علیحدہ تلنگانہ تحریک میں قربانیاں دینے بی آر ایس کا دعویٰ کھوکھلا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کا الزام
تلنگانہ کے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے پیر کے روز یہاں حیدرآباد میں بی آر ایس قیادت کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ چند لوگوں کے پاس ہزاروں کروڑو روپے کے اثاثہ جات ہیں، اس کے باوجود ان لوگوں نے علیحدہ تلنگانہ تحریک کے دوران قربانیاں دینے کا دعویٰ کیا ہے۔
حیدرآباد: تلنگانہ کے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے پیر کے روز یہاں حیدرآباد میں بی آر ایس قیادت کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ چند لوگوں کے پاس ہزاروں کروڑو روپے کے اثاثہ جات ہیں، اس کے باوجود ان لوگوں نے علیحدہ تلنگانہ تحریک کے دوران قربانیاں دینے کا دعویٰ کیا ہے۔
یہاں انڈین انسٹیٹیوٹ آف ہینڈلوم ٹکنالوجی (آئی آئی ایچ ٹی) کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے جس میں بنکروں کی کثیر تعداد شریک تھی، خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سابق وزیر کونڈا لکشمن باپوجی کی قربانیوں کی ستائش کی۔ باپوجی نے علیحدہ تلنگانہ کے لئے چلائی گئی تحریک کی حمایت میں عہدے چھوڑ دئے تھے۔ باپوجی بنکر برادری سے تعلق رکھتے تھے۔
کونڈا لکشمن باپوجی نے 1969ء میں ایم ایل اےء اور وزیر کے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا اور انہوں نے یہ قسم کھائی تھی کہ علیحدہ تلنگانہ کے قیام تک وہ کوئی عہدہ قبول نہیں کریں گے۔ ریونت ریڈی نے یہ بات کہی۔ علیحدہ تلنگانہ تحریک کے دوران بی آر ایس قائدین کی جانب سے عہدوں کو چھوڑنے (بحیثیت ایم ایل ایز اور دیگر عہدوں سے) کا بالراست تذکرہ کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ کئی مواقع پر ضمنی الیکشن ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ چند لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے عہدوں کو چھوڑدیا تھا، مگر دراصل ان کے اقدام کی وجہ سے ضمنی الیکشن ناگزیر ہوئے۔ اس طرح ان لوگوں نیسلکشن اور کلیکشن کی قربانی دی۔ تلنگانہ کے عوام 2001ء سے 2014ء تک کئی بار آپ لوگوں کے الیکشن، سلیکشن اور کلیکشن کو دیکھ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں جن لوگوں کے پاس ربر کی ہوائی چپل بھی نہیں تھی، انہیں ٹی وی ایس کی اونرشپ، ہیپرس، فام ہاؤزسس، بنگلے، جوبلی ہلز میں محلات اور گجویل میں ایک ایکڑ اراضی کے فام ہاوزسس کے مالک ہیں۔ چیف منسٹر نے پوچھا کہ اگر آپ نے قربانیاں دی ہیں تو کونڈا لکشمن باپوجی کے برخلاف آپ کس طرح ہزاروں کروڑ روپے کے اثاثہ جات کے مالک بن بیٹھ گئے؟ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ سماج کو ”آپ“ (بی آر ایس) کی قربانی اور باپوجی کی قربانی کے درمیان فرق کو اچھی طرح معلوم ہے۔
چیف منسٹر نے کہا کہ بی آر ایس سربراہ کے سی آر کو دفتر کے قیام کے لئے باپوجی نے اپنا گھر دیا تھا اور میں 2001میں کے سی آر نے ٹی آر ایس کی داغ بیل ڈالی۔ آئی اے این ایس کے مطابق چیف منسٹر ریونت ریڈی نے پیر کے روز حیدرآباد میں انڈین انسٹیٹیوٹ آف ہینڈلوم ٹکنالوجی (آئی آئی ایچ ٹی) کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے انہوں نے بی آر ایس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ پیشرو حکومت 10برسوں کے دوران اس باوقار ادارہ کے قیام کو یقینی بنانے میں ناکام رہی۔
تلنگانہ کے طلبہ کو اب آئی آئی ایچ ٹی کی تعلیم حاصل کرنے اڈیشہ اور آندھراپردیش جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ میری اپیل پر مرکزی حکومت نے تلنگانہ میں آئی آئی ایچ ٹی کے قیام کے اقدامات کئے۔ انہوں نے عہدیداروں کو رواں تعلیمی سال سے کورسس شروع کرانے کی ہدایت دی ہے۔
چیف منسٹر نے کہا کہ ریاست کے نوجوانوں کو ہنر کی تربیت فراہم کرنے کے لئے حکومت نے پہلے ہی اسکل یونیورسٹی قائم کرچکی ہے۔ آئندہ سال، اسکل یونیورسٹی میں آئی آئی ایچ آئی کا کیمپس بھی قائم کیا جائے گا۔ حکومت نے پریشان حال بنکروں کو راحت فراہم کرتے ہوئے بقایہ 290 کروڑ روپے جاری کردئیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سابق بی آر ایس حکومت نے بنکروں کو بتکماں ساڑیوں کے بقایہ جات ادا کرنے میں تاخیر کی تھی۔ ہماری حکومت نے سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سرسلہ کے پریشان حال جولاہوں میں فنڈس جاری کئے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت بنکروں کے 30 کروڑ کے قرض معاف کرے گی۔ میری حکومت، کسانوں اور بنکروں کو یکساں اہمیت دے رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بڑے بھائی کی طرح پوری بنکربرادری کی حمایت میں مددد کریں گے۔