اسرائیل۔غزہ تنازعہ پر بائیڈن انتظامیہ میں اختلافات
امریکی صدر جوبائیڈن انتظامیہ کے حال ہی میں اسرائیل۔فلسطین تنازعہ پر اتفاق رائے تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے اندرونی تقسیم کی شکار ہوگئی ہے۔
واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن انتظامیہ کے حال ہی میں اسرائیل۔فلسطین تنازعہ پر اتفاق رائے تک پہنچنے میں ناکامی کی وجہ سے اندرونی تقسیم کی شکار ہوگئی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے وائٹ ہاؤز کے حکام کے حوالہ سے یہ اطلاع دی۔ نومبر کے اوائل میں وائٹ ہاؤز کے تقریباً 20 ارکان ِ عملہ نے مبینہ طور پر صدر کے اعلیٰ مشیروں سے ملاقات کی درخواست کی تھی تاکہ غزہ پٹی میں شہری ہلاکتوں کو کم کرنے کے لیے موجودہ انتظامیہ کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
وائٹ ہاؤز کے چیف آف اسٹاف جیف جیئنٹس‘ سینئر اڈوائزر انیتا ڈن اور ڈپٹی نیشنل سیکوریٹی اڈوائزر جان فائنر کے ساتھ ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک عہدیدار کے حوالہ سے بتایا گیا کہ عملہ کی بات سننے کے باوجود معاونین نے واقفانہ الفاظ کا سہارا لیا۔
مبینہ طور پر انتظامیہ کو محتاط رہنا چاہیے کہ وہ کھل کر اسرائیلی کارروائیوں پر تنقید نہ کرے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی حکام‘ شہری ہلاکتوں کو کم کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں جبکہ جو بائیڈن اور ان کے مشیروں نے جاری تنازعہ کے 2 ریاستی حل کی وکالت کی۔
اخبار نے کہا کہ اس سے پہلے کی غیر رپورٹ شدہ ملاقات نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح بائیڈن کے اپنی صدارت کے شاید سب سے بڑے خارجہ پالیسی کے بحران سے نمٹنے کے طریقہ نے وائٹ ہاؤز کو منقسم کردیا ہے جو ایک نظم و ضبط اور مربوط آپریشن چلانے پر فخر کرتا ہے۔
اس ماہ کے شروع میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ امریکہ نے اسرائیل کو ایک ”انتہائی واضح پیام“بھیجا ہے کہ مغربی کنارہ میں آباد کاروں کا تشدد ناقابل قبول ہے اور ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے گا۔
اکتوبر کے آخر میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کانگریس کی سماعت میں کہا کہ وہ مغربی کنارہ میں اسرائیلی آباد کاروں کے خلاف تشدد پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے اپنے اسرائیلی ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت میں یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔