شمالی بھارت

دلت خاتون عصمت ریزی اور قتل کیس، پولیس کا مشتبہ رول ظاہر

راجستھان بیکانیر ضلع میں کھاجووالا میں ایک دلت خاتون کی گینگ ریپ اور وحشیانہ قتل کیس میں پولیس کا رول مشتبہ ظاہر ہوا ہے۔ 20 سالہ خاتون کا مبینہ طور پر اجتماعی عصمت ریزی کے بعد وحشیانہ قتل کیا گیا جب وہ کوچنگ کلاس کے لئے جارہی تھی۔

جئے پور: راجستھان بیکانیر ضلع میں کھاجووالا میں ایک دلت خاتون کی گینگ ریپ اور وحشیانہ قتل کیس میں پولیس کا رول مشتبہ ظاہر ہوا ہے۔ 20 سالہ خاتون کا مبینہ طور پر اجتماعی عصمت ریزی کے بعد وحشیانہ قتل کیا گیا جب وہ کوچنگ کلاس کے لئے جارہی تھی۔

متعلقہ خبریں
’پیپر لیک معاملہ میں کے ٹی آر کے پرسنل اسسٹنٹ کا مشتبہ رول‘

اصل ملزم دنیش بشنوئی جیسا کہ متاثرہ خاندان کے ارکان کا کہنا ہے کہ خاتون کو گزشتہ 10 تا 15 یوم سے ہراساں کیا جارہا تھا۔ خاتون ہر صبح کھاجووالا کے کوچنگ سنٹر پر کمپیوٹر کورس کے لئے جایا کرتی تھی اور ملزم اُس کا تعاقب کرتا تھا۔

بشنوئی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں، جس میں اُسے ایس ایچ او کو وداعی پارٹی میں گلاب کے پھول پیش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس کا حال ہی میں تبادلہ کردیا گیا ہے۔ ایسی تصاویر بھی اُس کی دکھائی گئیں ہیں جس میں وہ پولیس کی گاڑی میں بیٹھا ہوا ہے اور یہ بھی وائرل ہوئی ہیں۔

متاثرہ ملزم کے بارے میں خاندان کے ارکان کو بتایا تھا جس کے بعد بھابھی بھی ہمراہ تھی، لیکن ملزم ہراساں کرنا ترک نہیں کیا۔ خاتون کے ارکان خاندان نے بتایا کہ پولیس کانسٹیبلس منوج اور بھاگیرت کو بھی ملزم کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے پولیس عہدیداروں سے اِس بات کی شکایت کی لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

خاندان کے ارکان نے ملزم کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ خاتون کے والد کی رپورٹ کے مطابق ایک کیس کانسٹیبلس منوج، بھاگیرت کے علاوہ دنیش بشنوئی اور ایک نوجوان کے خلاف درج کیا گیا ہے اور دونوں کانسٹیبلس کو معطل کردیاگیا ہے۔

گاؤں والوں نے پولیس اسٹیشن پر دھرنا دیا اور لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کی اجازت نہیں دی۔ بعد میں رات دیر گئے چہارشنبہ کو تبدیلی آئی اور پھر ایس آئی ٹی کی تشکیل سے اتفاق کیا جس کی نگرانی انسپکٹر جنرل (آئی جی) اوم پرکاش پاسوان نگرانی کریں گے۔

ریاستی حکومت نے بتایا کہ 10 لاکھ روپے خاندان کو دیئے جائیں گے اور مزید 15 لاکھ روپے خاندان کے لوگوں کو عوام کی جانب سے دیئے جائیں گے۔ اس دوران اپوزیشن لیڈر راجندر راتھوڑ نے کہا کہ پولیس کا اِس معاملہ ہونے میں ملوث ہونے سے سرکاری شبیہہ مسخ ہوئی ہے۔

خاطیوں کو معطل کرتے ہوئے حکومت نے اپنی فرائض سے ہاتھ دھولیا ہے۔ مرکزی وزیر گجیندر شیخاوت نے بتایا کہ ریاست کی تصویر عصمت ریزی کے واقعات سے مسخ ہوچکی ہیں لیکن حکومت اِس قسم کی تبدیلیوں سے ہنوز واقف نہیں۔