مشرق وسطیٰ

دبئی کے مصروف ترین ہوائی اڈے کو مزید بڑے ایئرپورٹ سے تبدیل کرنے کا منصوبہ

دبئی ایئرپورٹ کے سی ای او پال گریفتھس نے کہا کہ المکتوم انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لئے نئے ڈیزائن تیار کئے جا رہے ہیں۔ یہ ایئر پورٹ شہر کے مضافات میں تعمیر کیا جائے گا۔

دبئی: دبئی، اپنے ہاں دنیا کے مصروف ترین ہوائی اڈے کو اس سے بھی بڑے ایئرپورٹ سے تبدیل کرنے کے منصوبوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے کیونکہ مسافروں کی آمدورفت وبائی بیماری (کوویڈ) سے پہلے کی سطح کو پیچھے چھوڑ رہی ہے۔ ایک اعلیٰ عہدیدار نے چہارشنبہ کو یہ بات بتائی۔

متعلقہ خبریں
دبئی میں گداگروں کے خلاف مہم، پانچ لاکھ درہم تک جرمانہ اور جیل کی سزا
متحدہ عرب امارات میں رمضان میں 4 ہزار اشیا پر 25 سے 75 فیصد رعایت ہوگی
عرب امارات میں پرائیویسی کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ
یو اے ای میں 500 درہم کا نیا نوٹ لین دین کیلئے دستیاب
ہند۔ امریکہ۔ سعودی۔ امارات، ریلوے معاملت کا اعلان متوقع

دبئی ایئرپورٹ کے سی ای او پال گریفتھس نے کہا کہ المکتوم انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لئے نئے ڈیزائن تیار کئے جا رہے ہیں۔ یہ ایئر پورٹ شہر کے مضافات میں تعمیر کیا جائے گا اور اسے 2030 کی دہائی میں دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی جگہ لے لینی چاہئے۔

دبئی ایئرپورٹ کے سی ای او پال گریفتھس متحدہ عرب امارات میں دبئی ایئر شو سے خطاب کر رہے تھے۔ گزشتہ سال پڑوسی ملک سعودی عرب نے ریاض میں ایک بڑے نئے فضائی مرکز کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔

گریفتھس نے مزید کہا کہ ایک بار جب ہم تقریباً 120 ملین (مسافر سالانہ) تک پہنچ گئے، جو کہ ہمارے خیال میں دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں ہماری کل صلاحیت سے زیادہ ہے تو ہمیں ایک نئے ہوائی اڈے کی ضرورت ہوگی۔

یہ 2030 کے دوران کسی نہ کسی مرحلے پر مکمل ہونے والا ہے۔ ہم اگلے چند مہینوں میں ان ڈیزائنز پر کام کرنے جا رہے ہیں۔ لہذا رفتار اچھی ہے اور ہوائی صنعت میں ہمارا اعتماد بلند ہے۔

گریفتھس اس سال دبئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ میں 86.9 ملین مسافروں کی آمدورفت کی پیشن گوئی کر رہے تھے جو کہ 2019 کے ٹریفک کو پیچھے چھوڑدیتی ہے۔

تیسری سہ ماہی کی ٹریفک 22.9 ملین تھی جو 2019 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ 2023 کی تعداد اب تک 64.5 ملین تک پہنچ گئی ہے جو 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 40 فیصد زیادہ ہے۔

غزہ جنگ کا کوئی اثر نہیں۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں اسرائیل اور حماس جنگ کے سبب مسافروں کی تعداد متاثر نہیں ہوئی ہے۔ اگرچہ اس جنگ سے علاقائی معیشتوں اور خاص طور پر سیاحت کو نقصان پہنچنے کی توقع کی جارہی تھی۔

نئے ہوائی اڈے کے لئے کوئی قیمت کا ٹیگ یا صلاحیت مقرر نہیں کی گئی ہے۔ اسے ٹرمینلز کے ارد گرد ہونے کے بجائے ماڈیولر بنیادوں پر ڈیزائن کیا جائے گا – یعنی یہ وقت کے ساتھ ساتھ آسانی سے پھیل سکتا ہے۔

گریفتھس نے اسے مستقبل کا ہوائی اڈہ قرار دیتے ہوئے کہا اس کی وجہ یہ ہے کہ المکتوم انٹرنیشنل کو (دبئی انٹرنیشنل سے) اور بھی بڑا اور بہتر ہونا چاہیے۔ یہ ایک ایسا منصوبہ ہوگا جو 2050 کی دہائی تک پھیلے گا کیونکہ ہم یہاں طویل مدتی نظریہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم ایسے ہوائی اڈے کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے ہیں جس میں ٹرمینلز ہوں۔ ہم ہوائی اڈوں کے کاروباری ماڈل کو مکمل طور پر تبدیل کرنے جا رہے ہیں۔