حیدرآباد

منشور میں لفظ مائنا رٹیز شامل کرنے سے بی جے پی کا انکار: اسد اویسی

حیدرآباد ایم پی نے دعویٰ کیا کہ ترک تعلیم کی سب سے زیادہ شرح مسلمانوں اور دلتوں میں ہے۔ بی جے پی جان بوجھ کر مسلمانوں میں ترک تعلیم کی شرح میں اضافہ کو یقینی بنا رہی ہے۔

حیدرآباد: بی جے پی پر اقلیتوں سے نفرت کا الزام عائد کرتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ بھگوا جماعت نے اپنے انتخابی منشور میں لفظ ”اقلیتوں“ (مائنارٹیز) استعمال کرنے سے صاف انکار کردیا اور اس کے بجائے اقلیتوں کو مارجزلائزڈ کہا ہے۔

متعلقہ خبریں
اسد الدین اویسی نے گھر گھر پہنچ کر عوام سے ملاقات (ویڈیو)
اردو جرنلسٹس فیڈریشن کا ایوارڈ فنکشن، علیم الدین کو فوٹو گرافی میں نمایاں خدمات پر اعزاز
حضرت بندہ نوازؒ علم و روحانیت کے درخشاں مینار تھے: مفتی ڈاکٹر صابر پاشاہ قادری
ضلع مرکز میں 27 واں مفت سمر کراٹے کیمپ، طلباء کی صلاحیتوں کو نکھارنے کا سنہری موقع: چنہ ویرایا
اویسی کا دوٹوک بیان: پاکستان دہشت گردی کی آڑ میں انسانیت کا دشمن

اویسی نے کہا کہ اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات میں بھی انوپریہ پٹیل کے اپنا دل سے اتحاد برقراررہے گا جبکہ ان کی پارٹی آکولہ میں پرکاش امبیڈکر اور امراوتی (مہاراشٹرا) میں آنند امبیڈکر کی تائید کرے گی۔

 انہوں نے کہا کہ 17/ اپریل کو مختلف اخبارات میں بی جے پی کا اشتہار بھی میری نظر سے گزار جس میں مرکزی حکومت نے کاروبار شروع کرنے کیلئے قرض دینے یا مدد کرنے کی بات کہی ہے مگر وہ یہ کہتے ہیں کہ یہ مدد صرف ایس ٹی اور اوبی سی کیلئے ہے۔

 بی جے پی مسلمانوں کو بھول کر مائنا رٹیز کا لفظ استعمال کرنے سے انکار کرتی ہے۔ لفظ مائنا رٹیز آئین میں درج ہے۔ بی جے پی کو لفظ M(ایم) سے شدید نفرت ہے۔اسد الدین اویسی نے چہارشنبہ کے روز پی ٹی آئی کو ویڈیوز میں یہ بات کہی۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی، لفظ مائنا رٹیز استعمال کرنے سے انکار کررہی ہے۔

 وہ یہ کہہ رہی ہے کہ صرف پسماندہ طبقات کو ہی اسکالرشپس کی رقم دی جائے گی۔ حیدرآباد ایم پی نے دعویٰ کیا کہ ترک تعلیم کی سب سے زیادہ شرح مسلمانوں اور دلتوں میں ہے۔ بی جے پی جان بوجھ کر مسلمانوں میں ترک تعلیم کی شرح میں اضافہ کو یقینی بنا رہی ہے۔

 نوکریوں کے فقدان سے ملک بھر میں بیروزگاری کی شرح زیادہ ہے اور اقلیتوں کے تئیں نفرت، دشمنی میں بھی اضافہ ہوا ہے اور یہ آئین کیلئے بھی خطرہ ہے۔ اویسی نے عوام پر زور دیا کہ کسی بھی پارٹی کو ووٹ دینے سے قبل وہ، ان امور کو ضرور مدنظر رکھیں۔