دہلی

عتیق احمد کی درخواست سپریم کورٹ میں مسترد

تاہم جسٹس اجئے رستوگی اور جسٹس بیلا ایم تریویدی پر مشتمل بنچ نے عتیق احمد کو اجازت دی کہ وہ یوپی پولیس کی حراست کے دوران جان کا خطرہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے تحفظ کے لیے الٰہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع ہوسکتے ہیں۔

نئی دہلی: اومیش پال قتل کیس میں اترپردیش پولیس کی جانب سے تحویل کے دوران سیکوریٹی طلب کرنے سابق رکن پارلیمنٹ و مبینہ سرغنہ عتیق احمد کی درخواست سپریم کورٹ نے آج مسترد کردی۔

متعلقہ خبریں
عتیق اور اشرف کے چالیسویں کی رسومات برسرعام انجام نہیں دی گئیں
بی آر ایس کے سابق ایم پی سنتوش کمار کے خلاف کیس درج۔ اراضی پر قبضہ اور دھوکہ دہی کا الزام
تین طلاق قانون کے جواز کو چالینج، سپریم کورٹ میں تازہ درخواست
مذہبی مقامات قانون، سپریم کورٹ میں پیر کے دن سماعت
طاہر حسین کی درخواست ضمانت پرسپریم کورٹ کا منقسم فیصلہ

 تاہم جسٹس اجئے رستوگی اور جسٹس بیلا ایم تریویدی پر مشتمل بنچ نے عتیق احمد کو اجازت دی کہ وہ یوپی پولیس کی حراست کے دوران جان کا خطرہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے تحفظ کے لیے الٰہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع ہوسکتے ہیں۔

عتیق احمد کے وکیل کی جانب سے پرزور درخواست کے باوجود کہ سابق سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کو جان کا خطرہ ہے، بنچ نے اسے ریکارڈ کرنے سے انکار کیا۔ عدالت نے کہا کہ چوں کہ وہ عدالتی تحویل میں ہیں اترپردیش ریاستی انتظامیہ ان کی جان کو خطرہ ہونے کے پیش نظر ان کے تحفظ کا ذمہ لے گی۔

 بنچ نے مزید کہا کہ یہ ایسا کیس نہیں ہے جس میں یہ عدالت مداخلت کرسکتی ہے۔ انھیں ہائی کورٹ میں درخواست دینے کی آزادی حاصل ہے۔ قانون کے تحت جو کچھ بھی طریقہئ کار ہے اس پر عمل کیا جائے گا۔ احمد کے وکیل نے کہا کہ اومیش پال قتل کیس میں پولیس کے تحویل کے دوران ان کی زندگی کو سنگین خطرہ ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس کیس میں تحویل یا پولیس پوچھ تاچھ سے وہ گریز نہیں کررہے ہیں، لیکن چاہتے ہیں کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے، کیوں کہ ان کی زندگی کو سنگین خطرہ ہے، تاہم بنچ نے درخواست مسترد کردی۔