دہلی فسادات کیس: میراں حیدر ہائی کورٹ میں درخواست ِ ضمانت سے دستبردار
واضح رہے کہ راشٹریہ جنتادل (آر جے ڈی) کے یوتھ ونگ لیڈر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم میراں حیدر کے علاوہ دیگر کئی افراد بشمول عمرخالد اور شرجیل امام کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

نئی دہلی: طالب علم و جہد کار میراں حیدر نے آج دہلی ہائی کورٹ سے اپنی درخواست ِ ضمانت واپس لے لی۔ انہوں نے قومی دارالحکومت میں فروری 2020ء میں پھوٹ پڑنے والے فرقہ وارانہ فسادات کے پس پردہ وسیع تر سازش کے کیس میں ان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ میں داخل کی گئی درخواست ِ ضمانت سے دستبرداری حاصل کرلی۔
حیدر کے وکیل نے جسٹس سریش کمار کائت اور جسٹس گریش کٹ پالیہ کو بتایا کہ پولیس نے اپنی تحقیقات مکمل کرلی ہیں، اسی لئے وہ ضمانت کے لئے ٹرائل عدالت سے رجوع ہوں گے۔
واضح رہے کہ راشٹریہ جنتادل (آر جے ڈی) کے یوتھ ونگ لیڈر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم میراں حیدر کے علاوہ دیگر کئی افراد بشمول عمرخالد اور شرجیل امام کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ان پر فروری 2020ء میں شمال مشرقی دہلی میں بھڑک اٹھنے والے فسادات کی سازش رچنے کا الزام ہے۔ ان فسادات میں 53 افراد ہلاک اور دیگر 700 زخمی ہوئے تھے۔
یہ تشدد شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کے خلاف احتجاج کے دوران ہوا تھا۔ میراں حیدر اپریل 2020ء میں گرفتاری کے بعد سے پولیس تحویل میں ہے۔
انہوں نے 2022ء میں ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی تھی اور اِس معاملہ میں ضمانت دینے سے ٹرائل کورٹ کے انکار کے فیصلہ کو چیالنج کیا تھا۔ یہ معاملہ اس وقت سے زیرالتوا تھا۔
دہلی پولیس نے ان کی درخواست ِ ضمانت کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ وہ جامعہ کوآرڈنیشن کمیٹی کے کوآرڈنیٹر تھے، جو ہر ’چکہ جام‘کی بنیاد تھی۔