آندھراپردیش

وائی ایس آر سی پی کے سابق ایم ایل اے، شرمیلا کا ساتھ دینے تیار

رام کرشنا ریڈی کا یہ بیان سامنے آیاہے۔ سابق چیف منسٹر آنجہانی راج شیکھر ریڈی کا خود کو مداح قرار دیتے ہوئے رام کرشنا ریڈی نے کہا کہ وہ اس خاندان سے دوری اختیار نہیں کریں گے۔

امراوتی: اے رام کرشنا ریڈی جنہوں نے حالیہ دنوں اسمبلی اور حکمراں جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا، نے ہفتہ کے روز کہا کہ ان کے سیاسی مستقبل، وائی ایس آر شرمیلا جو اے پی کے چیف منسٹر جگن موہن ریڈی کی بہن ہیں، کے فیصلہ پر منحصر ہے۔

متعلقہ خبریں
انڈسٹری سے زہریلی گیس کا اخراج، 107ورکرس علیل
جھارکھنڈ میں انڈیا بلاک کی حکومت بنے گی: لالوپرساد یادو
39 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے باوجود وائی ایس آر سی پی کا عملاً صفایا
جگن کے دور میں مائننگ اسکام، سی بی آئی تحقیقات ناگزیر، بڑی مچھلیوں کو پکڑنے شرمیلا کا زور
اے پی کے عوام کا فیصلہ قبول:شرمیلا

 2019 کے اسمبلی انتخابات میں حلقہ منگل گیری سے منتخب رام کرشنا ریڈی نے کہا کہ ان کا سیاسی سفر، شرمیلا کے ساتھ رہے گا۔ ان قیاس آرئیوں کے درمیان کہ شرمیلا اپنی سیاسی جماعت وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے کے بعد آندھرا پردیش میں آئندہ اسمبلی الیکشن میں پارٹی کی انتخابی مہم چلائی ں گے۔

 رام کرشنا ریڈی کا یہ بیان سامنے آیاہے۔ سابق چیف منسٹر آنجہانی راج شیکھر ریڈی کا خود کو مداح قرار دیتے ہوئے رام کرشنا ریڈی نے کہا کہ وہ اس خاندان سے دوری اختیار نہیں کریں گے۔

کرشنا ریڈی، آندھرا پردیش کے پہلے ایم ایل اے ہیں جو شرمیلا کی حمایت میں سامنے آئے ہیں۔ ان کے اس اقدام  کے درمیان ان قیاس آرئیوں کا سلسلہ چل پڑا ہے کہ شرمیلا، اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے کے بعد ریاست اے پی کی سیاست میں سرگرم رول ادا کریں گی۔

 گزشتہ چند ماہ سے یہ بات سننے میں آرہی ہے کہ شرمیلا، وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے والی ہے مگر یہ بات ضمحکہ خیز لگ رہی ہے کہ پارٹی کے کانگریس میں انضمام کے بعد ریاست اے پی میں وہ کیوں سرگرم رول ادا کرنا چاہیں گی اور ریاست کے عوام، یہ چاہتے ہیں کہ شرمیلا، تلنگانہ کی سیاست میں سرگرم رہیں۔

 تلنگانہ میں برسراقتدار آنے کے بعد کانگریس قائدین نے آندھرا پردیش پر توجہ دینا شروع کردیا ہے۔ 2014 میں اے پی کی تقسیم کے بعد سیاسی منظر عام سے غائب چند سینئر کانگریس قائدین، شرمیلا کی اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے کی تجویز کی حمایت کررہے ہیں۔ کیونکہ ان قائدین کا ماننا ہے کہ شرمیلا کی ریاست کی سرگرم سیاست میں داخل ہونے آندھرا میں کانگریس پارٹی کا احیا ہوگا جوکسی وقت ریاست، کانگریس کا مضبوط گڑھ تھی۔