اسمبلی میں دھرانی پورٹل کا متبادل بھوبھارتی بل متعارف
اس دھرانی پورٹل کے ریکارڈ سے کئی مسائل پیدا ہوگئے تھے اور لاکھوں افراد بالخصوص کسانوں کی اراضیات کو ریکارڈ سے حذف کردیا گیاتھا۔ لوگوں کے پاس اراضیات کی دستاویزات، قبضہ اور پٹہ پاس بک موجود تھے لیکن دھرانی پورٹل میں ان کا یہ ریکارڈز غائب تھا۔
حیدرآباد: تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں ریاستی وزیر مال پی سرینواس ریڈی نے آج تلنگانہ بھوبھارتی (اراضی میں حقوق کے ریکارڈ) بل2024 کو مباحث اور منظوری کیلئے پیش کیا۔ مسودہ بل کے خدوخال پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے وزیر مال نے بتایا کہ یہ بل، بی آر ایس کے دور حکومت 2020 میں منظورہ دھرانی پورٹل کا متبادل ہوگا۔
اس دھرانی پورٹل کے ریکارڈ سے کئی مسائل پیدا ہوگئے تھے اور لاکھوں افراد بالخصوص کسانوں کی اراضیات کو ریکارڈ سے حذف کردیا گیاتھا۔ لوگوں کے پاس اراضیات کی دستاویزات، قبضہ اور پٹہ پاس بک موجود تھے لیکن دھرانی پورٹل میں ان کا یہ ریکارڈز غائب تھا۔ جس کی وجہ سے لوک بالخصوص غریب عوام پریشان تھے۔
و ہ اپنی اراضی جائیداد کو اپنے بچوں کی تعلیم، شادی بیاہ ودیگر مقاصد کیلئے نہ ہی فروخت کرسکتے تھے اور نہ ہی انہی رکھ سکتے تھے۔ چنانچہ لاکھوں لوگ اپنی اراضیات سے محروم ہوگئے تھے اور وہ خودکشی کرنے پر مجبور ہورہے تھے۔
عوام کی پریشانیوں کو محسوس کرتے ہوئے کانگریس پارٹی بالخصوص اس وقت کے صدر پردیش کانگریس ریونت ریڈی نے وعدہ کیا تھا کہ تلنگانہ میں اندراماں راج آنے کے بعد بی آر ایس حکومت کے دھرانی پورٹل کو خلیج بنگال میں پھینک دیا جائے گا اور ایک ایسا قانون لایا جائے گا جس سے تمام اراضیات کے مالکین کے حقوق ومفادات کا تحفظ ہوسکے۔
کانگریس اقتدار میں آنے کے بعد اس مسئلہ کے حل کیلئے ریاستی وزرا پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔کمیٹی نے دھرانی پورٹل کی خامیوں اور اس کے نقصانات کا تفصیلی جائزہ لیے کے بعد حکومت کو رپورٹ پیش کی اور دھرانی کے متبادل قانون سازی کیلئے سفارشات پیش کی جس کی بنیاد پر یہ بھوبھارتی بل2024 کو آج ریاستی اسمبلی میں پیش کرنے کا انہیں اعزاز حاصل ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کے دور میں مالک اراضی کے اطلاع کے بغیر مالکان حقوق ریکارڈ سے تبدیل کئے جارہے تھے۔ اگر کوئی کسان اپنی زرعی اراضی فروخت کرناچاہتا تو اس کی رجسٹری آئندہ چارہ ماہ تک زیر التواء رکھی جاتی تھی۔ ہم نے مجوزہ بھوبھارتی بل سے متعلق مسودہ کو گزشتہ اسمبلی اجلاس میں مختصر مباحث کیلئے پیش کیا تھا۔
اور اس مسودہ بل میں تمام مشکلات اور رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے عوام کیلئے سہولتیں فراہم کی ہیں۔ ہم نے دھرانی پورٹل ایکٹ2020 میں مکمل طو ر پر ترمیم کرتے ہوئے اس کا صفایا کردیا۔ ہم نے اس مسودہ قانون کو خصوصی ویب سائٹ پر پیش کیا تھا۔ جس کے نتیجہ میں ہزاروں لوگوں اور دانشوروں نے اس بل کی تائید کی۔
دھرانی پورٹل کی وجہ سے لوگ اپنے حق ملکیت کیلئے عدالتوں کے چکر کاٹ رہے تھے۔ تاہم بھوبھارتی بل کی منظوری کے بعد ان تمام لوگوں کو راحت ملے گی جو دھرانی پورٹل کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کررہے تھے۔ آج کا دن ایک تاریخی دن اور حیرت انگیز سنگ میل ہےROR 1971میں پہلی بار متعارف کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ایس حکومت نے عوام کو اطلاع کیلئے بغیر چار دیواری میں بیٹھ کر دھرانی پورٹل تیار کیا تھا۔دھرانی سے چھٹکارا ملنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔
اس دوران بی آر ایس قائد ٹی ہریش راؤ اور مجلس فلورلیڈر اکبر اویسی نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن ارکان کو مسودہ بل پیش کئے بغیر ایوان میں بل پیش کردیا گیا اور وزیر مال نے اس بل پر مباحث کا آغاز کردیا تاہم اس بل کا مطالبہ کئے بغیر کس طرح وہ مباحث میں حصہ لے سکتے ہیں؟۔ چنانچہ اس بل پر مباحث کو کل تک کیلئے معطل رکھا جائے۔
اکبر اویسی نے کہا کہ کل رات 12بجے ویب سائٹ پر ہمیں یہ مسودہ بل بھیجا گیا ہمیں بل کا مطالعہ کرنے کا موقع ہی نہیں ملا چنانچہ اس بل پر بحث کو جمعہ تک ملتوی کی جائے تب ہی ہم مباحث میں حصہ لیں گے۔ وزیر مقننہ سریدھر بابو نے بتایا کہ وزیر مال نے اسمبلی قواعد کے مطابق یہ بل پیش کیا ہے تاہم وہ آج بل کو متعارف کروائیں گے اور کل اس پر بحث ہوگی۔
اسپیکر پر ساد کمار نے کہا کہ حکومت کی جانب سے آج مذکورہ بل متعارف کیا جارہا ہے تاہم بحث میں حصہ لینے تمام ارکان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ اس بل پر کل ایوان میں مباحث ہوں گے۔ وزیر مال نے مذکورہ بھوبھارتی بل کے اہم خدوخال سے متعلق بتایا کہ اس بل میں اراضی حقوق کے ریکارڈ میں اندراجات کی اصلاح کے لئے طریقہ کار کا فراہم کرنا اور اپیل کے طریقہ کار کو مدون کیا گیا ہے۔
کیونکہ18 لاکھ 26ہزار ایکراراضی پارٹB میں شامل کی گئی تھی۔ ہم نے پاس بک کے ریکارڈ اور اراضی پر قبضہ کے درمیان فرق کو دور کرنے کی کوشش کی ہے ہم نے بھوبھارتی بل کیلئے ہر ایک رکن کی تجویز کو شامل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اراضی اصلاحات لانے میں کانگریس کا اہم رول رہا ہے۔
اس بل کی منظوری کے بعد تمام اراضی ملکیت کے حقوق سے متعلق تمام مسائل حل آسانی سے حل ہوجائیں گے۔ اس بل کے ذریعہ دوبارہ سروے کے بعد نئے ریکارڈ کی تیاری اور خصوصی پروگرام کے ذریعہ حقوق کے ریکارڈ کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔ حقوق کے ریکارڈ میں میوٹیشن کے عمل کی راہ ہموار ہوگی۔
آبادی اور غیر زرعی زمینوں کے حقوق کاریکارڈ تیار کیا جائے گا۔ تمام اراضیات کیلئے بھودار بنانا اور بھودھارکارڈ جاری کئے جائیں گے۔ سادہ بیع ناموں کو باقاعدہ بنایا جائے گا۔ حقوق کے ریکارڈ کو برقرار رکھنے عوام دوست اور پریشانی سے پاک آن لائن پورٹل تیار کیا جائے گا اور اس کا مقصد سرکاری اراضیات کا تحفظ کرنا ہے۔ وزیر مال نے اس بل کو ریاستی مقننہ کے دونوں ایوانوں میں مباحث کے بعد منظور کئے جانے کی توقع ظاہر کی ہے۔