سوشیل میڈیاشمالی بھارت

”مذہب تبدیل کرو یا محلہ چھوڑ دو“

ایف آئی آر کے مطابق شکایت گزار دیپا نے الزام عائد کیا کہ پڑوسی مسلم خواتین نے ان کے مکان کے اندر بنے ہوئے مندر پر تھوکا اور کہا کہ اب تمہارا مندر ناپاک ہوچکا ہے اور اب تم مسلمان بن گئی ہو۔

لکھنؤ: اترپردیش کے مسلم اکثریتی علاقہ بلرام پور میں مقیم ایک ہندو خاندان کو مبینہ طور پر مذہب تبدیل کرنے کیلئے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ اس کیس میں تین خواتین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ متاثرہ خاتون دیپانشاد نے اپنی شکایت میں کہا کہ محلہ کی مسلم آبادی کی موجودگی میں ان کے خاندان پر مذہب تبدیل کرنے کیلئے دباؤ ڈالا گیا۔

 ان سے کہا گیا کہ اگر وہ ایسا نہیں کرسکتیں تو اپنا مکان بیچ کر یہاں سے چلی جائیں۔ انہیں مبینہ طور پر جان سے مارڈالنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ ایف آئی آر کے مطابق شکایت گزار دیپا نے الزام عائد کیا کہ پڑوسی مسلم خواتین نے ان کے مکان کے اندر بنے ہوئے مندر پر تھوکا اور کہا کہ اب تمہارا مندر ناپاک ہوچکا ہے اور اب تم مسلمان بن گئی ہو۔

پولیس نے 7 افراد بشمول 3 خواتین کے خلاف کیس درج کرتے ہوئے کارروائی شروع کردی ہے۔ اس خاتون نے خواتین کی جانب سے گالی گلوج اور ان کے خاندان کو دھمکانے کے ویڈیوز بھی جاری کئے ہیں۔ دیپا کے بھائی تلسی رام نشاد نے بھی الزام عائد کیا کہ مسلمان پڑوسی کیس واپس لینے کیلئے اس پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

 اس نے بتایا کہ دو دن پہلے گھر واپس ہوتے وقت اس پر حملہ بھی کیا گیا۔ بہرحال ملزمین نے اپنے خلاف عائد کردہ تمام الزامات سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس طریقہ سے کبھی مذہب تبدیل نہیں کرایا گیا۔

متاثرہ خاتون کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں گالی گلوج کئے جانے کے بارے میں دریافت کرنے پر ملزم نے کہا کہ میں نے غصہ میں یہ باتیں کہی تھیں۔ پولیس نے اترپردیش انسداد تبدیلی مذہب ایکٹ 2021 کی مختلف دفعات کے تحت ساتوں افراد کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔

 ان پر امن و امان کو درہم برہم کرنے اور دھمکیاں دینے کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ دوسری جانب اگر اجتماعی طور پر مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے تو پھر اس شخص کو 10 سال کی سزائے قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی تنظیم ایسا کرتی ہے تو اس کی مسلمہ حیثیت کو ختم کیا جاسکتا ہے۔

a3w
a3w