شمالی بھارت

سیمانچل کے عوام سےانصاف پر بہارمیں این ڈی اے کو مکمل تعاون دینے اسد اویسی کی یقین دہانی

اویسی نے کہا کہ نئی حکومت کو نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے ہم یہ امید رکھتے ہیں کہ سیمانچل کے مسائل پر توجہ دی جائے گی، اور اگر حکومت اس سمت میں سنجیدگی سے کام کرے تو ایم آئی ایم مکمل سیاسی تعاون کے لیے تیار ہے۔

پٹنہ: اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے بہار کی نئی این ڈی اے حکومت کو مکمل تعاون دینے کا اعلان کیا ہے، لیکن واضح شرط کے ساتھ کہ چیف منسٹر نتیش کمار مسلم اکثریتی سیمانچل خطے کے ساتھ انصاف کریں اور ریاست میں فرقہ وارانہ سیاست کو جگہ نہ دیں۔

متعلقہ خبریں
اسد الدین اویسی نے گھر گھر پہنچ کر عوام سے ملاقات (ویڈیو)
اردو جرنلسٹس فیڈریشن کا ایوارڈ فنکشن، علیم الدین کو فوٹو گرافی میں نمایاں خدمات پر اعزاز
بہار کو خصو صی موقف کے مطالبہ پر بحث تکرار
اویسی کا دوٹوک بیان: پاکستان دہشت گردی کی آڑ میں انسانیت کا دشمن
مسلمان اگر عزت کی زندگی چاہتے ہو تو پی ڈی ایم اتحاد کا ساتھ دیں: اویسی

 اویسی نے یہ بیان اپنے دو روزہ دورۂ سیمانچل کے دوران دیا، جہاں حالیہ اسمبلی انتخابات میں ایم آئی ایم کے پانچ امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

اویسی نے کہا کہ نئی حکومت کو نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے ہم یہ امید رکھتے ہیں کہ سیمانچل کے مسائل پر توجہ دی جائے گی، اور اگر حکومت اس سمت میں سنجیدگی سے کام کرے تو ایم آئی ایم مکمل سیاسی تعاون کے لیے تیار ہے۔

دریں اثناء این ڈی اے کی سب سے بڑی اتحادی جماعت بی جے پی نے الزام عائد کیا ہے کہ سیمانچل میں بڑے پیمانے پر دراندازی ہورہی ہے جس سے آبادی کا توازن بگڑ رہا ہے۔

اویسی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایم آئی ایم صرف مسلمانوں کی نہیں بلکہ خطہ میں بسنے والے دلتوں اور قبائلیوں سمیت تمام پسماندہ طبقات کی نمائندہ جماعت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نئی حکومت کو پٹنہ اور راجگیر تک محدود رہنے والے ترقیاتی منصوبوں کے بجائے سیمانچل کی دیرینہ محرومیوں کو دور کرنا چاہیے۔ راجگیر نتیش کمار کا آبائی علاقہ ہے اور گزشتہ برسوں میں وہاں بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم اور فلم سٹی جیسے کئی بڑے منصوبے قائم کیے جا چکے ہیں۔

اویسی نے آر جے ڈی پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ جنہوں نے انتخابات سے پہلے ایم آئی ایم کے ساتھ اتحاد کی پیش کش کو ٹھکرا دیا تھا، اب انہیں اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔

 انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ بی جے پی کو روکنے کے نام پر مسلمانوں کا ووٹ لینے والے لوگ حقیقت میں بی جے پی کو روکنے میں ناکام رہے ہیں، اور ایم وائی یعنی مسلم۔یادو فارمولے پر انحصار کرنے والوں کو اب نئی حکمت عملی اپنانی ہوگی۔

تازہ نتائج کے مطابق آر جے ڈی کی نشستیں گزشتہ اسمبلی کے مقابلے اس بار 75 سے گھٹ کر صرف 25 رہ گئی ہیں، جو عوام کے واضح فیصلے کی نشاندہی کرتی ہیں۔