بھارت
ٹرینڈنگ
عام بجٹ کے اہم نکات
مودی حکومت کی تیسری مدت کار کا پہلا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہندوستان کے عوام نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت پر اپنے اعتماد کا اعادہ کیا ہے اوران کی قیادت میں اسے تاریخی تیسری مدت کے لیے دوبارہ منتخب کیا ہے۔
نئی دہلی: وزیر فینانس نرملا سیتا رمن نے منگل کو کہا کہ عام بجٹ 2024-25 روزگار، متوسط طبقے، انتہائی چھوٹی، چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) اور ہنر کی تربیت پر مرکوزہے اور انہیں چار ذاتوں غریب، خواتین، نوجوانوں اور کسانوں پرفوکس کیا گیا ہے۔
لوک سبھا میں مودی حکومت کی تیسری مدت کار کا پہلا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہندوستان کے عوام نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت پر اپنے اعتماد کا اعادہ کیا ہے اوران کی قیادت میں اسے تاریخی تیسری مدت کے لیے دوبارہ منتخب کیا ہے۔ عالمی افراتفری کے باوجود، ہندوستان کی اقتصادی ترقی ایک چمکدار استثناء بنی ہوئی ہے اور آنے والے برسوں میں بھی ایسا ہی رہے گا۔
مرکزی بجٹ 2024-25 کے اہم نکات درج ذیل ہیں
- بجٹ تخمینہ 2024-25: قرض کو چھوڑ کر کل وصولیاں: 32.07 لاکھ کروڑ روپے
- کل خرچ: 48.21 لاکھ کروڑ روپے
- مجموعی ٹیکس وصولیاں: 25.83 لاکھ کروڑ روپے
- مالیاتی خسارہ: جی ڈی پی کا 4.9 فیصد
- اگلے سال خسارے کو 4.5 فیصد سے نیچے لانے کا ہدف
- سرمائے کے اخراجات کے لیے 11,11,111 کروڑ روپے (جی ڈی پی کا 3.4 فیصد) کا التزام
- پانچ سال میں 4.1 کروڑ نوجوانوں کو روزگار
- ای پی ایف او میں رجسٹرڈ پہلی بار ملازمت پانے والے ملازمین کے لیے 15,000 روپے تک کی ایک ماہ کی تنخواہ
- ملازمین اور آجر دونوں کو ترغیبی رقم فراہم کرنا
- حکومت آجر کو اس کے ای پی ایف او تعاون کے لیے دو سال تک ہر اضافی ملازم کو 3000 روپے ماہانہ
- اگلے پانچ سال کی مدت میں 20 لاکھ نوجوانوں کی مہارت
- 1000 صنعتی تربیتی اداروں کی اپ گریڈیشن
- پانچ سال میں ایک کروڑ نوجوانوں کو پانچ سو ٹاپ کمپنیوں میں انٹرن شپ
- ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے بجٹ کی نو ترجیحات
- زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کے لیے 1.52 لاکھ کروڑ روپے کی الاٹمنٹ
- کسانوں کی کاشت کے لیے 32 زرعی اور باغبانی فصلوں کی نئی 109 زیادہ پیداوار دینے والی اور موسم دوست اقسام جاری کی جائیں گی۔
- سرٹیفیکیشن اور برانڈنگ سسٹم کے ساتھ اگلے دو برسوں میں ملک بھر میں ایک کروڑ کسانوں کو قدرتی کھیتی سے جوڑا جائے گا۔
- قدرتی کاشتکاری کے لیے 10,000 ضرورت پر مبنی بائیو ان پٹ وسائل کے مراکز قائم کیے جائیں گے۔
- تین سال میں کسانوں اور ان کی زمین کو شامل کرنے کے لیے زراعت میں ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) نافذ کیا جائے گا۔
- پانچ سال کی مدت میں 20 لاکھ نوجوانوں کی مہارت کی ترقی کے لئے نئی اسکیم
- ماڈل اسکل لون اسکیم جس میں 7.5 لاکھ روپے تک قرض کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
- سرکاری اسکیموں اور پالیسیوں کے تحت کسی بھی فوائد کے اہل نہ ہونے والے نوجوانوں کو گھریلو اداروں میں اعلیٰ تعلیم کے لیے 10 لاکھ روپے تک کے قرض۔
- امرتسر-کولکاتہ انڈسٹریل کوریڈور کے ساتھ گیا میں صنعتی مرکز کی ترقی۔
- 21400 کروڑ روپے کی لاگت سے بجلی کے منصوبے
- موجودہ مالی سال میں آندھرا پردیش کو 15,000 کروڑ روپے کی خصوصی مالی امداد
- خواتین اور لڑکیوں کو فائدہ پہنچانے والی اسکیموں کے لیے کل 3 لاکھ کروڑ روپے مختص
- قبائلی اکثریتی دیہاتوں اور خواہش مند اضلاع میں قبائلی خاندانوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کے 63000 دیہاتوں کے پانچ کروڑ قبائلی لوگ مستفید ہوں گے۔
- شمال مشرقی خطہ میں انڈیا پوسٹ پیمنٹ بینک کی 100 شاخیں کھولنا
- رہن یا تھرڈ پارٹی گارنٹی کے بغیرمشینری اور آلات کی خریداری کے لیے ایم ایس ایم ای کو ٹرم لون کی سہولت فراہم کرنے کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم۔
- ‘ترون’ زمرے کے تحت مدرا قرضوں کی حد کو ان کاروباری افراد کے لیے موجودہ 10 لاکھ روپے سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے۔
- خریداروں کو ٹریڈز پلیٹ فارم پر لازمی شمولیت کے لیے کاروبار کی حد کو 500 کروڑ روپے سے کم کر کے 250 کروڑ روپے۔
- پہلے سے دریافت شدہ دریافتوں کی بنیاد پر کان کنی کے لیے آف شور بلاکس کی پہلی قسط کی نیلامی شروع ہوگی
- 30 لاکھ سے زیادہ آبادی والے 14 بڑے شہروں کے لیے عمل درآمد اور مالیاتی حکمت عملی کے ساتھ ٹرانزٹ اورینٹڈ ترقیاتی منصوبے تیار کیے جائیں گے۔
- 2.2 لاکھ کروڑ روپے کی مرکزی امداد سمیت 10 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ اگلے پانچ سالوں میں ایک کروڑ شہری غریب اور متوسط طبقے کے خاندانوں کی رہائش کی ضروریات کو پورا کرنا۔
- اگلے پانچ برسوں میں ہر سال منتخب شہروں میں 100 ہفتہ وار ‘ہاٹ’ یا اسٹریٹ فوڈ ہب کی ترقی میں تعاون
- اس سال بھی 1.5 لاکھ کروڑ روپے کے بلا سود طویل مدتی قرض کا التزام
- پردھان منتری گرام سڑک یوجنا میں 25,000 دیہی بستیوں کو سارا سال سڑک رابطہ دستیاب ہوگا۔
- بہار میں کوسی-میچی بین ریاستی لنک اوردیگر اسکیموں جیسے پروجیکٹوں کے لیے 11,500 کروڑ روپے کی مالی امداد
- حکومت سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور دیگر متعلقہ پروجیکٹوں کے لیے آسام، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور سکم کو مدد فراہم کرے گی۔
- وشنوپد مندر راہداری، مہابودھی مندر راہداری اور راجگیر کی جامع ترقی۔
- اڈیشہ کے مندروں، یادگاروں، دستکاریوں، جنگلی حیات کی پناہ گاہوں، قدرتی مناظر اور قدیم ساحلوں کی ترقی کے لیے امداد۔
- تحقیق اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے 1 لاکھ کروڑ روپے کا مالیاتی انتظام
- اگلے 10 سالوں میں خلائی معیشت کو پانچ گنا بڑھانے پر زورد دیتے ہوئے 1000 کروڑ روپے کا وینچر کیپیٹل فنڈ
- تمام زمینی پلاٹوں کے لیے منفرد پلاٹ شناختی نمبر (یو ایل پی آئی این) یا بھو آدھار
- کسان رجسٹری سے لنک کرنا
- ون اسٹاپ حل کے لیے ای شرم پورٹل کو دوسرے پورٹلز کے ساتھ جوڑنا
- نابالغوں کے لیے والدین اور سرپرستوں کے تعاون کے ساتھ ایک اسکیم کے طور پر این پی ایس واتسلیہ
- کینسر کی تین ادویات – ٹریٹوزومب، ڈروکسٹکین، اوسمرٹنب اور ڈورولومیب کو کسٹم ڈیوٹی سے پوری طرح چھوٹ۔
- مرحلہ وار مینوفیکچرنگ پروگرام کے تحت ایکس رے ٹیوب اور میڈیکل ایکسرے مشینوں میں استعمال کے لیے فلیٹ پینل ڈٹیکٹروں پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی میں تبدیلی۔
- موبائل فونز، موبائل پرنٹڈ سرکٹ بورڈ اسمبلی (پی سی بی اے) اور موبائل چارجر پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی کم ہوکر 15 فیصد۔
- سونے اور چاندی پر کسٹم ڈیوٹی کم ہوکر چھ فیصد
- پلاٹینم پر 6.4 فیصد
- لوہے، نکل اور بلسٹرتانبے پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی ہٹا دی گئی۔
- آئرن اسکریپ اور نکل کیتھوڈ پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی ہٹا دی گئی۔
- کاپر سکریپ پر 2.5 فیصد رعایتی بنیادی کسٹم ڈیوٹی
- ریزسٹروں کی تیاری کے لیے آکسیجن فری کاپر پر بعض شرائط کے ساتھ بنیادی کسٹم ڈیوٹی ہٹا دی گئی
- امونیم نائٹریٹ پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی کو 7.5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کر دی گئی۔
- پلاسٹک پی وی سی فلیکس بینرز پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی گئی
- ٹیلی کمیونیکیشن آلات کے پی سی بی اے پربی سی ڈی کو 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دیا گیا ہے۔
- 25 اہم معدنیات پر کسٹم ڈیوٹی سے مکمل استثنیٰ
- سولر سیل اور پینلز کی تیاری میں استعمال ہونے والا بھاری سامان کسٹم ڈیوٹی کے دائرہ سے باہر
- کچھ بروڈ اسٹاک، پولی چیٹ وارمز، جھینگا اور فش فیڈ پر بی سی ڈی کو کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز۔
- بطخ یا ہنس سے ملنے والے ریئل ڈاؤن فلنگ میٹریل پر بی سی ڈی کو کم کرنے کی تجویز۔
- مختلف ادائیگیوں پر 5 فیصد ٹی ڈی ایس کی شرح کم کر کے 2 فیصد ٹی ڈی ایس کی شرح۔
- میوچل فنڈز یا یوٹی آئی کے ذریعے یونٹس کی دوبارہ خریداری پر 20 فیصد ٹی ڈی ایس کی شرح کو ختم کرنے کی تجویز
- ٹیکس ٹربیونلز، ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں براہ راست ٹیکس، ایکسائز ڈیوٹی اور سروس ٹیکس سے متعلق اپیلیں دائر کرنے کے لیے مالیاتی حد کو بڑھا کر بالترتیب 60 لاکھ، 2 کروڑ اور 5 کروڑ روپے کرنے کی تجویز۔
- غیر ملکی کمپنیوں پر کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 40 فیصد سے کم کر کے 35 فیصد کرنے کی تجویز۔
- فیوچرز اور آپشنز پر سیکیورٹیز ٹرانزیکشن ٹیکس کو بڑھاکر بالترتیب 0.02 فیصد اور 0.1 فیصد کرنے کی تجویز
- تنخواہ دار ملازمین کے لیے معیاری استثنیٰ 50,000 روپے سے بڑھا کر 75,000 روپے کرنے کی تجویز
- پنشنرز کے لیے فیملی پنشن پر کٹوتی 15,000 روپے سے بڑھا کر 25,000 روپے کرنے کی تجویز۔