مذہب

قادر ہونے کے باوجود برائی سے نہ روکنا

اگر کوئی شخص کسی کو برائی میں مبتلا پائے اور اسے اندازہ ہو کہ اگر وہ روکے گا تو لوگ اس کی بات قبول کریں گے ، تو ایسی صورت میں اس کے لیے برائی سے روکناواجب ہے ، اور اس پر سکوت اختیار کرنا ناجائز ہے :

سوال:- ’’ الف ‘‘ خاندان کا بڑا آدمی ہے ، لوگ اس کی بات مانتے ہیں ، وہ جانتا ہے کہ میرے عزیزوں میں فلاں شخص رشوت لیا کرتا ہے ، لیکن اسے روکتا نہیں ہے ،

متعلقہ خبریں
گائے کے پیشاب سے علاج
برقعہ اور حجاب کی مخالف بی جے پی کی خاتون ایم ایل اے نے برقعے تقسیم کیے
مذہب کے نام پر مسلمانوں کو تحفظات، وزیر اعظم کا الزام گمراہ کن: محمد علی شبیر
ناپاکی کا دھبہ صاف نہ ہو
حج کی محفوظ رقم اور زکوۃ

بلکہ خاموشی اختیار کرتا ہے ،حالانکہ اگر وہ روکے تو امید کی جاتی ہے کہ مذکورہ شخص پر اس کا اثر ہوگا ، ایسی صورت میں ’’ الف‘‘ پر کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟( محمدابرار الحق، سعیدآباد )

جواب:- اگر کوئی شخص کسی کو برائی میں مبتلا پائے اور اسے اندازہ ہو کہ اگر وہ روکے گا تو لوگ اس کی بات قبول کریں گے ، تو ایسی صورت میں اس کے لیے برائی سے روکناواجب ہے ، اور اس پر سکوت اختیار کرنا ناجائز ہے :

’’إذا رأى الرجل منكرا من قوم و هو يعلم أنه لو نهاهم عنه قبلوا منه فإنه لا يسعه أن يسكت * و إن كان يعلم أنه لو نهاهم لا يمتنعون وسعه أن يترك و النهي أفضل ‘‘ (فتاوی قاضيخان (3/ 248)

کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان پر برائی سے روکنے ( نہی عن المنکر ) کو واجب قرار دیا ہے، لہذا اپنی خاموشی پر گناہگار ہوگا ؛ اس کے لیے اپنے اس عزیز کو رشوت خوری سے روکنا شرعا واجب ہے۔