دہلی

متوسط طبقہ کو راحت دینے کی کوششیں، 7 لاکھ تک انکم ٹیکس نہیں

اگلے سال ہونے والے عام انتخابات سے قبل محنت کش متوسط طبقہ کو راحت فراہم کرنے کے مقصد سے حکومت نے نئے ٹیکس نظام میں 7 لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے۔

نئی دہلی: اگلے سال ہونے والے عام انتخابات سے قبل محنت کش متوسط طبقہ کو راحت فراہم کرنے کے مقصد سے حکومت نے نئے ٹیکس نظام میں 7 لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے۔

ہارشنبہ کو پارلیمنٹ میں عام بجٹ 2023-24 پیش کرتے ہوئے وزیر فینانس نرملا سیتا رمن نے پرسنل انکم ٹیکس سے متعلق 5 بڑے اعلانات کیے جس کا مقصد متوسط طبقہ کو فائدہ پہنچانا ہے۔

یہ اعلانات استثنیٰ‘ ٹیکس کے ڈھانچہ میں تبدیلی‘ نئے ٹیکس نظام میں معیاری استثنیٰ کے فوائد میں توسیع‘ سرچارج کی شرح میں کمی اور غیر سرکاری تنخواہ دار ملازمین کی ریٹائرمنٹ پر چھٹیوں کے انکیشمنٹ پر ٹیکس چھوٹ کی حد میں اضافہ سے متعلق ہیں۔انہوں نے نئے ٹیکس نظام میں چھوٹ کی حد کو بڑھا کر 7 لاکھ روپے کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فی الحال 5 لاکھ روپے تک کمانے والے افراد پرانے اور نئے دونوں ٹیکس نظاموں کے تحت کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتے ہیں۔ متوسط طبقہ کے افراد کو راحت فراہم کرتے ہوئے انہوں نے نئے ذاتی انکم ٹیکس نظام میں ٹیکس کے ڈھانچہ میں تبدیلیوں کی تجویز پیش کی ہے جس میں سلابس کی تعداد6 سے کم کر کے 5کر دی گئی ہے اور ٹیکس چھوٹ کی حد 3لاکھ روپے تک بڑھا دی گئی ہے۔

مختلف قسم کے ٹیکسوں میں کمی کی وجہ سے دیسی موبائل فون اور ٹی وی سیٹ‘ ہندوستانی ساختہ کچن کی چمنیاں اور جھینگا فارمنگ کے لیے استعمال ہونے والی فیڈ سستی ہوجائیں گی جبکہ ٹیکس میں اضافہ کی وجہ سے درآمد شدہ کاریں، سائیکل، سونا- چاندی اور پلاٹینم کے زیورات اور مصنوعی زیورات اور سگریٹ مہنگے ہو جائیں گے۔وزیر فینانس نرملا سیتا رمن نے چہارشنبہ کے روز پارلیمنٹ میں عام بجٹ کی پیشکشی کے دوران مختلف قسم کے سامان پر عائد ٹیکسوں میں تبدیلی کی تجاویز کے بارے میں بتایا۔

انہوں نے موبائل فون کیمروں اور ان کے کچھ پرزوں پر درآمدی ڈیوٹی میں کمی کا بھی اعلان کیا۔ اسی طرح ٹی وی پیانلس کے اوپن شیل پرزوں پر بنیادی درآمداتی ڈیوٹی کو کم کر کے 2.5 فیصد کر دیا گیا ہے جس سے یہ سستا ہو جائے گا۔کچن کو آلودگی سے پاک رکھنے کے لیے لگائی جانے والی دیسی چمنیاں سستی ہو جائیں گی۔ کچن کی چمنیاں بنانے کے لیے استعمال ہونے والی ہیٹ کوائلز پر کسٹم ڈیوٹی 20 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کردی گئی ہے جس سے دیسی کچن کی چمنیاں سستی ہو جائیں گی۔

تاہم درآمداتی کچن چمنی پر ڈیوٹی 7.5 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے سے یہ مہنگا ہو جائے گا۔کیکڑے کی فارمنگ کے لیے استعمال ہونے والا چارہ جو بیرون ملک برآمد کیا جائے گا وہ سستا ہو جائے گا۔ چارے کی تیاری میں استعمال ہونے والے مختلف مواد پر ٹیکس کم کرنے سے چارہ سستا ہو جائے گا۔ کمپریسڈ بائیو گیس کو اکسائز ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

اس گیس سے کئی قسم کے انجن چلتے ہیں۔ حکومت نے کئی قسم کے کیمیکلز اور پیٹرو کیمیکلز پر درآمداتی ڈیوٹی فری کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔سائیکلوں پر درآمداتی ڈیوٹی 30 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کر دی گئی ہے۔ اسی طرح سی کے ڈی گاڑیوں (کاروں) پر درآمداتی ڈیوٹی 30 سے بڑھا کر 35 فیصد کر دی گئی ہے۔ سی بی یو گاڑیوں (کاروں) پر درآمداتی ڈیوٹی 60 سے بڑھا کر 70 فیصد کر دی گئی ہے۔

الیکٹرک سی بی یو وہیکل (کار) ٹیکس 60 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد کر دیا گیا ہے۔ الیکٹرانک کھلونوں کے علاوہ کھلونوں اور ان کے پرزوں پر ٹیکس 60 سے بڑھا کر 70 فیصد کر دیا گیا ہے۔ کمپاؤنڈ ربڑ پر ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی گئی ہے۔چاندی پر ٹیکس کی شرح 7.5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کر دی گئی ہے۔ چاندی کی سلاخوں پر ٹیکس کی شرح 6.1 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کر دی گئی ہے۔

اسی طرح سونے، چاندی اور پلاٹینم سے بنے زیورات پر ٹیکس 20 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا گیا ہے۔ مصنوعی زیورات پر ٹیکس کی شرح بھی 20 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے بموجب مرکزی بجٹ 2023-24 میں ریلویز کو 2.40 لاکھ کروڑ روپے ملیں گے۔

وزیر فینانس نرملاسیتارمن نے چہارشنبہ کے دن یہ بات کہی۔ انہوں نے لوک سبھا میں بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ریلویز کو اِس بار ملنے والی رقم 2013-14 سے 9 گنا زائد ہے۔ ریلویز‘ راجدھانی‘ شتابدی‘ دورانتو‘ ہمسفر اور تیجس جیسی ممتاز ٹرینوں کے ایک ہزار ڈبوں کی تزئین نو کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

ان ڈبوں کے انٹیرئیر کو بہتر بنایا جائے گا۔ اسے ماڈرن لُک دیا جائے گا۔ مسافرین کو مزید آرام ملے گا۔ مرکزی بجٹ 2022-23 میں ریلویز کو 1.4 لاکھ کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے۔ ریلوز کوسال 2023-24 میں مسافر‘ مال برداری اور دیگر مدات سے 2,65,000 کروڑ روپے حاصل ہوں گے۔ ہائی اسپیڈ وندے بھارت ٹرینیں چلنے لگی ہیں۔ اس کے مدنظر ٹریک رنیول کی رقم جاریہ سال بڑھاکر 17,296.84کروڑ روپے کردی گئی ہے۔

a3w
a3w