مصر غزہ میں امن معاہدے تک پہنچنے کے لئے بلا تعطل کوششیں کررہا ہے
قاہرہ: مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے لیے اپنے ملک کی وابستگی پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مصر غزہ میں امن معاہدے تک پہنچنے کے لئے بلا تعطل کوششیں کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "مصر اور اسرائیل کے مابین پہلے ہی ایک امن معاہدہ موجود ہے۔ یہ پچھلے چالیس سالوں میں چل رہا ہے۔ ہم یہ کام جاری رکھیں گے اور ہم اس مرحلے کے دوران اختلافات سے مؤثر طریقے سے نمٹ رہے ہیں”۔
العربیہ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ "ہم دونوں فریقوں [اسرائیل ، فلسطینیوں] کے ساتھ اپنی کوششیں جاری رکھیں گے تاکہ قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بنایا جا سکےاور غزہ کی پٹی کو امداد کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھا جا سکے‘‘۔
انہوں نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کو معطل کرنے کے امکان کے بارے میں غیر رسمی ذرائع سے منسوب کچھ تبصروں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ "میں اس سلسلے میں کی جانے والی کسی بھی تبصرے پر بات نہیں کروں گا‘‘۔
مصری وزیر خارجہ نے غزہ میں ہونے والی اسرائیلی کارروائیوں کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر ان کا ملک غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کی جبری نقل مکانی کو مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے جنگ کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا اور انسانی امداد اور خوراک کی کمی کی وجہ سے انسانی سانحہ کا سامنا کرنے والے شہریوں کی حفاظت کے لیے کام کرنے کا مطالبہ کیا۔ مصری وزیر نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی پالیسیوں ، شہریوں کے قتل اور لاکھوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے پر تنقید کی۔
سامح شکری نے زور دیا کہ لڑائی مسئلے کا حل نہیں۔ تنازع کا واحد حل فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔ مصر سنہ 1967ء کی سرحدوں پر مشتمل ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتا رہے گا۔
ہفتے کے روز امریکی اخبار (وال اسٹریٹ جرنل) نے مصری عہدیداروں کے حوالے سے بتایا تھا کہ قاہرہ نے اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ رفح میں کسی بھی زمینی کارروائی سے امن معاہدہ تعطل کا شکار ہوسکتا ہے۔