شمالی بھارت

کانوڑ یاترا کے دوران کاروبار متاثر نہ ہونے کی توقع کا اظہار۔ مسلم دکاندار خوش

کانوڑ یاترا کے راستہ پر واقع دکانات پر مالک کا نام اور فون نمبر تحریر کرنے کے حکم پر سپریم کورٹ کی جانب سے لگائی گئی روک میں توسیع کرنے پر مسلم دکانداروں نے مسرت ظاہر کی۔

ہریدوار: کانوڑ یاترا کے راستہ پر واقع دکانات پر مالک کا نام اور فون نمبر تحریر کرنے کے حکم پر سپریم کورٹ کی جانب سے لگائی گئی روک میں توسیع کرنے پر مسلم دکانداروں نے مسرت ظاہر کی۔

متعلقہ خبریں
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار
برج بہاری قتل کیس، بہار کے سابق ایم ایل اے کو عمر قید

دکانداروں نے کہا کہ نام تحریر کرنے کے حکم سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے اور ان کا کاروبار بھی متاثر ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز بی جے پی زیر اقتدار اترپردیش، اترکھنڈ اور مدھیہ پردیش کی حکومتوں کی جانب سے دی گئی ہدایت پر روک میں 5 اگست کو آئندہ سماعت تک توسیع کردی ہے جس کی وجہ سے اس یاترا کے راستہ میں واقع دکانات کے مالکین کو اپنا، اپنے ارکان عملہ کا نام اور دیگر تفصیلات ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

ہریدوار کے سنگھ دوار کے قریب گزشتہ 30 سال سے پھل فروخت کرنے والے شخص سانور نے بتایا کہ اس کے بیشتر گاہک ہندو ہیں اور انہیں کبھی اُس کے پاس سے پھل خریدنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ اُس نے کہا کہ دکان پر نام لکھنے سے شاید گاہک اس کی دکان میں آنا بند کردیں۔ انہوں نے کہا کہ آخر اس سے حکومت کو کیا فائدہ ہے میں نہیں سمجھ سکتا۔

اگر عدالت بھی نام تحریر کرنے کا حکم دے تو میں اس کی تعمیل کروں گا۔ ہریدوار۔ روڑکی سڑک پر دھابہ چلانے والے شخص رضوان احمد نے بتایا کہ یہ حکم صحیح نہیں ہے کیونکہ اس کی وجہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔

احمد نے کہا اگر فرقہ وارانہ ہم آہنگی درہم برہم ہوجائے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔ عدالت کے حکم التواء کے بعد کئی مسلم دکانداروں نے اپنی دکانات کے بورڈ سے نام نکال دیا ہے۔ بہرحال ہندو دکاندار سالک چند سینی نے کہا کہ پہلی مرتبہ ایسا حکم جاری کیا گیا ہے۔

تاہم نام لکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ سینی نے کہا کہ نام تحریر کرنے سے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا اور تمام دکانداروں کو اس کی تعمیل کرنی چاہئے۔ سپریم کورٹ سب سے بڑی اتھاریٹی ہے اور اس کا فیصلہ سب کے حق میں ہوگا۔ ایک کانوڑیا‘ راجکمار نے کہا کہ یہ حکم غلط نہیں ہے کیونکہ انہیں معلوم ہوگا کہ وہ کیا کھارہے ہیں۔