کانگریس نے کبھی رام مندر کی مخالفت نہیں کی، بی جے پی کو صرف ہندو مسلم مدا بنانا تھا: ڈگ وجے
سنگھ نے کہا کہ ان کی ہمدردیاں ان رضاکاروں کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں جو مندر کی تعمیر کی تحریک میں شہید ہوئے تھے اور وہ لوگ جن کے خلاف عدالت میں فوجداری مقدمات چلے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا وہ لوگ مدعو کئے گئے ہیں۔
بھوپال: کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجئے سنگھ نے آج ایک بار پھر اجودھیا میں شری رام مندر کے معاملے پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے کبھی رام مندر کی مخالفت نہیں کی، لیکن بی جے پی کو صرف یہ مدا ہندو مسلم کا بنانے کے لیے مسجد گرانا تھا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہا، ”کانگریس نے اجودھیا میں رام مندر کی تعمیر کی کبھی مخالفت نہیں کی۔ صرف متنازعہ زمین پر تعمیرات کے لیے عدالت کے فیصلے تک انتظار کرنے کے لئے کہاتھا۔ غیر متنازعہ زمین پر بھومی پوجن بھی راجیو جی کے دور میں ہوا تھا۔
نرسمہا راؤ جی نے بھی رام مندر کی تعمیر کے لیے غیر متنازعہ زمین حاصل کی تھی۔ لیکن بی جے پی، وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کو مندر کی تعمیر نہیں مسجد گرانی تھی۔ کیونکہ جب تک مسجد نہیں گرائی جاتی مدا ہندو مسلم کا نہیں بنتا۔
انہوں نے سلسلہ وار طریقے سے کہا، ’’تخریب کاری ان کے رویے اور کردار میں ہے، بدامنی پھیلا کر سیاسی فائدہ اٹھانا ان کی حکمت عملی ہے۔ اسی لیے ان کا نعرہ تھا ’’رام للا ہم آئیں گے، مندر وہیں بنائیں گے۔ اب وہاں کیوں نہیں بنایا؟ جب سپریم کورٹ نے متنازعہ زمین ٹرسٹ کو دے دی تھی؟ اس کا جواب تو صرف وی ایچ پی کے چمپت رائے جی یا نریندر مودی جی ہی دے سکتے ہیں۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ ان کی ہمدردیاں ان رضاکاروں کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں جو مندر کی تعمیر کی تحریک میں شہید ہوئے تھے اور وہ لوگ جن کے خلاف عدالت میں فوجداری مقدمات چلے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا وہ لوگ مدعو کئے گئے ہیں۔
نرموہی اکھاڑے کے لوگ جنہوں نے 175 سال تک رام جنم بھومی کی لڑائی لڑی، جو عدالت میں لڑے، کیا انہیں مدعو کیا؟ سنگھ نے الزام لگایا کہ ایسے لوگوں کا پوجا کا حق بھی چھین کر چمپت رائے کے منتخب رضاکاروں کو دے دیا گیا۔ کیا یہی راج دھرم ہے اور کیا یہی رام راج ہے؟