حماس کا حملہ، اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات معمول پر آنے میں رکاوٹ: بائیڈن
بائیڈن کے مطابق، سعودی، اماراتی (متحدہ عرب امارات) اور دیگر عرب ممالک سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے ان کی سلامتی اور استحکام میں اضافہ ہوتا ہے۔
واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی امریکی کوششوں کو جان بوجھ کر متاثر کرنے کے لیے حماس نے اس ماہ کے شروع میں اسرائیل کے خلاف حملے کیے تھے۔
وائٹ ہاؤس کے پریس پول نے ہفتہ کو یہ اطلاع دی۔ وائٹ ہاؤس کے پریس پول کی ایک رپورٹ کے مطابق، مسٹر بائیڈن نے جمعہ کو کہا ’’حماس کے اسرائیل کی طرف بڑھنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہ جانتے تھے کہ میں سعودیوں کا ساتھ دینے جا رہا ہوں۔‘‘ سعودی لوگ اسرائیل کو تسلیم کرنا چاہتے ہیں۔
اس ہفتے کے شروع میں بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کا عمل ختم نہیں ہوا لیکن اس میں کچھ وقت لگے گا۔
بائیڈن کے مطابق، سعودی، اماراتی (متحدہ عرب امارات) اور دیگر عرب ممالک سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے ان کی سلامتی اور استحکام میں اضافہ ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس اسرائیل تنازعہ شروع ہونے کے بعد سعودی عرب نے مبینہ طور پر معمول پر آنے والی بات چیت کو ختم کر دیا تھا۔ مسٹر بائیڈن نے تاہم اصرار کیا ہے کہ معاہدہ اب بھی ممکن ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اتوار کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ ملاقات کے دوران حماس کے حملوں پر اسرائیل کی طرف سے جوابی کارروائی کو روکنے اور غزہ کی شہری آبادی پر اپنی فوجی کارروائیوں اور محاصرے کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔