حیدرآباد

شکاگو میں حیدرآبادی مسلم طالب علم مسلح رہزنوں کے حملے میں شدید زخمی

شکاگو میں ایک حیدرآبادی طالب علم اس وقت شدید زخمی ہوگیا جب وہاں چار مسلح ڈاکوؤں نے اس پر حملہ کردیا۔ یہاں حیدرآباد میں اس کے اہل خانہ نے یہ بات بتائی۔

حیدرآباد: شکاگو میں ایک حیدرآبادی طالب علم اس وقت شدید زخمی ہوگیا جب وہاں چار مسلح ڈاکوؤں نے اس پر حملہ کردیا۔ یہاں حیدرآباد میں اس کے اہل خانہ نے یہ بات بتائی۔

انڈیانا ویسلیان یونیورسٹی سے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ماسٹرز کے طالب علم سید مظاہر علی کو اتوار کی صبح (مقامی وقت) کیمبل ایونیو میں تین افراد نے حملہ کر کے لوٹ لیا۔

سید مظاہر علی کی اہلیہ سیدہ رقیہ فاطمہ رضوی نے جو حیدرآباد کے لنگر حوض علاقے میں رہتی ہیں، منگل کی رات وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے اپیل کی کہ وہ ان کے شوہر کے بہترین علاج کو یقینی بنانے میں مدد کریں۔

وزیر خارجہ کو لکھے گئے خط میں انہوں نے درخواست کی کہ ان کے تین نابالغ بچوں کے ساتھ ان کے امریکہ جانے کے انتظامات بھی کئے جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اپنے شوہر کے دوست کی طرف سے کال موصول ہوئی کہ جب وہ اپنے اپارٹمنٹ کے قریب تھے تو کیمبل ایونیو میں ان پر حملہ کیا گیا اور انہیں لوٹ لیا گیا۔ بعد میں انہیں ہسپتال لے جایا گیا۔

سیدہ رقیہ فاطمہ رضوی نے کہا کہ انہوں نے اپنے شوہر سے بات کی۔ ان کے شوہر صدمے کا شکار محسوس ہوئے اور ان سے بات کرنے سے قاصر تھے۔ انہوں نے لکھا کہ وہ اپنے شوہر کی حفاظت کے لئے پریشان ہیں۔

مظاہر علی پر حملہ کے واقعے کی ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ وہ ایک سڑک سے گزر رہے ہیں اور تین نقاب پوش افراد ان کا پیچھا کر رہے ہیں۔ ایک اور ویڈیو کلپ میں سید مظاہرہ علی کو دیکھا جاسکتا ہے جن کے کپڑے خون آلود ہوچکے ہیں۔ ویڈیو میں وہ اس واقعہ کو بیان کرتے ہوئے سنے جاسکتے ہیں۔

ان کی پیشانی، ناک اور منہ سے خون بہہ رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کھانے کا پارسل لے کر گھر واپس آرہے تھے کہ چار افراد نے ان پر پیچھے سے حملہ کردیا۔

وہ کہتے ہیں، میں اپنے گھر کے قریب ہی تھا۔ حملہ کے نتیجہ میں میں پھسل کر گر گیا اور انہوں نے مجھے گھونسے اور لاتیں ماریں اور میرا موبائل فون چھین لیا۔ سید مظاہر علی نے مدد کی اپیل کی ہے۔

یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ایک ماہ کے دوران چار ہندوستانی نژاد طلباء امریکہ میں مردہ پائے گئے ہیں۔