تلنگانہ

تلنگانہ اردو اکیڈیمی کے ایوارڈ یافتگان کی سکندرآباد میں تہنیتی تقریب سے ڈاکٹر راہی فدائی کا خطاب

داعی محفل سیف نظامی نے ممتاز شاعر ،ادیب و صحافی ڈاکٹر محسن جلگانوی کو مولانا آزاد قومی ایوارڈ، سنیر شاعروادیب  مصحف اقبال توصیفی کو مخدوم ایوارڈ اور ممتاز شاعر و ناظم مشاعرہ ظفر فاروقی کو کارنامہ حیات ایوارڈ ملنے پر تہنیت پیش کی۔

حیدرآباد: تلنگانہ اردو اکیڈیمی کی جانب سے شہر حیدرآباد کے تین ممتاز شعراء کرام کو باوقار اعزات سے سرفراز کئے جانے پر کل شب ایوان بقا واقع بیگم پیٹ سکندرآباد میں ایک شاندار تہنیتی تقریب کا انعقاد عمل میں آیا۔

متعلقہ خبریں
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد
لوکل باڈیز انتخابات کے سلسلے میں کانگریس قائد عثمان بن محمد الہاجری کا اہم دورہ

داعی محفل سیف نظامی نے ممتاز شاعر ،ادیب و صحافی ڈاکٹر محسن جلگانوی کو مولانا آزاد قومی ایوارڈ، سنیر شاعروادیب  مصحف اقبال توصیفی کو مخدوم ایوارڈ اور ممتاز شاعر و ناظم مشاعرہ ظفر فاروقی کو کارنامہ حیات ایوارڈ ملنے پر تہنیت پیش کی۔

بنگلور سے تشریف لائے  نامور ادیب شاعر و نقاد ڈاکٹر راہی فدائی اورریاست مہارشٹرا کے شہر اکولہ سے تشریف لائےسابق سیشن جج و شاعر منظور ندیم  نے اس تقریب میں  بحثیت مہمانان خصوصی شرکت کی۔ڈاکٹر راہی فدائی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اہل علم و فن کی ان کی حین حیات میں قدر و منزلت ہونی چاہئے نیز ان کے خدمات کا اعتراف ان کے حوصلوں کو مزید تقویت پہنچاتا ہے۔

انہوں اس تقریب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک یادگار نسشت ہےجہاں صرف اہل علم و دانش موجود ہے۔ بہترین شعراء نے  اپنا معیاری کلام پیش کرکے آج دل موہ لیا اگرچہ کہ فی زمانہ مشاعروں میں شاعری کم اور ڈرامہ بازی زیادہ نظر آتی ہے  نہ کلام میں معنویت ہوتی ہے نہ زبان میں ندرت ۔

ادب کے شائقین کے لئے یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ سطحی کلام اور تک بندی کی حوصلہ افزائی کریں اس سے ادب کابہت نقصان ہوتا ہے۔ شاعری زبان وادب کے فروغ کا ذریعہ ہوتی ہے شاعرکو سامعین کے سطح پر نہی اترنا چاہئے بلکہ سامعین کو اپنی سطح پر لانا شاعر کا کام ہے۔

ایوراڈ یافتگان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر راہی فدائی نے کہا کہ  یہ ایوارڈ حاصل کرنا ان کےلئے باعث افتخار نہیں بلکہ ایوارڈ دینے والوں کے لئے اعزاز کا باعث ہے انہوں نے تلنگانہ اردو اکیڈیمی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس سال جس طرح ایوارڈ ز دیئے  گئے وہ بالکل حق بجانب ہے آئندہ بھی تلنگانہ اردواکیڈیمی اسی طرح غیر جانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مستحقین کو اعزات عطا کرے۔

ایک اور مہمان سیشن جج  مہارشٹرا  منظور ندیم نے کہا کہ اس طرح کی معیاری ادبی محافل کا فقدان ہوگیا ہے ایسے میں سیف نظامی نے اس کا احیا کرکے قابل تحسین و قابل تقلید کام سر انجام دے رہے ہیں ملک کے دیگر شہروں میں بھی ایسی محفلیں منعقد ہونی چاہئے عموما دیکھا گیا ہے کہ جہاں معیاری شعراء ہوتے ہیں وہاں معیاری سامعین نہیں ہوتے لیکن ایوان بقا میں شعراء اور سامعین دونوں معیارکے اونچے مقام پر براجمان ہیں۔

ڈاکٹر محسن جلگانوی نے اس تہنیتی تقریب کے انعقاد پر داعی محفل کے ساتھ ساتھ حاضرین کا بھی شکریہ ادا کیا۔بعد ازاں پروفیسر رحمت یوسف زئی کی صدارت  میں ایک فقیدالمثال  معاشرہ منعقد ہواممتاز شاعرارشد شرفی نے بحسن و خوبی نظامت کے فرائض انجام دئے۔

صدر مشاعرہ کے علاوہ مصحف اقبال توصیفی ، ڈاکٹرمحسن جلگانوی،ڈاکٹر راہی فدائی ، ڈاکٹر فاروق شکیل ،سیف نظامی،ارشد شرفی، قاضی اسد ثنائی، ظفر فاروقی، نوید جعفری، ڈاکٹر علیم خان فلکی، شکیل حیدر اور سعداللہ خان سبیل نے اپنا مرصع کلام پیش کرکے داد و تحسین پائی۔اس موقع پرانجنیر نعیم بشیر، محمد ہاشم صدر بزم محبان تلنگانہ، این آر آئی صلاح الدین، معروف غزل گلوکارعدنان سالم، شیخ نعیم و دیگر موجود تھے۔ تمام شعراء اور حاضرین کے لئے پرتکلف عشائیہ کا اہتمام کیا گیا تھا۔داعی محفل سیف نظامی کے شکریہ پر رات دیر گئے اس خوشگوار محفل کا اختتام عمل میں آیا۔