کانگریس، ذات پات پر مبنی معاشی سروے کراکر رہے گی: راہول گاندھی
راہول گاندھی نے پیر کے دن کہا کہ اگر ان کی پارٹی برسراقتدار آئی تو وہ ترجیحی بنیاد پر ملک گیر کاسٹ اینڈ اکنامک سروے (ذات پات اور معاشی سروے) کرائے گی تاکہ دلتوں‘ قبائلیوں‘ عام زمرہ کے غریبوں اور دیگر پسماندہ طبقات کی حصہ داری بڑھے۔
پٹن (گجرات): کانگریس قائد راہول گاندھی نے پیر کے دن کہا کہ اگر ان کی پارٹی برسراقتدار آئی تو وہ ترجیحی بنیاد پر ملک گیر کاسٹ اینڈ اکنامک سروے (ذات پات اور معاشی سروے) کرائے گی تاکہ دلتوں‘ قبائلیوں‘ عام زمرہ کے غریبوں اور دیگر پسماندہ طبقات کی حصہ داری بڑھے۔
راہول گاندھی اپنے پارٹی امیدوار کی تائید میں شمالی گجرات کے پٹن ٹاؤن میں انتخابی ریالی سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس اقتدار برقرار رکھنے کے بعد دستور میں تبدیلی کا منصوبہ رکھتی ہیں۔
ملک کی 90 فیصد آبادی درج فہرست ذاتوں‘ قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات پر مشتمل ہے لیکن آپ ان کی نمائندگی کارپوریٹ‘ میڈیا (سیکٹرس)‘ خانگی دواخانوں‘ خانگی یونیورسٹیوں یا دفتر شاہی بیوروکریسی میں نہیں پائیں گے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ ہم اقتدار میں آتے ہی پہلے کاسٹ اینڈ اکنامک سروے کرادیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ برادریاں کاشتکار‘ مزدور‘ چھوٹے بیوپاریوں کے طورپر کام کررہی ہیں یا بے روزگار ہیں۔ مرکز میں 90 آئی اے ایس عہدیداروں میں صرف 3 کا تعلق پسماندہ طبقات سے ہے اور وہ بھی غیراہم عہدوں پر تعینات ہیں۔ بی جے پی پر اپنے 10 سالہ دورِ اقتدار میں دولت کی تقسیم میں نابرابری لانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کانگریس قائد نے کہا کہ صرف 22 افراد کے پاس 70 فیصد آبادی کی دولت ہے۔
ہمارے پاس اس کا حل یہ ہے کہ کانگریس اقتدار میں آتے ہی سب سے پہلے ذات پات پر مبنی مردم شماری اور معاشی سروے کرادے گی تاکہ دلتوں‘ دیگر پسماندہ طبقات‘ قبائلیوں اور عام زمرہ کے غریبوں کی حقیقی آبادی کا پتہ چل جائے۔ اس کے بعد میڈیا‘ سرکاری شعبوں‘ خانگی کالجس اور یونیورسٹیوں وغیرہ میں ان کی حصہ داری اور ان کے مالی موقف کا پتہ چلانے کے لئے سروے ہوگا۔
اس مشق کے بعد ہندوستان کے پاس واضح تصویر موجود ہوگی کہ آبادی میں کس کا کتنا تناسب ہے‘ کتنی حصہ داری ہے‘ کتنا پیسہ ان کے ہاتھوں میں ہے اور یہ لوگ کن اداروں میں کام کررہے ہیں۔ آر ایس ایس اور بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ موجودہ حکومت ریزرویشن کے سسٹم کے خلاف ہے۔
وہ دستور بھی بدلنا چاہتی ہے حالانکہ دستور ہی وہ بنیاد ہے جس سے عوام کو ان کے حقوق اور تعلیم‘ علاج معالجہ‘ پانی جیسی سہولتیں ملتی ہیں۔ بی جے پی قائدین کہہ رہے ہیں کہ وہ دستور بدل دیں گے۔ وزیراعظم نریندر مودی چاہتے ہیں کہ صرف 22 تا 25 افراد کے کنٹرول میں ساری دولت‘ اقتدار اور قدرتی وسائل رہیں۔ ان کے 10 اسالہ دورِ اقتدار میں یہی کچھ ہوا۔
راہول گاندھی نے کہا کہ مودی نے 22 تا 25 افراد کا 16لاکھ کروڑ روپے کا قرض معاف کردیا لیکن کسانوں کا قرض معاف کرنے سے انکار کردیا۔ ہندوستان میں صرف ایک فیصد آبادی‘ 40 فیصد دولت کو کنٹرول کرتی ہے۔ بی جے پی وہ تمام اسکیمیں بند کردینا چاہتی ہے جو کسانوں‘ غریبوں اور دبے کچلے لوگوں کے لئے فائدہ مند ہیں۔ کانگریس کسی ناانصافی کے بغیر دولت اور اقتدار بانٹنے میں یقین رکھتی ہے۔
کانگریس برسراقتدار آتے ہی یہ یقینی بنائے گی کہ اگنی پتھ اسکیم رد ہوجائے۔ وزیراعظم نے اس اسکیم کو رائج کیا۔ فوج یہ کبھی بھی نہیں چاہتی تھی۔ ہم ہر فوجی کا تحفظ کریں گے اور انہیں پنشن دیں گے۔ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے لیکن میڈیا صرف مودی کو‘ بڑے بڑے رئیسوں کو‘ ان کے گھر کی شادیوں کو‘ بالی ووڈ ستاروں اور مشہور شخصیتوں کو دکھاتا ہے۔
راہول گاندھی نے کہا کہ ہماری حکومت بننے کے بعد ہم کسانوں کا قرض معاف کردیں گے۔ اقل ترین امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی موقف دیں گے۔ مہالکشمی اسکیم کے تحت غریب عورتوں کو سالانہ ایک لاکھ روپے دیں گے۔ اپرنٹس شپ کے لئے رجسٹریشن کرانے والے گریجویٹس اور ڈپلوما ہولڈرس کو ہر سال ایک لاکھ روپے اسٹیفنڈ ملے گا۔