دہلی

دہلی فسادات کیس، 6 مسلم نوجوان بری۔ الزامات ثابت کرنے میں پولیس ناکام

ایک عدالت نے آج یہاں 6 افراد کو الزاماتِ منسوبہ سے بری کردیا جن پر شمال مشرقی دہلی میں 2020ء کے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران آتشزنی، فساد برپا کرنے اور سرقہ کے الزامات تھے۔

نئی دہلی: ایک عدالت نے آج یہاں 6 افراد کو الزاماتِ منسوبہ سے بری کردیا جن پر شمال مشرقی دہلی میں 2020ء کے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران آتشزنی، فساد برپا کرنے اور سرقہ کے الزامات تھے۔

متعلقہ خبریں
عمر خالد کی درخواست ِ ضمانت کی آج سماعت
شرجیل امام کی درخواست ضمانت کی جنوری میں سماعت
عمر خالد کی درخواست ضمانت کی سماعت
دہلی فسادات کیس ایک شخص کو ضمانت منظور

ایڈیشنل سیشن جج پی پرمچالہ ان کے خلاف مقدمہ کی سماعت کررہے تھے۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے 25 فروری 2020ء کو شیو وہار علاقہ میں ایک مکان کو لوٹ لیا، توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ لگادی۔ بعد ازاں اس کیس میں ایک کلینک کو آگ لگانے کی شکایت بھی یکجا کردی گئی تھی۔

جمعہ کے روز صادر کردہ حکم میں عدالت نے کہا کہ استغاثہ نے ملزمین کے خلاف ثبوت کے طور پر ڈیجیٹل ویڈیو ریکارڈر (ڈی وی آر) داخل کیا ہے۔ بہرحال ویڈیو میں نظر آرہے ملزمین کی شناخت کرنے کوئی گواہ موجود نہیں ہے۔

عدالت نے کہا کہ اس کیس کے تحقیقاتی عہدیدار نے ویڈیو کلپس میں موجود کسی بھی ملزم کی تصویر کو نمونے کی تصاویر کے ساتھ سائنٹفک طریقہ سے تقابل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ اسی لیے یہ ثابت کرنے کوئی شہادت نہیں ہے کہ یہ ویڈیوز ملزمین کے ہی ہیں۔

عدالت نے کہا کہ کال ڈیٹیل ریکارڈس (سی ڈی آر) سے بھی ملزمین کے قطعی محل وقوع کا ثبوت نہیں ملتا۔ پولیس نے اس واقعہ میں ملزمین کے ملوث ہونے کو ثابت کرنے کی بھی کوشش نہیں کی۔ میرے خیال میں ملزمین کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے۔

جج نے کہا کہ اس کیس میں ملزمین کے خلاف الزامات بالکل ثابت نہیں ہوتے۔ عدالت نے ہاشم علی، ابوبکر، محمد عزیز، راشد علی، نجم الدین اور محمد دانش کو الزاماتِ منسوبہ سے بری کردیا۔ قراول نگر پولیس اسٹیشن نے ملزمین کے خلاف مقدمہ در ج کیا تھا۔

a3w
a3w