شمالی بھارت

ویڈیو: سنجولی مسجد کی 3 منزلوں کا انہدام شروع

شملہ کی سنجولی مسجد کی 3 غیرمجاز منزلیں منہدم کرنے کا کام وقف بورڈ کی اجازت ملنے کے بعد پیر کے دن شروع ہوگیا۔

شملہ (پی ٹی آئی) شملہ کی سنجولی مسجد کی 3 غیرمجاز منزلیں منہدم کرنے کا کام وقف بورڈ کی اجازت ملنے کے بعد پیر کے دن شروع ہوگیا۔ مسجد کی انتظامی کمیٹی کے صدر محمد لطیف نے یہ بات بتائی۔

پولیس کے کڑے پہرہ میں چھت ہٹاتے ہوئے انہدامی کارروائی شروع ہوئی۔ محمد لطیف نے پیر کی شام پی ٹی آئی کو بتایا کہ وقف بورڈ نے اجازت دے دی جس کے بعد ہم نے مزدوروں کو بلایا اور چھت کھولنے کا کام آج ہی شروع ہوگیا۔

5 اکتوبر کو میونسپل کمشنر کورٹ کا آرڈر موصول ہوا تھا جس میں وقف بورڈ اور صدر انتظامی کمیٹی سنجولی مسجد سے کہا گیا تھا کہ وہ 5 منزلہ عمارت کی 3 منزلیں ڈھادیں۔ محمد لطیف نے کہا کہ ہم نے وقف بورڈ کو اس کی جانکاری دے دی تھی جس نے ہمیں انہدام کی اجازت دی۔

میونسپل کمشنر کورٹ کے حکم کے مطابق وقف بورڈ اور صدر انتظامی کمیٹی کو مسجد کا غیرمجاز حصہ اپنے خرچ پر اندرون 2 ماہ ڈھانا ہے۔ محمد لطیف نے کہا کہ فنڈنگ بڑا مسئلہ ہے کیونکہ منزلیں ڈھانے کے لئے نہ تو لوگ پیسہ دیتے ہیں اور نہ ہی حکومت۔ کمیٹی کو اپنے محدود وسائل سے یہ خرچہ اٹھانا ہے۔

چیف منسٹر سکھویندر سنگھ سکھو نے کہا کہ ریاست میں شاید یہ پہلی مثال ہے کہ مسلم فرقہ کے لوگ امن کی برقراری کے لئے مسجد کا غیرمجاز حصہ ڈھانے خود آگے آئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں سبھی مذاہب کے لوگ عزت و احترام کے ساتھ رہتے ہیں۔

انہیں ہماچل پردیش کی ترقی کے لئے کام کرنے کا حق حاصل ہے۔ سنجولی مسجد کمیٹی کی طرف سے انہدامی کارروائی شروع کئے جانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے ہماچل پردیش کے وزیر پبلک ورکس وکرم آدتیہ سنگھ نے کہا کہ یہ کمیٹی کا اچھا اقدام ہے۔ اس سے سماجی ہم آہنگی برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔

مسجد کمیٹی کا اقدام اہم ہے۔ محمد لطیف سے جب یہ پوچھا گیا کہ آل ہماچل مسلمس آرگنائزیشن (اے ایچ ایم او) اپیل کرنے والی ہے یا معاملہ کو سپریم کورٹ میں لے جانے والی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم کسی کو بھی عدالت جانے سے روک نہیں سکتے لیکن ہم نے ریاست میں امن اور بھائی چارہ یقینی بنانے مسجد کی بالائی منزلیں ڈھانے کا بڑا فیصلہ کیا۔

قبل ازیں اے ایچ ایم او کے ریاستی ترجمان نزاکت علی ہاشمی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ جن لوگوں نے میونسپل کمشنر کورٹ سے بالائی منزلیں ڈھادینے کے لئے نمائندگی کی تھی انہیں کوئی اتھاریٹی نہیں ہے۔ انہو ں نے کہا کہ زمین وقف بورڈ ہے اور مسجد 125 سال پرانی ہے۔

بالائی منزلیں غیرقانونی نہیں ہیں اور نقشوں کی منظوری حکومت کے پاس زیرالتوا ہے لیکن میونسپل کمشنر کورٹ نے بالائی منزلیں ڈھادینے کا حکم دے دیا۔