حیدرآباد

چیف منسٹر کو اسد الدین اویسی کی حمایت

صدر مجلس اسد الدین اویسی نے تلنگانہ کی تیز رفتار اور جامع ترقی کو یقینی بنانے والے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو نشانہ بنانے پر مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

حیدرآباد: دہلی شراب اسکام میں بی آر ایس ایم ایل سی کے کویتا سے ای ڈی کی پوچھ گچھ سے قبل آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی ہفتہ کے روز تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور ان کے افراد خاندان کی حمایت میں آگئے۔

متعلقہ خبریں
اسدالدین اویسی کا کووڈ وبا کے تباہ کن اثرات کی طرف اشارہ
چیف منسٹر کل نومنتخب ٹیچرس میں احکام تقررات حوالے کریں گے
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
رئیل اسٹیٹ ونچرکی آڑ میں چلکور کی قطب شاہی مسجد کو شہید کردیاگیا: حافظ پیر شبیر احمد
حیدرآباد: معہد برکات العلوم میں طرحی منقبتی مشاعرہ اور حضرت ابو البرکاتؒ کے ارشادات کا آڈیو ٹیپ جاری

صدر مجلس اسد الدین اویسی نے تلنگانہ کی تیز رفتار اور جامع ترقی کو یقینی بنانے والے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو نشانہ بنانے پر مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ چیف منسٹر کے سی آر کی قیادت میں تلنگانہ شاندار ترقی کررہا ہے لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت، کے سی آر کو نشانہ بنارہی ہے۔

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ”بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ نے مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے۔، انہوں نے عوام کو گھروں میں ہتھیار رکھنے کا مشورہ دیا۔ لیکن مودی حکومت، تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور ان کے خاندان کے افراد کو جو تلنگانہ کی جامع ترقی کی قیادت کررہے ہیں، نشانہ بنانے میں مصروف ہے“۔

اویسی کا یہ تبصرہ ایسے وقت سامنے ایا جب کے سی آر کی دختر کے کویتا سے ای ڈی، دہلی شراب اسکام کے بارے میں سوالات کررہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کویتا اور حیدرآباد تاجر ارون پلائی کو دوبدوبٹھا کر ان دونوں سے سوالات کئے گئے۔

 شراب پالیسی اسکام میں ارون رامچندر پلائی کو ای ڈی نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ قبل ازیں بی آر ایس ایم ایل سی کے کویتا نے ای ڈی کے سمن کو چیف منسٹر اور بی آر ایس کو دھمکانے کے حربہ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ان کی پارٹی، مرکز کی ناکامیوں کو بے نقاب کرتی رہے گی اور ہندوستان کے بہتر مستقبل کیلئے آواز بھی اٹھاتی رہے گی۔ گذشتہ سال، سی بیآئی نے کویتا سے پوچھ تاچھ کی تھی۔