کھیل

فیفا کے دباؤ پر یورپی کپتانوں کا ’ون لو‘ بینڈ پہننے کا فیصلہ تبدیل

دوحہ میں انگلینڈ اور ایران کے درمیان میچ شروع ہونے سے چند گھنٹوں قبل مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ فیفا اس حوالے سے بڑی واضح ہے کہ اگر کپتانوں نے میدان کے اندر بازو پر پٹی پہنی تو پابندیاں لگائی جائیں گی۔

دوحہ: فیفا کے دباؤ پر انگلینڈ، ویلز، بیلجیم، نیدرلینڈز، سوئٹزرلینڈ، جرمنی اور ڈنمارک کے کپتانوں نے اپنے بازو پر ’ون لو‘ والی پٹی (آرم بینڈ) پہننے کا فیصلہ تبدیل کر دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بازو پر مختلف رنگ کی پٹیاں پہننے پر فیفا نے کھلاڑیوں کو پیلا کارڈ جاری کرنے کی دھکمی دی۔ یہ مختلف رنگ کی پٹیاں (آرم بینڈس) ہم جنس پرستوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے متعارف کرائی گئی تھیں۔

انگلینڈ کے کپتان ہیری کین نے ایران کے خلاف گروپ بی کے پہلے میچ میں بازو پر پٹی پہننے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

دوحہ میں انگلینڈ اور ایران کے درمیان میچ شروع ہونے سے چند گھنٹوں قبل مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ فیفا اس حوالے سے بڑی واضح ہے کہ اگر کپتانوں نے میدان کے اندر بازو پر پٹی پہنی تو پابندیاں لگائی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بطور قومی فیڈریشنز، ہم اپنے کھلاڑیوں کو ایسی صورت حال میں نہیں ڈالنا چاہتے جہاں ان پر پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے لہٰذا ہم نے کپتانوں سے کہا ہے کہ فیفا ورلڈکپ کے میچوں میں بازو پر یہ پٹی نہ پہنیں۔اس پیشرفت پر ہم جنس پرستوں کی نمائندگی کرنے والے گروپس کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

انگلینڈ کے مداحوں کا گروپ 3 لائنز پرائڈ نے کہا کہ یہ مایوس کن ہے کہ فیفا ورلڈ کپ کی خاموشی اور انحراف کا مطلب ہے کہ یورپین کپتانوں کو انسانی حقوق کے مسائل اجاگر کرنے کی کوششوں پر پیلے کارڈز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ گروپ کا مزید کہنا تھا کہ فیفا ان کے بنیادی حقوق اور اظہار خیال کی آزادی کو کچل رہی ہے۔

انگلینڈ فٹ بال سپورٹرز ایسوسی ایشن (ایف ایس اے) نے بتایا کہ وہ اسے فیفا کی توہین محسوس کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فیفا کے صدر گیانی انفنیٹنو کے حوالے سے ہم جنس پرست اور فٹ بال کے شائقین ان سے ناراض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم دھوکا محسوس کرتے ہیں، آج ہم آرگنائزیشن کی توہین محسوس کرتے ہیں۔

ڈچ فٹ بال ایسوسی ایشن نے بتایا کہ انہوں نے بھاری دل کے ساتھ یہ فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ نہیں چاہتے کہ کپتانوں کو میچ کے آغاز پر ہی پیلا کارڈ مل جائے۔ اسی لئے ہم نے بھاری دل کے ساتھ اس منصوبے کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مکمل طور پر کھیل کی اسپرٹ کے خلاف ہے، جو لاکھوں لوگوں کو جوڑتا ہے۔