سیاستمضامین

تلنگانہ ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے افعال‘ ایک جائزہ

سید قدیر (squadeersyed@gmail.com)

ہر انسان انصاف ‘ امن ‘ محبت اور خوشحالی چاہتا ہے اور نا انصافی ‘ بدامنی‘ نفرت اور غربت کو برا سمجھتا ہے۔ سماج میں تمام قوانین ‘ ادارے اور ضابطے اسی لئے بنائے جاتے ہیں کہ انسانوں کو انصاف ‘ امن اور خوشحالی مل سکے اور بدامنی انصافی اور محرومی کا راستہ روکا جاسکے‘ بس اسی کا نام انسانی حقوق ہے۔ دوسرے معنوں میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ دنیا میں تمام انسانوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں‘ اس ضمن میں بنیادی شرط صرف انسان ہونا ہے۔ رنگ‘ نسل‘ مذہب‘ جنس‘ زبان‘ ثفاقت‘ سماجی مقام‘ مالی حیثیت اور سیاسی خیالات کے فرق سے کسی فرد کے انسانی حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کئی ادارے قائم ہیں۔ قومی سطح پر جہاں قومی حقوق انسانی کمیشن ادارے کام کرتا ہے وہیں ریاستی سطح پر تلنگانہ ریاستی انسانی حقوق کمیشن فعال ہے‘ یہاں اسی کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ انسانی حقوق تحفظ قانون 1993ء کے مطابق قومی انسانی حقوق کمیشن مرکزی سطح پر اور ریاستی حقوق کمیشن ریاستی سطح پر تشکیل دیا گیا ہے۔ ریاست تلنگانہ کے لئے تلنگانہ ریاست انسانی حقوق کمیشن (ٹی ایس ایچ آر سی) تشکیل دیا گیا، جو گروہا کلپا کامپلکس ،ایم جے روڈ ، نامپلی ،حیدرآباد500001میں کام کررہا ہے۔ کمیشن اپنی خود کی تحقیقاتی ٹیم رکھتا ہے‘ اس کا اپنا خود کا تحقیقاتی عملہ رکھتا ہے۔ قانون کے تحت، کمیشن ریاستی حکومت کے کسی بھی عہدیدار یا ادارے کی خدمات سے استعفادہ کرسکتا ہے۔ سری جسٹس جی چندریا، معزز صدرنشین (ہاکورٹ چیف جسٹس کیڈر)‘ سر ی آنندارائو ناڑی پلی، معززرکن (ہائی کورٹ جج کیڈر‘ جناب محمد عرفان معین الدین، معزز رکن (ہائی کورٹ جج کیڈر)۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کئی اقسام ہیں جن میں عہد سے لحد تک‘ نومولود سے متوفی فرد تک۔ مادر رحم میں لڑکی کا جنین حمل گرانے کا جرم‘ جہیز/گھریلو تشدد‘ خواتین کا استحصال‘ اغوائ، عصمت ریزی اور قتل‘ جنسی بد سلوکی‘ جنسی ہراسانی اور توہین‘ سماجی بائیکاٹ‘ خود کشی کے لئے مجبور کرنا‘ چھیڑ چھاڑ‘ خدمت/ بیوہ/ تنہا رہنے والی خواتین کے وظیفہ کی عدم اجرائی وغیرہ۔ غیر ملکی‘ غیر قانونی گرفتاری‘ جھوٹے مقدمات میں پھنسانا‘ جسمانی سزائ‘ حق تغذیہ بخش غذا‘ بچہ مزدوری‘ جنسی بد سلوکی‘ بچپن کی شادیاں‘ حق تعلیم‘ قحبہ گیری کیلئے لڑکیوں کی خرید و فرخت‘ غیر فطری جرائم ،اغواء اور اٹھالے جانا‘ وغیرہ ‘ معمر اور معذور افراد‘ بچوں کی جانب سے لاپرواہی‘ سرویس پنشن/دیگر فوائد کی عدم اجرائی‘ معذورین کے وظیفہ کی عدم اجرائی/ ادائیگی‘ وظیفہ پیرانہ سالی کی عدم اجرائی۔ اسی طرح ایس سی/ ایس ٹی/ بی سی کے حقوق میں سماجی بائیکاٹ‘ پولیس مظالم‘ مالیاتی مسائل شامل ہیں۔ متوفی افراد کے معاملہ میں نعشوں کو مردہ خانے میں محفوظ رکھنے کا حق‘ حراست میں موت‘ جھوٹے مقدمات میں پھنسانا‘ حراست میں اذیت، وغیرہ۔ دیوانی/ اراضی معاملات میں ملوث‘ اسپتال‘ طبی لاپرواہی‘ ہیلت انشورنس/آرگیہ شری صحت بیمہ‘ غلط علاج‘ ای ایس آئی صحت خدمات‘ آلودگی کے مسائل‘ ہوا، پانی اور صوتی آلودگی‘ غیر قانونی پتھر کی کانکنی‘ غیر قانونی ریت کی نکاسی، وغیرہ۔
مذکورہ بالا معاملات میں انسانی حقوق کمیشن سے رجوع ہونے پر تحقیقات کی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر تحقیقات میں کمیشن کے سامنے یہ انکشاف ہوا کہ کسی سرکاری ملازم سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے، یہ متعلقہ حکومت یا اتھاریٹی کو اس کے خلاف کاروائی یا مقدمہ شروع کرنے یا ایسا اس اقدام کرنے کی سفارش کرتا ہے جو کمیشن کی نظر میں متعلقہ فردیا افراد کے خلاف درست ہے۔ ایسی ہدایت، احکام یارٹ کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع ہونا جس کو عدالت درست تصور کرتی ہے۔ متعلقہ حکومت یا اتھاریٹی کو متاثر یا اس کے افراد خاندان کے لئے فوری عبوری راحت جاری کرنے کی سفارش کرنا جس کو کمیشن ضروری سمجھتا ہے۔
کمیشن میں داخل کی جانے والی بعض شکایات پر عام طور پر غور نہیں کیا جاتا جن میں نااہل‘ دستخط کے بغیر‘ واضح تفصیلات کے بغیر (نام، عمر، مکمل پتہ، واقعہ کی تفصیلات وغیرہ اور بغیر منسلکات کے)‘ مبہم، نامعلوم یا جعلی‘ جانبدارانہ نوعیت‘ الزام جو کسی سرکاری ملازم کے خلاف نہیں ہے‘ ایسے واقعہ کے تعلق سے جس کو شکایت کرنے میں ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا ہے‘ معاملات جن کا احاطہ عدالتی فیصلوں/ٹریبونلس میں زیر سماعت ہیں‘ معاملات جن کا احاطہ عدالتی فیصلوں/کمیشن کے فیصلوں میں کیا گیا ہے‘ دیوانی جھگڑے (جائیداد، وراثت ، تقسیم ، معاہدہ کی ذمہ داریاں وغیرہ) خدمات سے متعلق معاملات‘ مزدور/ صنعتی معاملات‘ ایسے الزامات جن میں انسانی حقوق کی کوئی خاص خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے‘ علاقائی دائرہ اختیار کا فقدان‘ مسلح افواج کے احترام کے تعلق سے‘ زمیندار اور کرایہ دار کے معاملات۔
ہیومن رائٹس کمیشن ذیل کے تمام یا کوئی بھی کام کرسکتا ہے۔ تحقیقات ، اپنے طور پر یا اس کو ایک متاثر کی جانب سے یا اس کی طرف سے کسی بھی فرد کی جانب سے درخواست پیش کرنے پر ان معاملات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی یا حوصلہ افزائی یا ایسی خلاف ورزی کو روکنے میں لاپرواہی ، ایک سرکاری ملازم کی جانب سے کسی بھی کاروائی میں مداخلت جس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جائے اگر معاملہ عدالت میں ہے تب اس عدالت کی اجازت سے۔ دورہ، ریاستی حکومت کو اطلاع کے ساتھ ، کسی بھی جیل یا کسی بھی دیگر ادارے کا جو ریاستی حکومت کے کنٹرول میں ہے، جہاں لوگوں کو حراست میں یا علاج، اصلاح یا تحفظ کے مقصد سے رکھا گیا ہے، تاکہ قیدیوں کی رہائش کے حالات کا جائزہ لے کر اس تعلق سے سفارشات کی جاسکے۔ انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے نافذ العمل کسی بھی قانون یا دستور کے تحت دئے گئے تحفظات کا جائزہ اور ان کی موثر عمل آواری کے لئے سفارشات‘ عناصر، بشمول دہشت گردی کی سرگرمیوں کا جائزہ جو انسانی حقوق سے استعفادہ میں رکاوٹ بنتے ہیں اور روک تھام کے لئے مناسب اقدامات کی سفارش‘ انسانی حقوق کے میدان میں تحقیق کو فروغ دینا‘ سماج کے مختلف طبقات میں انسانی حقوق سے متعلق خواندگی پھیلانا اور اشاعتوں ،ذرائع ابلاغ، سیمینارس اور دستیاب وسائل کے ذریعہ ان حقوق کے تحفظ کے لئے دستیاب تحفظات کے بارے میں شعور بیدار کرنا‘ انسانی حقوق کے میدان میں غیر سرکاری تنظیموں اور اداروں کی کوششوں کو ترغیب دینا‘ ایسے دیگر کام جن کو انسانی حقوق کے تحفظ میں ضروری سمجھا گیا ہو۔
کمیشن کے اختیارات کیا ہیں؟ اب یہ جائزہ لیتے ہیں۔ قانون کے تحت شکایات کی تحقیقات میں کمیشن کو مقدمہ کی سماعت کرنے والی ایک دیوانی عدالت کے تعزیرات ہند 1908تحت تمام اختیارات حاصل ہوتے ہیں، خاص طور سے وہ جو یہاں دیئے گئے ہیں۔ گواہ کی طلبی اور حاضری کو یقینی بنانا اور عہد بند کرکے ان کی جراح‘ کسی بھی دستاویز کی کھوج اور اس کو پیش کرنا‘ حلفنامہ پر شواہد وصول کرنا‘ کسی بھی عدالت یا دفتر سے درکار عوامی ریکارڈ یا اس کی نقل کا حاصل کرنا‘ گواہوں کی جرح یا دستاویزات کی جانچ کے لئے کمیشنس کی اجرائی‘ کوئی بھی دیگر معاملہ جو تجویز کیا گیا ہے۔
بلدی /برقی/آبرسانی خدمات میں بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی/دیکھ بھال (سڑکیں/اسٹریٹ لائٹس/گندے پانی کی نکاسی، پانی وغیرہ)‘ غیر قانونی تعمیرات‘ عوامی مقامات پر قبضہ‘ آبی ذخائر پر قبضہ شامل ہے۔ اسی طرح اسکول/کالجس کے تحت تعلیمی سرٹیفیکیٹس کو روکنا‘ انتظامی بے قاعدگیاں وغیرہ شامل ہیں۔ انسانی حقوق کمیشن میں کیا شکایت پیش کرنے کے لئے کوئی فیس لی جاتی ہے اور کیا کوئی مجوزہ نمونہ ہے؟ کسی فیس کی ضرورت نہیں ہے۔درخواست کا کوئی خاص نمونہ تجویزنہیں کیا گیا ہے۔ شکایت سادہ کاغذ پر دستخط، مکمل پتہ اور رابطہ کے لئے نمبر کے ساتھ دی جائے۔لیٹر پر شکایت قبول نہیں کی جائے گی۔ شکایت تلگو، انگریزی، اردو یا دستور کی آٹھویں شیڈول میں شامل کسی بھی زبان میں دی جاسکتی ہے۔شکایت اپنی ذات سے متعلق ہونی چاہئے۔ شکایات کس طرح وصول کی جاتی ہیں؟ از خود قابل دسترس (کمیشن اپنی طرف سے)‘ شخصی طور پر ، کمیشن کے انورڈسیکشن میں۔ بہرکیف ! ریاست بھر میں جہاں بھی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہو‘ ہمیں چاہئے کہ فوری ہیومن رائٹس کمیشن سے رجوع ہوں اور شکایت درج کراتے ہوئے اپنے مسئلہ کو حل کرانے کی نہ صرف بھرپور کوشش کریں بلکہ اس سلسلہ میں دوسروں کی بھی بھرپور رہنمائی کریں۔