سنبھل میں بھائی چارے کو گولی ماری گئی : اکھلیش یادو
یادو نے کہا کہ عدالت کے حکم پر سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد کا سروے مکمل کیا گیا تھا، جس میں مسجد سے وابستہ لوگوں نے مکمل تعاون کیا تھا، لیکن 23 نومبر کو دوبارہ سروے کیا گیا، جس کے دوران پانچ لوگوں کی موت ہو گئی۔ تشدد میں جانیں ضائع ہوئیں اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔
نئی دہلی: سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اور لوک سبھا کے رکن اکھلیش یادو نے آج بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس سے وابستہ تنظیموں کو سنبھل میں ہوئے حالیہ پرتشدد واقعہ کے لئے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش کے اس قصبے میں منصوبہ بند طریقے پر بھائی چارے کو گولی مار ی گئی۔
لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران مسٹر یادو نے سنبھل میں ایک متنازعہ عبادت گاہ پر حالیہ پرتشدد واقعات اور پولیس فائرنگ کے واقعہ کا معاملہ اٹھایا اور کہا ’’وہاں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بھائی چارے کو گولی ماری گئی ہے۔‘‘ بی جے پی اور اس کی اتحادی تنظیموں نے شروع سے ہی وہاں قومی ہم آہنگی کو بگاڑنے کا کا کام کیا ہے۔
یادو نے کہا کہ عدالت کے حکم پر سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد کا سروے مکمل کیا گیا تھا، جس میں مسجد سے وابستہ لوگوں نے مکمل تعاون کیا تھا، لیکن 23 نومبر کو دوبارہ سروے کیا گیا، جس کے دوران پانچ لوگوں کی موت ہو گئی۔ تشدد میں جانیں ضائع ہوئیں اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔
سماج وادی پارٹی کے صدر نے ان پر تشدد واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں تعینات پولیس افسران اور پولیس اہلکاروں کے کردار کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
ایس پی سربراہ نے سنبھل کے معاملے میں آئین کے خلاف جانے اور غیر قانونی کام کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ ملک میں بھائی چارہ اور گنگا جمنی تہذیب کو برقرار رکھنے کے لیے فوری اقدامات کیے جانے چاہئیں۔
اس معاملے پر کانگریس کے اجول رمن سنگھ نے ایوان میں سنبھل کے لوگوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔انڈین یونین مسلم لیگ کے ای ٹی محمد بشیر نے کہا "ہمیں سیکولرازم کو بچانا ہے، کئی بابری مسجدیں یکے بعد دیگرے بنائی جا رہی ہیں، جس سے کنفیوژن پیدا ہو رہی ہے۔ ‘‘
خیال رہے کہ 25 نومبر کو پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہونے کے بعد آج پہلی بار خوش اسلوبی سے لوک سبھا میں کارروائی چل رہی ہے۔