مہاراشٹرا

مولانا سجاد نعمانی کی اپیل پر ہندو سادھو سنتوں کی تنقید

مہامنڈلیشور سوامی ہنس رام اداسین‘ ہری سیوا اداسین آشرم‘ سناتن مندر نے ریمارک کیا کہ مولانا نعمانی جس طرح بی جے پی کو ووٹ دینے والوں کا بائیکاٹ کرنے کا پیام دے رہے ہیں وہ خطرناک ہے۔ اگر ایسا معاملہ ہے تو میں سارے ہندو سماج سے متحد ہوجانے کو کہوں گا۔

نئی دہلی: کئی ہندو سادھو سنتوں نے منگل کے دن مولانا سجاد نعمانی کو مہاراشٹرا اسمبلی الیکشن سے قبل ’ووٹ جہاد‘کی اپیل کے لئے نشانہ ئ تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی تفرقہ پسند طاقتوں کو شکست دی جائے۔ مولانا نے حال میں مسلمانوں سے واضح طورپر یہ اپیل کرتے ہوئے تنازعہ پیدا کردیا تھا کہ اسمبلی الیکشن میں مہاوکاس اگھاڑی(ایم وی اے) کی تائید کی جائے۔

متعلقہ خبریں
جھارکھنڈ میں انڈیا بلاک کی حکومت بنے گی: لالوپرساد یادو
ہم ہربار وہی غلطی دہراتے ہیں:گواسکر
مہاراشٹرا میں 10 ہزار کروڑ کا ہائی وے اسکام، کانگریس کا الزام (ویڈیو)
عوامی تعاون سے ہی نیشنل کانفرنس پھر سُرخ رو ہوئی: فاروق عبداللہ
مہاراشٹرا اسٹیٹ اِسکلس یونیورسٹی رتن ٹاٹا سے موسوم

 پچھلے الیکشن میں برسراقتدار جماعت بی جے پی کو ووٹ دینے والے مسلمانوں کو سزا دی جائے۔ کئی ہندو سادھو سنتوں نے آئی اے این ایس سے بات چیت میں مہاوکاس اگھاڑی کی یکطرفہ تائید کی اپیل کی مذمت کی۔

اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد کے ترجمان مہنت درگاداس نے کہا کہ میں مولانا سجاد نعمانی کے اس بیان کی سخت مذمت کرتا ہوں کہ بی جے پی کو ووٹ دینے والوں کو سزا دی جائے۔ ووٹ دینا نجی فیصلہ ہوتا ہے اور کسی کو بھی کسی پر اثرانداز ہونا نہیں چاہئے۔

 اس کے بجائے مولانا کو قومی مسائل جیسے سرحدی سیکوریٹی اور بے روزگاری پر توجہ دینی چاہئے۔ عوام سے میری اپیل ہے کہ وہ ایسے گمراہ کن ریمارکس پر توجہ نہ دیں۔ مہامنڈلیشور سوامی ہنس رام اداسین‘ ہری سیوا اداسین آشرم‘ سناتن مندر نے ریمارک کیا کہ مولانا نعمانی جس طرح بی جے پی کو ووٹ دینے والوں کا بائیکاٹ کرنے کا پیام دے رہے ہیں وہ خطرناک ہے۔

 اگر ایسا معاملہ ہے تو میں سارے ہندو سماج سے متحد ہوجانے کو کہوں گا۔ مولانا یہ جاننے کے باوجود کہ ووٹنگ غیرجانبدار رہنی چاہئے‘ الیکشن کے بھیس میں ’اسلامی جہاد‘ کی بات کررہے ہیں لہٰذا میں ہندوؤں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بی جے پی کو ووٹ دیں۔

ترشول بابا پیٹھادیشور ماں بگلامکھی سدھاپیٹھ مہیشور دھام برنداون نے کہا کہ اگر مسلم علماء ملک میں منتخبہ حکومتوں کے خلاف ووٹ دینے کی اپیل کرسکتے ہیں تو پھر میں ہندو سماج سے اپیل کروں گا کہ وہ ایسی حکومت کو ووٹ دے جو سناتن دھرم کی حامی ہو۔

 آج غیرہندو حکومتوں کے قیام کی سازشیں ہورہی ہیں۔ میں سارے ہندوؤں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ متحد ہوجائیں اور بی جے پی کو ووٹ دیں۔ دھرم رکھشا سنگھ کے قومی صدر سوربھ گور نے ریمارک کیا کہ مسلمانوں میں بعض عناصر کا ووٹ جہاد کو بڑھاوا دینا غلط ہے۔

 ایودھیا کے ہنومان گڑھی مندر کے پجاری مہنت راجوداس نے کہا کہ مسلم علماء کا اپنی برادری کے لوگوں سے بی جے پی کو ووٹ نہ دینے کی اپیل کرنا تشویشناک ہے۔

 مدرسے اور مسلم رہنما یہ یقینی بنانے کے لئے مسلسل کام کررہے ہیں کہ ہندوؤں کو سپورٹ کرنے والی آئیڈیالوجی الیکشن جیتنے نہ پائے۔ اسی لئے ہم ہندو سماج سے یہ اپیل کرنے کے لئے آگے آئے ہیں کہ وہ متحد ہوکر ایسی حکومت کو ووٹ دیں جو سناتن کی سرکھشا کرتی ہو۔