بھارت

عدالت نے نوٹ بندی کے فیصلے پر نہیں، اس کے عمل پر تبصرہ کیا ہے: کانگریس

انہوں نے اسے بی جے پی کا برا پروپیگنڈہ قرار دیا اور کہا کہ کانگریس نے نوٹ بندی کو لے کر جو سوالات اٹھائے تھے آج بھی وہی سوالات ہیں۔

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں نوٹ بندی اور اس کے نتائج اور اثرات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے بلکہ اس نے نوٹ بندی کے فیصلے کے عمل پر سوال اٹھایا ہے۔

متعلقہ خبریں
یہ کوئی عام الیکشن نہیں، دستور اور جمہوریت کو بچانا ہے۔ راہول گاندھی کا پارٹی کارکنوں کے نام ویڈیو پیام
بنڈی سنجے کو پارٹی کی صدارت سے نہیں ہٹایا جائے گا: کشن ریڈی
پون کھیڑا کی ضمانت میں 3 مارچ تک توسیع
فلم ”رضاکار“ کی نمائش پر پابندی عائد کی جائے، نفرت بڑھنے کا خدشہ
تلنگانہ کابینہ کا اجلاس

کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے پیر کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) یہ پروپیگنڈا کر رہی ہے کہ سپریم کورٹ نے نوٹ بندی کے فیصلے کو منظوری دے دی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے نوٹ بندی کے نتائج اور اثرات کے بارے میں نہیں بلکہ اس کے عمل کے بارے میں تبصرہ کیا۔

انہوں نے اسے بی جے پی کا برا پروپیگنڈہ قرار دیا اور کہا کہ کانگریس نے نوٹ بندی کو لے کر جو سوالات اٹھائے تھے آج بھی وہی سوالات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کنفیوژن پھیلا رہی ہے اور یہ پروپیگنڈا کر رہی ہے کہ نوٹ بندی کا فیصلہ درست تھا اور آج عدالت نے بھی اسے درست قرار دیا ہے، جبکہ فیصلے میں کہیں بھی ایسا کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اسی فیصلے سے جڑے ایک جج نے، جسے بی جے پی نوٹ بندی کے حق میں کہہ رہی ہے، نے اس فیصلے کے عمل پر سوال اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ پارلیمنٹ کی منظوری سے لیا جانا چاہیے تھا۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ عدالت نے فیصلے پر سوالات اٹھائے ہیں۔

کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ ان کی پارٹی نے بھی نوٹ بندی کو غلط سمجھا اور اب بھی اسے غلط مانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی سے نہ تو دہشت گردی ختم ہوئی اور نہ ہی کالے دھن کو روکا گیا۔ اس فیصلے سے چھوٹے تاجر تباہ ہوگئے ہیں اور غیر منظم شعبے کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ درست ہے تو وزیر اعظم نریندر مودی کو اس مسئلہ پر پریس کانفرنس کرنا چاہئے اور نوٹ بندی کے بارے میں اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینا چاہئے۔