تلنگانہ

اقلیتوں سے وعدوں پر عمل آوری، حکومت سے نمائندگی اولین ترجیح : محمد علی شبیر

حکومت کا مشیراعلیٰ مقرر کئے جانے کے ایک دن بعد محمد علی شبیر نے جوبلی ہلز میں واقع اپنے مکان پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے جہاں انہیں مبارکباد دینے والوں کا تانتا بندھا ہوا تھا۔

حیدرآباد : سینئر کانگریس قائد و سابق وزیر محمد علی شبیر جنہیں ریاستی حکومت نے ایس سی‘ ایس ٹی‘ بی سی اور اقلیتی محکمہ جات کا مشیراعلیٰ مقرر کیا ہے‘ نے کہاکہ پارٹی کے منشور میں دیئے گئے تیقنات پر عمل آوری بالخصوص اقلیتوں کے لئے 4 ہزار کروڑ روپے فنڈ مختص کرانے کیلئے حکومت سے نمائندگی کرنا ان کی اولین ترجیحات ہوں گی۔

متعلقہ خبریں
بی جے پی قائدین کو لگام دی گئی ہوتی تو خامنہ ای تبصرہ نہ کرتے:راشد علوی
مودی کے خلاف توہین عدالت مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ: مشیر حکومت تلنگانہ
سپریم کورٹ کا تلنگانہ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو چالینج کردہ عرضی پر سماعت سے اتفاق
اقلیتی طبقے دنیا میں سب سے زیادہ بھارت میں محفوظ ہیں : کرن رجیجو
وزیر اعلی کی رہائش گاہ کے باہر سڑک عام لوگوں کیلئے نہیں: سپریم کورٹ

حکومت کا مشیراعلیٰ مقرر کئے جانے کے ایک دن بعد محمد علی شبیر نے جوبلی ہلز میں واقع اپنے مکان پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے جہاں انہیں مبارکباد دینے والوں کا تانتا بندھا ہوا تھا۔

محمد علی شبیر نے کہاکہ انہیں فخر ہے کہ ریاست کے 85 فیصد عوام ایس سی‘ ایس ٹی‘ بی سی اور مائناریٹی طبقات کے مسائل کو حل کرنے اور حکومت کو تجاویز پیش کرنے کا انہیں ایک بہترین موقع دیا گیا ہے جس کے لئے وہ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی اور کانگریس ہائی کمان کے مشکور ہیں۔

انہوں نے کہاکہ انہیں سابق میں مختلف وزارتوں میں کام کرنے کا موقع ملا ہے بالخصوص مسلمانوں کو 4 فیصد تحفظات کی فراہمی‘ اقلیتی پیشہ ورانہ اور کالجس‘ ٹمریز اسکولس کے قیام‘ اقلیتی طلباء کو اسکالرشپ اور فیس ریمبرسمنٹ کی اجرائی جس سے 20 لاکھ اقلیتی طلباء کو فائدہ پہنچا ہے۔

چنانچہ وہ اپنے عہدہ کا جائزہ حاصل کرنے کے بعد ایس سی‘ ایس ٹی‘ بی سی اور اقلیتی محکمہ جات کے سکریٹریز کا ایک اجلاس طلب کریں گے اور ان طبقات کے مسائل سے واقفیت حاصل کریں گے اور مجوزہ سالانہ بجٹ میں پارٹی منشور کے مطابق فنڈس مختص کرنے کے مسئلہ پر بھی تبادلہ خیال کریں گے جس کے بعد ایک رپورٹ حکومت کو پیش کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ ریاست کے 4 کمزور و پسماندہ طبقات کے مسائل پر غور و خوص کرنا اور ان کے حل کے لئے حکومت سے سفارش کرنا یہ بڑی ذمہ داری ہے یہ پوچھے جانے پر کہ آپ اقلیتی قائد کی حیثیت سے ریاست میں ایک بڑا چہرہ ہیں‘ اقلیتوں کو یہ توقع تھی کہ آپ کو ریاستی کابینہ میں شامل کیا جائے گا محمد علی شبیر نے کہاکہ یہ مسلمانوں کی بدقسمتی ہے کہ اس بار انتخابات میں نہ صرف کانگریس بلکہ بی آر ایس سے ایک بھی مسلم نمائندہ منتخب نہیں ہوسکا اس کی کئی وجوہات ہیں۔

ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ مسلمانوں میں سیاسی شعور کا فقدان ہے ووٹوں کی تقسیم‘ رائے دہی کے شرح تناسب میں گراوٹ اور گمراہ کن قیادت اس کی اصل وجہ ہے۔

جب ہمارا ایک بھی نمائندہ منتخب نہیں ہوسکا تو ہم کس طرح پارٹی کو مورود الزام ٹہراسکتے ہیں چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کی دور اندیشی ہے کہ انہوں نے ہائی کمان سے منظوری حاصل کرکے انہیں مشیر حکومت کے عہدہ پر فائز کیا ہے ورنہ ہائی کمان نے شکست خوردہ امیدواروں کو ایک سال تک عہدے نہ دینے کا فیصلہ کیاتھا ۔

انہوں نے بتایا کہ وہ بہت جلد پارٹی کے ایس سی‘ ایس ٹی‘ بی سی اور اقلیتی قائدین سے بھی ملاقات کرکے ان کے مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے اور ان کی تجاویز بھی حاصل کریں گے۔

آج ان کی قیامگاہ پر نہ صرف حیدرآباد بلکہ نظام آباد‘ کاماریڈی کے کانگریس قائدین‘ مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے محمد علی شبیر زبردست کی گلپوشی کی اور انہیں مبارکباد دی جن میں سکریٹری اے آئی سی سی سمپت کمار‘ پروٹوکول چیرمین و مشیر حکومت بی وینوگوپال‘ لکشمی کانتاراؤ ایم ایل اے‘

شریمتی اکولہ للیتا سابق ایم ایل اے‘ اقلیتی قائدین‘ خلیق الرحمٰن‘ محمد مظفر علی خان‘ شاہ عالم رسول خان‘ محمد مقصود‘ ساجد پاشاہ‘ بشپ ڈاکٹر‘ ویلسن سنگم‘ سرجیت سنگھ سابق رکن اقلیتی کمیشن‘ ایم اے مجیب تلنگانہ نان گزیٹیڈ اسوسی ایشن و دیگر شامل ہیں۔