مضامین

گوگل اور چاٹ جی پی ٹی ChatGPT سرچ انجنس کا تقابلی جائزہ

محمد محبوب

آج ہم اکیسویں صدی میں جی رہے ہیں۔ جو بلا شبہ انفارمیشن ٹکنا لوجی کی صدی ہے۔دنیا ایک عالمی دیہات میں تبدیل ہو گئی ہے۔ مہینوں کے فا صلے گھنٹوں تک محدود ہو گئے ہیں۔ تو دوسری طر ف ہرلمحہ نت نئی معلومات کا ایک سیلاب آرہاہے۔ ہر لمحہ نئی، نئی ایجادات نے انسانی زند گی کو مسخر کر لیا ہے۔اُردو کا محاروہ ہے کہ”ہتھیلی میں جنت دکھا نا“ لیکن انٹرنیٹ کی ترقی کی بدولت آج ہم’ہتھیلی میں دنیا‘دیکھ رہے ہیں۔ ہم نے ہندوستان کی تاریخ میں پڑ ھا تھا کہ جمشید نامی بادشاہ تھا جو ساری رعیت کا حال ایک پیالہ (جامِ جم) میں دیکھ سکتا تھا اور اس پیالہ(جام ِ جم) کی بدولت ساری دنیا میں ہونے والے حادثات و واقعات سے با خبر رہتا تھا۔ بقول شاعر؎
لے آئے بازار سے گر ٹوٹ گیا
جام ِ جم سے میرا جام ِ سفال اچھا ہے
لیکن آج اسمارٹ فون اس جمشید بادشاہ کے پیالہ(جام ِ جم) کا متبادل نظر آرہا ہے۔ آج جو مادی تر قی ہو ئی ہے۔اس کا نصف صدی قبل ہم تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔ایک لمحہ میں دنیا کے ایک کو نے میں ایک واقعہ رونما ہو تا ہے تو دوسرے لمحہ میں اس واقعہ کی اطلاع ساری دنیا میں پھیل جا تی ہے۔ انٹرنیٹ کی بدولت نہ صر ف مو اصلاتی نظام میں انقلا بی تر قی ہوئی ہے بلکہ زندگی کے تمام شعبہ جات میں بھی انقلابی تبدیلیاں رونما ہو ئی ہیں۔ اب انٹر نیٹ کے بغیر زندگی ادھوری نظر آرہی ہے۔ زندگی کا ہر شعبہ انٹر نیٹ سے مربوط ہونے سے جہاں گھر بیٹھے ہر کام ہو رہا ہے،صارفین کو سہو لیات حاصل ہو ئی ہیں۔ وہیں انٹر نیٹ کے بغیر زند گی گزارنا محال نظر آرہا ہے۔ اکیسویں صدی کی سب اہم دین انفارمیشن ٹیکنالوجی ہے کہ جس نے انسانی زند گی پر اپنے انمٹ اور گہرے نقوش مر تب کیے ہیں۔ شاید یہی وجہہ ہے کہ سپر یم کورٹ نے انٹر نیٹ کو شہر یوں کے بنیادی حق میں شمار کیا ہے۔ بلکہ اس کے وسیع تر مفہوم میں انٹرنیٹ کو ’جینے کے حق‘ سے مربوط کیا گیا ہے۔ ابتداََ انٹر نیٹ کا استعمال صر ف اطلا عات کے حصول اور پیغامات کی تر سیل تک محدود تھا۔ لیکن اکیسو یں صدی میں جو تبدیلیاں رونما ہو ئی ہیں۔ ان میں انٹر نیٹ کی رسائی ہر گھر بلکہ ہر فرد تک ہو گئی ہے۔ مو با ئیل ڈا ٹا ختم ہو نے کے بعد انسان اپنے آپ کو دنیا سے الگ محسوس کر رہا ہے۔ اس انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں ہر لمحہ معلو مات کا جو سیلاب آرہا ہے،اب صارف کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس معلومات کے سیلاب سے کار آمد معلومات کو حا صل کر لے اور بیکار معلومات کو ضا ئع کر دے۔ اس کے لیے انٹر نیٹ کا استعمال اور اس میں ہو نے والی تبدیلیوں سے با خبر رہنا ضروری ہے۔اگر ہم انٹرنیٹ کو شجرِ ممنوعہ تصور کر یں تو ہم زند گی بلکہ تر قی کے دھارے سے کٹ جا ئیں گے اور اگر انٹر نیٹ کے بغیر زند گی کو ادھوری سمجھیں تو یہ بھی مشکل مسئلہ ہو گا۔
انٹر نیٹ کی دُنیا اور انفارمیشن ٹیکنا لو جی کے میدان میں گوگل Google کا کلیدی کر دار ہے۔ گوگل Google اور انٹر نیٹ ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم کی طر ح ہیں۔ گوگلGoogle ایک سر چ انجن ہے۔ انٹر نیٹ سے واقف بچہ، بچہ ہر سوال کا جواب ہر مسئلہ کا حل اور اسے درکار کسی بھی قسم کی معلومات کے حصول کے لئے گو گل Google کا سہارا لیتا ہے اور یہ عوام میں مقبول بھی ہے۔ انٹر نیٹ کے صارفین اور ڈیجیٹل دنیا کے صارفین کے لیے گو گل Google کے بغیر دن گزارنا اور اپنے معمولات کی تکمیل کرنا مشکل نظر آتا ہے۔ انٹر نیٹ کی دُنیا میں اب تک گوگلGoogle ایک ایسا سر چ انجن ثابت ہوا ہے کہ جو صارفین کی ہر وقت مدد کے لیے تیار رہتا ہے۔ اگر ایک انسان جنگلوں، بیا بانوں بلکہ ریگستان کے صحرائی علاقہ کی بھول بھلیوں میں بھٹک کر اگر گوگل Google کا سہارا لے تو ممکن ہے کہ گو گل اسے (یہ صرف دُنیاوی اعتبار سے) صراط مستقیم پر پہنچا ئے گا۔ اس طر ح انسانی زندگی میں گوگل Google سر چ انجن کا استعمال ایک بنیادی ضرورت کی طر ح بن گیا ہے۔ آن لائن تعلیمی کلاسیس، آن لائن(انٹر نیٹ سے) کسی بھی شعبہ کی معلومات، اخبارات کا مطا لعہ، میاپس کی مدد سے راستہ کی تلاش، گو گل فوٹوز، اور گوگل میٹ اور ای کامرس وغیر ہ جیسے پلیٹ فارمس کی بدولت شہری ہو کہ دیہاتی، غر یب ہو کہ امیر سب گوگل Google کا سہارا لیتے ہیں۔گوگل ایک ایسا سر چ انجن بن چکا ہے کہ جس میں زمین و آسمان کے مابین جتنی جا ندار، اشیاء مو جود ہیں، ان کی معلومات مل جا ئیں گی اور گوگل کی خا ص بات یہ ہے کہ یہ سر چ انجن مصنوعی ذہانت کے بل پر بھی کام کرتا ہے۔ اگر کوئی صارف کسی قسم کی معلومات دریافت کر تا ہے تو یہ معلومات کی فرا ہمی کے بعد صارف کے ذہین میں پیدا ہو نے والے سوال کا جواب بھی گوگل قیاس کی بنیاد پر پیش کرتا ہے اورگوگل ہر لمحہ مکمل اپ ٹو ڈیٹ رہتا ہے۔ تاہم اس طر ح انسانی زندگی کا لازمہ بننے اور انسانی جسم میں خون کی طر ح سرایت کر جا نے والے سر چ انجن گو گل کو آج اور ایک سرچ انجن ChatGPTسے مسابقت کا سامنا ہے۔
جی ہاں ۔۔! ڈیجیٹل دنیا کے نمبر ون سر چ انجن کی حیثیت سے مشہور گو گل Google کے قبیل کا اور ایک سر چ انجن ChatGPT ان دنوں نو جوانوں اور انٹر نیٹ کے زیادہ ترصارفین کے استعمال میں آچکا ہے۔ بہت کم عر صہ میں ChatGPT مقبول ہورہا ہے۔تاہم زیر نظر مضمون میں اس کی اہمیت اور خصوصیات کا جا ئزہ لیا جا ئے گا۔
Chat سے مراد بات کر نا۔ جبکہGPT سے مراد Generative Pre Traindtransformer۔ اس طر ح یہ سر چ انجن کو پہلے سے ٹر ینڈ کیا جا تا ہے۔ اور جب کو ئی صارف اس سر چ انجن کے ذریعہ کو ئی معلومات، واقعات، اور مسائل کا حل دریافت کر تا ہے تو وہ اس سوال کے متعلق اس میں مو جود ڈا ٹا کو ہی وہ اسکر ین پر پیش کر تا ہے۔ اس سر چ انجن کو اوپن اے آئیOPENAI کمپنی نے متعارف کروایا ہے اور یکم ڈسمبر 2022 سے یہ عوام کے استعمال کے لیے دستیاب رکھا گیا ہے۔ ChatGPT سر چ انجن کے آغاز کے ا ندرون ایک ہفتہ تقر یباََ دس لاکھ صارفین نے اس کا رجسٹر کروایا ہے۔ جبکہ ایک مہینے میں 20 لاکھ سے زائد صارفین نے اس کو رجسٹر کروالیا ہے۔تاہم اس کی اتنی زیادہ مقبولیت سے ایسا محسوس ہو تا ہے کہ ChatGPT سرچ انجن مستقبل قر یب میں Google کا متبادل ہو گا اور اس کمپنی میں ٹو ئٹر کے سربراہ ایلون مسک کے بشمول مختلف سافٹ وئیر کمپنیوں خصوصاََ ما ئیکرو سافٹ وغیرہ نے بھی سر مایہ کاری کی ہے۔ ChatGPT کا طر یقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلی بات یہ سرچ انجن سے استفادہ کے لیے اسے سب سے پہلے کمپیوٹر اور لیاب ٹاپ میں OPENAI.COM ویب سائیٹ میں جاکر اکاؤنٹ کھولنا ہوگا۔ اس کے لیے صارف کو اپنا ای میل آٗئی ڈی یا موبائیل نمبر دینا ہوگا۔ اس ویب سائیٹ میں طلب کردہ تمام بنیادی معلو مات کی خانہ پری کرنے کے بعد صارف کے دیے گئے نمبر پر او ٹی پی آئے گا۔او ٹی پی کو در ج کر نے کے بعد صارف کی ای میل آئی ڈی پر ایک ایپلی کیشن لنک روانہ کیا جا ئے گا۔ اس لنک کو کلک کرنے کے بعد ChatGPT کا پیج اوپن ہو گا۔ اس سرچ انجن کے نچلے حصہ میں ایک سرچ بار نظر آئے گا۔اس سرچ بار میں صارف کو درکار معلومات سے متعلق سوال کر نے پر نیچے معلومات نظر آئیں گی۔
مثال کے طور پر اگر کوئی صارف About Telangana State Formation in Five Thousand Words ٹائپ کر ئے گا تو اس صارف کو تلنگانہ ریاست کی تشکیل سے متعلق پانچ ہزار الفاظ پر مشتمل معلومات سکنڈس میں دستیاب ہو جا ئیں گی۔ جبکہ اگر یہی سوال ہم گوگل پر کریں تو گو گل پر اس موضوع سے متعلق معلومات آنے کے بجا ئے اس کی معلومات پر مبنی کئی لنک/سائیٹس نظر آئیں گے۔ جیسے وکی پیڈ یا اور دیگر سائیٹ پر تلنگانہ کی تشکیل سے متعلق جو مواد ہے وہ مکمل نظر آئے گا۔ اب صارف کو پھر اپنی پسندیدہ سائیٹ پر کلک کر نے پر درکار مواد نظر آئے گا۔ جبکہ ChatGPT میں ایسا نہیں ہے۔ صارف جو مسئلہ یا معلومات دریافت کر تا ہے، اسی کا راست جواب/ معلومات ChatGPT صارف کوپیش کرے گا، مگر صارف کو کسی سوال یا مسئلہ/ معلومات کو دریافت کر نے کے لیے انگریزی زبان میں املے کی غلطیوں سے پاک ٹا ئپنگ کرنا ہو گا۔ اگر سوال میں غلطی ہو جا ئے تو اس کا جواب بھی غلط آئے گا بلکہ اسی قبیل کی دوسری معلومات فراہم کی جا ئیں گی۔ جبکہ گوگل میں ایسا نہیں ہے۔ گوگل پر اگر کوئی صارف کسی معلومات کی دریافت کے لیے سوال میں املے کی غلطیاں بھی کرتا ہے تو گو گل اس کی مصنوعی ذہانت کو برو ئے کار لا کر درست معلو مات فراہم کرتا ہے جو صارف کو مطلوب ہیں اور گوگل میں ایک منٹ پہلے پیش آئے واقعات و حادثات کے متعلق بھی استفسار کریں تو واضح معلومات صارف کو حاصل ہونگی۔ جبکہ ChatGPT سرچ انجن میں ایسا نہیں ہے۔ اس میں فی الحال سال 2021 کے اختتام تک معلومات کا اندراج کیا گیا ہے۔ اسی کے تحت صارف کو مکمل صدفیصد درکار معلومات فراہم کرتاہے۔ اس طرح صارف کو لنک دے کر مطلوبہ معلومات کی تلاش اور مطلوبہ معلومات کے مختلف سائیٹس سے کسی ایک کے انتخاب کا جھنجھٹ نہیں رہتا۔ اگر صارف کوئی ایسی معلومات حا صل کرنا چاہے جو ChatGPT میں پہلے سے محفوظ نہیں تو وہ چاٹ جی پی ٹی ایسی معلومات کی فراہم سے صارف سے معذرت چا ہتا ہے اور یہ مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر کام کر تا ہے۔واضح رہے کہ یہ صارفین کے لیے ایک انسانی ہمدرد کی طر ح کام کرتاہے۔ اگر صارف ChatGPT پر ایک سوال کر تا ہے تو اس کا جواب دینے کے ساتھ ساتھ صارف کا اگلا سوال کیا ہوگا، اس کی معلومات بھی فراہم کردے گا۔اس طر ح کی مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔ آج کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں، خانگی و سر کاری قومیائے ہوئے بنکس، تعلیمی، تجارتی، تفر یحی اور کمر شیل اداروں نے بھی اس ChatGPT سرچ انجن کا استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔ فی الحال ChatGPT کی خدمات صارفین کے لیے مکمل طور پر مفت ہیں۔ مستقبل میں اس کے لیے فیس بھی وصول کی جاسکتی ہے۔OPENAI.COM کمپنی جوChatGPT سر چ انجن کی تخلیق کار ہے نے اعلان کیا کہ اب تک ChatGPT سرچ انجن نامی کو ئی موبائیل ایپ تیار نہیں کیا گیا ہے۔ اگر کوئی مو بائیل ایپ اس نام سے موجود ہو تو وہ جعلی ہوگا۔ بہر حال چاٹ جی پی ٹی ایک نیا سر چ انجن ہے جو اپنے مخصوص انداز میں کام کر تا ہے، لیکن یہ مستقبل میں گو گل کی طر ح مفت نہیں ہوگا بلکہ اس کے صارفین سے معمولی فیس بھی وصول کی جاسکتی ہے۔
٭٭٭

a3w
a3w