مباشرت سے شوہر کا انکار ظلم ہے جرم نہیں: کرناٹک ہائی کورٹ
بنچ نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف واحد الزام یہ ہے کہ اس کا ماننا ہے کہ محبت جسمانی تعلقات کو نہیں بلکہ روح سے روح کے ملن کو کہتے ہیں۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ وہ بعض روحانی احکام کا پیروکار تھا۔
بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے ایک شخص اور اس کے والدین کے خلاف مقدمہ خارج کردیا جو اس کی بیوی نے مباشرت سے انکار کے ضمن میں دائر کیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ ہندو میاریج ایکٹ 1955 کے تحت شوہر کا مباشرت سے انکار کرنا ظلم ہے مگر یہ تعزیرات ہند کی دفعہ 498Aکے دائرہ میں نہیں آتا۔
“ جسٹس ایم ناگاپرسنا کی بنچ نے شوہر کی درخواست پر سماعت کے دوران یہ فیصلہ کیا۔ درخواست گزار خاتون کے شوہر نے اس کے اور اس کے والدین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 498A اور انسداد جہیز قانون کی دفعہ 4کے تحت داخل کردہ چارج شیٹ کو چیلنج کیا تھا۔
بنچ نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف واحد الزام یہ ہے کہ اس کا ماننا ہے کہ محبت جسمانی تعلقات کو نہیں بلکہ روح سے روح کے ملن کو کہتے ہیں۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ وہ بعض روحانی احکام کا پیروکار تھا۔
بنچ نے کہا کہ شوہر بیوی کے ساتھ جسمانی تعلقات کبھی نہیں چاہتا تھا۔ زنا شوئی کی عدم تکمیل بلاشبہ ہندو میارج قانون کی دفعہ 12(1)(a) کے تحت جرم کے مترادف ہے۔
مگر یہ تعزیرات ہند کی دفعہ498Aکے دائرہ میں نہیں آتا۔ بنچ نے کہا کہ شوہر کے خلاف فوجداری مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا کیوں کہ یہ قانون کا بیجا استعمال اور ناانصافی ہوگی۔
اس جوڑے کی شادی 18/ دسمبر2019ء کو ہوئی تھی اور شکایت کنندہ بیوی صرف 28 دنوں تک سسرال میں رہی۔ 5/ فروری 2020 کو اس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 498A کے شکایت درج کروائی جو جہیز ہراسانی سے متعلق ہے۔
اس نے فیملی کورٹ میں بھی ہندو میاریج ایکٹ کی دفعہ 12(1)(a) کے تحت کیس دائر کرکے دعویٰ کیا کہ اس کی شادی کی تکمیل نہیں ہوئی۔ شادی کے فسخ ہونے کے بعد بیوی نے شوہر اور اس کے والدین کے خلاف فوجداری مقدمہ دائر کیا تھا۔