دہلی

پردہ نشین مسلم خاتون کو پولیس ہراسانی کی شکایت

جاری احکام میں جسٹس بنرجی نے پولیس سے کہا کہ وہ پولیس اسٹیشن کے اندر اور اطراف لگے سارے کیمروں کا سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ رکھے۔

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے ایک پردہ نشین مسلم خاتون کی درخواست پر سٹی پولیس کا موقف جاننا چاہا۔ خاتون نے اسے بے پردہ کرتے ہوئے جبراً پولیس اسٹیشن لے جائے جانے کی آزادانہ تحقیقات کی گزارش کی۔

متعلقہ خبریں
پارلیمنٹ سیکوریٹی چُوک کیس، للت جھا کی تحویل میں توسیع
دہلی پولیس کو کانگریس ورکرس کو ہراسانی سے روکا جائے:دیویندر یادو
بیٹے نے خلیجی ممالک میں قرض لیا۔ قرض خواہوں کا باپ سے مطالبہ
دہلی پولیس کی کارروائی کے خلاف کانگریس ہائیکورٹ سے رجوع
نیوز کلک کیس، دہلی پولیس کی چارج شیٹ

اس نے خاطی پولیس والوں کے خلاف کارروائی بھی چاہی۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ اہانت آمیز سلوک کیا گیا۔

درخواست گزار کا دعویٰ ہے کہ 5 اور 6 نومبر کی درمیانی شب 3 بجے کے آس پاس بعض پولیس عہدیدار اس کے مکان میں گھس پڑے۔ انہوں نے غیرقانونی تلاشی لی۔

اسے بے پردہ پولیس اسٹیشن لے جایا گیا اور وہاں 13 گھنٹے زیرحراست رکھا گیا جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔

جسٹس سوربھ بنرجی نے کمشنر سٹی پولیس کو نوٹس جاری کی۔ وکیل ایم سفیان صدیقی درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے۔

انہوں نے دلیل دی کہ پولیس عہدیداروں نے درخواست گزار کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جس کی ضمانت دستور نے دی ہے۔ خاتون کے انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہوئی۔

30 نومبر کو جاری احکام میں جسٹس بنرجی نے پولیس سے کہا کہ وہ پولیس اسٹیشن کے اندر اور اطراف لگے سارے کیمروں کا سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ رکھے۔

علاقہ میں شہری حکام اور لوگوں نے جو کیمرے لگارکھے ہیں ان کا فوٹیج بھی محفوظ رکھا جائے۔ عدالت نے درخواست گزار کی شکایت پر کیا کارروائی ہوئی اس کی اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے دہلی پولیس کو 4 ہفتوں کی مہلت دی۔