حیدرآباد

رواں ماہ قبائیلوں میں 11 لاکھ ایکڑ پوڈو اراضی کی تقسیم ہوگی: کے سی آر

قانون ساز اسمبلی میں بات کرتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ان کی حکومت ان اراضیات پر کاشت کرنے والے قبائیلوں میں نہ صرف پٹہ جات (ٹائٹل) تقسیم کئے جائیں گے بلکہ ان کسانوں کو زراعت کیلئے برقی مفت سربراہ کی جائے گی۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ ان کی حکومت، رواں ماہ کے اواخر سے ریاست بھر کے قبائیلوں میں 11.5لاکھ ایکڑپودو اراضی تقسیم کرے گی۔

متعلقہ خبریں
صدر ٹی پی سی سی کے عہدہ کیلئے کانگریس قائدین کی دوڑ دھوپ
تلنگانہ میں کانگریس کو 10 نشستیں ملیں گی، چیف منسٹر پرامید
تلنگانہ:ایم ایل سی کی نشست کے ضمنی انتخاب کی مہم کااختتام
تلنگانہ میں ٹی ایس کے بجائے ٹی جی استعمال کی ہدایت، احکام جاری
تلنگانہ میں آئندہ 24 گھنٹے میں تیز ہوائیں چلنے کا امکان

قانون ساز اسمبلی میں بات کرتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ان کی حکومت ان اراضیات پر کاشت کرنے والے قبائیلوں میں نہ صرف پٹہ جات (ٹائٹل) تقسیم کئے جائیں گے بلکہ ان کسانوں کو زراعت کیلئے برقی مفت سربراہ کی جائے گی۔

اور انہیں رعیتو بندھو اسکیم کے فوائد سے مستفید بھی کرایا جائے گاتاہم چیف منسٹر کے سی آر نے واضح کردیا کہ پٹہ جات کی تقسیم کے عمل کے بعد مزید کوئی پودو اراصی نہیں رہے گی۔ اگر استفادہ کنندگان، جنگلات کی اراضی پر قبضہ کرنے کی کوشش کریں گے تو ان کے پٹہ جات کو منسوخ کردیا جائے گا۔

جن افراد کو پٹہ جات دئیے جائیں گے انہیں تحریری طور پر حلف نامہ داخل کرنا ہوگا۔ مزید جنگلاتی اراضی پر اپنا حق نہیں جتائیں گے۔ اس تحریری عہد نامہ پر ولیج کمیٹیوں اور مقامی عوامی نمائندوں کی دستخط ثبت رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات کے تحفظ کی ذمہ داری استفادہ کنند گان کی رہے گی اس سلسلہ میں ان سے تحریری تیقن حاصل کیا جائے گا۔

 چیف منسٹر کے سی آر نے مزید کہا کہ رواں سال پودو اراضی کی تقسیم یہ مسئلہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائے گا اس کے بعد حکومت، جنگلات کے تحفظ کیلئے سرگرمی کے ساتھ کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات کے حدود طئے ہونے کے بعد حکومت، جنگلات کی ایک گز اراضی پر قبضہ کو برداشت نہیں کرے گی۔

 اس لئے ہم گرین کووور(سبزہ) کھودیں گے جس کے مضراثرات پورے سماج پر پڑیں گے۔ اراضیات سے محروم قبائیلوں کیلئے چیف منسٹر نے دلت بندھو کے طرز پرگریجن بندھو اسکیم کو متعارف کرے گی۔

ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے چیف منسٹر نے گتی کویا قبائلی کا حوالہ دیا جس کے افراد، گذشتہ سال ضلع بھدرا دری کتہ گوڑم میں فاریسٹ کے ایک عہدیدار کو ہلاک کرنے کے واقعہ میں ملوث بتائے گئے ہیں۔

 گتی کو یا قبائلی، ہماری ریاست کے نہیں ہیں وہ، چھتیس گڑھ سے آئے ہیں اگر انہیں نہیں روکا گیاتو پھر یہ قبائل، جنگلات کو تباہ کردیں گے۔ چیف منسٹر نے صاف انداز میں کہہ دیا کہ قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش، پولیس اور جنگلات کے عہدیداروں پر حملوں کو قطعی برداشت نہیں کرے گی۔

 انہوں نے الزام عائد کیا کہ اونچی ذات کے چند افراد، قبائیلی خواتین کے ساتھ شادیاں کررہے ہیں تاکہ ان خواتین کے نام پر جنگلاتی اراضی حاصل کی جاسکے۔ ضلع کھمم اس طرح چند افراد کے پاس20 سے30 ایکڑ جنگل کی اراضی موجود ہے۔

قبائلی اور غیر قبائلی افراد کی جانب سے جنگلاتی اراضی پر کاشت کی منتقلی کے رواج کو پوڈو کہا جاتا ہے۔ یہ قبائلی قطعہ اراضی پر صرف ا یک سیزن میں کاشت کرتے ہیں۔ اگلے سیزن کیلئے دوسرے مقام چلے جاتے ہیں۔

 کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ چند جماعتوں نے سیاسی فائدہ کیلئے اس مسئلہ کو زندہ رکھا مگر بی آر ایس حکومت، اس مسئلہ کو حل کرنے کے عہد کی پابند ہے۔

a3w
a3w