روزہ دورہ پر آیا ہوا ہے۔
چہارشنبہ کے دن دمشق انٹرنیشنل ایرپورٹ پر شام کے وزیر معیشت سامر الخلیل نے ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کا خیرمقدم کیا۔ شام کے سرکاری میڈیا نے اطلاع دی کہ ابراہیم رئیسی نے دوران ِ ملاقات اسد سے کہا کہ حکومت ِ شام اور عوام بڑے کٹھن دور سے گزرے ہیں۔
آج ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ نے ان تمام مسائل پر قابو پالیا اور دھمکیوں و تحدیدات کے باوجود آپ فاتح رہے۔ ابراہیم رئیسی‘ سیدہ زینب اور سیدہ رقیہ کے روزوں پر بھی جائیں گے۔ شیعہ اسلام میں یہ نہایت مقدس مقامات ہیں۔ شام کا دورہ کرنے والے آخری ایرانی صدر محموداحمدی نژاد تھے جو 2010میں دمشق آئے تھے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا دورہ ایسے وقت ہورہا ہے جب بعض عرب ممالک بشمول علاقائی پاور ہاؤز کہلانے والے مصر اور سعودی عرب اسد سے تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں۔ ان 2 ممالک کے وزرائے خارجہ حالیہ ہفتوں میں دمشق جاچکے ہیں۔
شام کے وزیر خارجہ نے بھی اپریل میں سعودی دارالحکومت ریاض کا دورہ کیا تھا۔ 2012 میں دونوں ممالک کے تعلقات منقطع ہونے کے بعد یہ پہلا دورہ تھا۔ مارچ میں ایران اور سعودی عرب نے جنہوں نے شامی اپوزیشن لڑاکوں کی پشت پناہی کی تھی‘ چین میں صلح صفائی کرلی اور سفارتی تعلقات ازسرنو بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔
ایران اور سعودی عرب کی صلح صفائی امکان ہے کہ علاقائی ریاستوں پر مثبت اثر ڈالے گی جہاں دو ممالک درپردہ جنگ لڑتے رہے ہیں۔ شام کی طرح ایران بھی مغربی تحدیدات کی زد میں ہے۔ 2015 میں ایرانی کرنسی‘ ڈالر کے مقابلہ 32 ہزار ریال ٹریڈ کررہی تھی۔
اُس وقت ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ نیوکلیر معاہدہ پر دستخط کئے تھے۔ فروری میں یہ گھٹ کر 6 لاکھ ریال ہوگئی۔ ایرانی صدر کے دورہ سے ایک ہفتہ قبل ایران کے وزیر سڑک و شہری ترقیات مہرداد بزرپاش نے دمشق میں اسد سے ملاقات کی تھی۔
انہوں نے اسد کو ایرانی صدر کا پیغام پہنچایا تھا کہ ایران دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات کو بڑھاوا دینا چاہتا ہے۔ شام میں ایرانی فوج کی موجودگی پر اسرائیل کو بڑی تشویش ہے۔ اسرائیل نے حکومت ِ شام کے زیرکنٹرول علاقوں میں حالیہ عرصہ میں سینکڑوں حملے کئے ہیں لیکن اس نے اس کا اعتراف شاید ہی کبھی کیا۔