دہلی

حکومت کی طرف سے وقف امید پورٹل کا قیام غیر قانونی اور عدالت کی توہین کے مترادف:مسلم پرسنل لا بورڈ

اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔اس امر کا اظہار مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ نے اپنے پریس بیان میں کیا ہے ۔

نئی دہلی: حکومت کا پیش کردہ قانون "وقف 2025” اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ غور ہے۔ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
قبائلی و اقلیتی پسماندگی پر توجہ دینے حکومت کی ضرورت: پروفیسر گھنٹا چکراپانی
ملک میں 11 سیاسی جماعتیں، غیرجانبدار
مذہبی مقامات قانون، سپریم کورٹ میں پیر کے دن سماعت
طاہر حسین کی درخواست ضمانت پرسپریم کورٹ کا منقسم فیصلہ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ

اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔اس امر کا اظہار مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ نے اپنے پریس بیان میں کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مگر افسوس ہے کہ اس کے باوجود حکومت 6؍جون سے "وقف امید پورٹل” قائم کر رہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین کا ارتکاب ہے۔

اطلاعات کے مطابق یہ رجسٹریشن پوری طرح اس متنازعہ قانون پر مبنی ہے، جس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ کردے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔

متولیان وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہو جائے، اس طرح کی کارروائی سے گریز کیا جائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرےگا۔