Uncategorized

حکومت مسلمانوں کے مسائل پر توجہ نہیں دیتی ہے تو آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا: جمعیت العلما تلنگانہ

جمعیت علماء تلنگانہ کے اراکین عاملہ مدعوئین خصوصی اور منتظمہ کا ایک روزہ اجلاس زیر صدرات حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب مدظلہ صدر جمعیت علماء تلنگانہ و آندھراپردیش بمقام اجلاس پیرا ماؤنٹ فنکشن ہال راجندر نگر سرکل روڈ حیدرآباد منعقد ہوا۔

حیدرآباد: جمعیت علماء تلنگانہ کے اراکین عاملہ مدعوئین خصوصی اور منتظمہ کا ایک روزہ اجلاس زیر صدرات حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب مدظلہ صدر جمعیت علماء تلنگانہ و آندھراپردیش بمقام اجلاس پیرا ماؤنٹ فنکشن ہال راجندر نگر سرکل روڈ حیدرآباد منعقد ہوا۔

متعلقہ خبریں
علماء اور اسلاف کی جہد و جہد اور قربانیوں کے بغیر آزادی کا تصور ناممکن ہے: حافظ پیر شبیر احمد
مومن اور متقی پرہیز گار ہوا اور اللہ تعالیٰ اسے اپنے قرب محبت سے نوازیں گے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد

قاری محمد ہونس علی خان صاحب سکریٹری جمعیت علماء گریٹر حیدرآباد کی قرآت کلام پاک، مولانا پیر عبد الوہاب قاسمی کے نعت کلام سے اجلاس کا آغاز ہوا۔ اجلاس کے آ غاز پر ریاستی جمعیت علماء کے صدرحافظ پیر شبیر احمد صاحب مدظلہ کے ہاتھوں جمعیت علماء کی پرچم کشائی عمل میں آئی۔

ریاستی مجلس منتظمہ کے اس اہم ترین اجلاس سے محترم حافظ پیر خلیق احمد صابر جنرل سکریٹری جمعیت علماء تلنگانہ نے اپنے کلیدی حظاب میں حکومت کو انتباہ دیا ہے کہ وہ ریاست میں مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے اور ان کی ترقی اور فلاح و بہبود کے کاموں پر بھر پور توجہ دے۔ اگر حکومت اچھے کام کرنے کا دعویٰ کرتی ہے تو وہ اچھے لوگوں کے ساتھ کام کرے۔

اگر حکومت ہمارے مسائل حل کرنے کی طرف توجہ نہ دے تو پھر ہم کو آئندہ کا لائحہ عمل کے بارے میں غور کرنا پڑے گا۔ جیساکہ اسمبلی اور لوک سبھا کے انتخابات میں تلنگانہ کے مسلمانوں کے مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے سابق حکومت  اقتدار سے درو ہوئی۔ ریاستی جمعیت علماء حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فورا مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے کی جانب توجہ دے۔

اب  اسمبلی کے انتخابات اور لوک سبھا کے انتخابات ہوچکے ہیں۔ لیکن سیاسی جماعتوں کا کام تو ابھی ختم نہیں ہوا، ابھی بلدیہ کے انتخابات بھی آنے والے ہیں۔ اگر فوری طور پر تلنگانہ کے مسلمانوں کے مسائل کی یکسوئی نہیں ہوئی تو علماء کرام کو آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔

موجودہ حکومت کو سابق حکومت سے سبق لینا چائیے ان کی ناکامی کی وجہ سے ان کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ انشاء اللہ عنقریب ریاستی جمعیت علماء مسلمانان تلنگانہ کے مسائل کو لیکر ریاست کے ذمہ داران کے ساتھ تلنگانہ کے ویزاعلی اورحکومت کے ذمہ داران سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا۔

مجلس منتظمہ کے اس اجلاس  میں گزشتہ چھ ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا‘ ریاست میں امن و امان کی صورت حال‘ اوقافی جائیدادوں کی تباہی‘ ارتداد و بے دینی‘ مسلم لڑکیوں کی غیر مذہب کے لڑکوں کے ساتھ شادیوں اور ان کے والدین کی بے بسی اور ان جیسے بے شمار مسائل اور مشکل حالات پر غور کیا گیا‘ جس کے بعد حکومت کو یہ انتباہ دیا گیا۔

اضلاع کے مندوبین نے اپنے اپنے ضلع کے حالات اور مسائل کے پس منظر میں اپنی کارکردگی کی رپورٹ پیش کی۔۔ مولانا حافظ پیر خلیق احمد صابر جنرل سکریٹری نے کہا کہ ریاست میں فرقہ پرست طاقتیں قوت پکڑتی جارہی ہیں حد یہ کہ عدلیہ میں بھی فرقہ پرستی کا مظاہرہ ہورہا ہے۔

اس کا اندازہ اس واقعہ سے کیا جاسکتا ہے کہ ضلع عادل آباد میں ہنگاموں کے سلسلہ میں صرف اکثریتی طبقہ کے چند ملزمین کو ہی گرفتار کرکے پیش کرنے پر اعتراض کیا اور سوال کیا کہ دوسرے فرقہ کے ملزمین کہاں ہیں۔ جب تک ادھر کے بھی چار ملزمین نہ لائیں جائیں مقدمہ کی سماعت نہیں ہوسکتی۔

استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ اصل گڑ بڑ صرف اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے ملزمین نے ہی کی‘ اس لئے ان کو ہی گرفتار کرکے پیش کیا جارہا ہے۔ جج نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور اصرار کیا کہ جب تک اقلیتی طبقہ کے ملزمین کو بھی ان کے ساتھ پیش نہ کیا جائے مقدمہ کی سماعت نہیں ہوسکتی۔

جج کے ا س رویہ پرکسی مسلم تنظیم نے کچھ نہیں کیا لیکن جمیعت علمأ نے اس کے خلاف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے تحریری شکایت کی۔ انہوں نے جمیعتہ علمأ کے ضلعی قائیدین کو مشورہ دیا کہ اگر کسی مقام پر گرفتاریاں عمل میں آتی ہیں تو وہاں ان نوجوانوں سے وکالت ناموں پر دستخط لے لیا کریں تاکہ مقدمہ کی پیروی میں سہولت ہوسکے۔

جمعیت علماء کے ضلعی عہدیداروں نے جہاں مکاتیب کے قیام اور تنظیمی امور پر روشنی ڈالی وہیں اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ مسلم لڑکیاں غیر مسلم نوجوانوں کے ساتھ بھاگ کر شادی کررہی ہیں‘ گاؤں کا ماحول اس قدر آلودہ ہوگیا ہے کہ ان لڑکیوں کے ماں باپ اس تعلق سے کچھ کہہ نہیں پارہے ہیں۔

کئی مقامات پرجہاں مسلمانوں کی زیادہ آبادی نہیں ہوتی وہاں مساجد تعمیر کی جارہی ہیں اور وہ صرف رمضان کے مہینہ میں آباد رہتی ہیں‘۔

مفتی الیاس احمد حامدجنرل سکریٹری جمعیت علماء ضلع نرمل نے اجلاس کی کارروائی چلائی۔ حافظ پیر خلیق احمد صابر نے قرار دادیں پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اندرون ایک مہینہ ریاستی وقف کانفرنس منعقد کی جائے گی اور ماہ ستبر کے تیسرے ہفتہ میں ریاستی جمیعتہ کا اجلاس عام منعقد ہوگا۔

منشیات کے سدباب کیلئے ضلعی سطح پر اصلاح معاشرہ کا عشرہ منایا جائے گا اورتلنگانہ کے اضلاع منڈل اور تعلقہ جات میں دس روزہ مہم چلائی جائے گی۔ انہوں نے اضلاع میں جمیعتہ کو مستحکم بنانے کے لئے منظم بنیادوں پر کام کرنے پر زور دیا اور کہا کہ ضلع‘ تعلقہ اور موضع کی سطح پر مسلمانوں اور ان کے مسائل‘ مکاتیب کے موقف وغیرہ کے تعلق سے سروے کروائے جائیں۔

سرکاری اسکیموں سے استفادہ کے لئے ایک ہیلپ ڈسک قائم کیا جائے اور اس تعلق سے مسلمانوں میں شعور پیدا کیا جائے کیونکہ جب تک ان اسکیموں کے تعلق سے مسلمانوں کو معلومات حاصل ہوتی ہیں اس وقت تک اسکیم کی مدت ختم ہوجاتی ہے۔

انہوں نے گاؤں گاؤں میں مکاتیب قائم کرنے اور ان کو چلانے اور مساجد کو آباد کرنے کے لئے بھی کوششیں کرنے کی خواہش کی۔ مولانا عبد القادر صاحب صدر جمعیت علماء کوداڑ کی دعأ پر اجلاس اختتام کو پہنچا۔

مولانا عبد الستار صاحب خازن جمعیت علماء تلنگانہ مولانا قاضی وسیع الدین صاحب صدر جمعیت علماء ضلع (میدک)‘ مولانا سعید احمد قاسمی صدر جمعیت علماء ضلع (کھمم)‘ مولاناسید سمیع اللہ صدر جمعیت علماء ضلع (نظام آباد)‘  مولانا عبداللہ اظہر قاسمی صدر جمعیت علماء ضلع (وقار آباد) مولانا قاری یونس علی خان سکریٹری جمعیت علماء ضلع (گریٹر حیدرآباد)‘ مولانا عبدالعظیم قاسمی صدر جمعیت علماء ضلع (ورنگل)‘ مولانا مقصود احمد طاہر صدر جمعیت علماء ضلع (رنگا ریڈی)‘ مولانا حافظ اکبر سکریٹری جمعیت علماء ضلع (ظہیر آباد)‘ مولانا عبدالکریم رشادی صدر جمعیت علماء ضلع (کتہ گوڑم) مولانا عبدالقوی صدر جمعیت علماء ضلع (نارائن پیٹ) مولانا نعیم کوثر رشادی جنرل سکریٹری جمعیت علماء ضلع (محبوب نگر) مولانا عباس صدر جمعیت علماء ضلع (گدوال)‘ مولانا مفتی جاوید صدر جمعیت علماء ضلع (دیور کنڈہ) مفتی عبد اللہ خان صاحب صدر مفتی  (محکمہ شرعیہ تلنگانہ وآندھراپردیش) کے علاوہ اجلاس میں تلنگانہ کے تمام(33)اضلاع کے صدور و معتمدین اور اراکین منتظمہ نے شرکت کی۔

a3w
a3w