تلنگانہ

تلنگانہ میں ایس سی طبقوں کی درجہ بندی کا قانون نافذ، حکومت کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری

لنگانہ میں ایس سی طبقوں کی درجہ بندی سے متعلق قانون کو سرکاری طور پر نافذ کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی یومِ پیدائش کے موقع پر کیا گیا، جس کے تحت حکومت نے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر کے اس قانون کو عمل میں لانے کا اعلان کیا ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں ایس سی طبقوں کی درجہ بندی سے متعلق قانون کو سرکاری طور پر نافذ کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی یومِ پیدائش کے موقع پر کیا گیا، جس کے تحت حکومت نے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر کے اس قانون کو عمل میں لانے کا اعلان کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
جامعہ راحت عالم للبنات عنبرپیٹ میں نزول قرآن کا مقصد اور نماز کی اہمیت و فضیلت کے موضوع پر جلسہ
مولانا ابوالکلام آزاد تقسیم ہند اور دو قومی نظریے کے سخت مخالف تھے
یلندو: جمعیت علماء کی منڈلی سطح پر نئی باڈی کا انتخاب
حیدرآباد: جامعۃ المؤمنات کی دو یومی کل ہند فقہی کانفرنس کا شاندار آغاز، 300 سے زائد علماء، مفتیان اور عالمات کی شرکت
نارائن پیٹ میں گنیش تہوار اور دیگر مذہبی تقریبات میں ڈی جے ساؤنڈ سسٹمز پر مکمل پابندی

اس قانون کے تحت ریاست میں درج فہرست ذاتوں (ایس سی) کو دی جانے والی ریزرویشن سہولیات کو نئی درجہ بندی کی بنیاد پر تقسیم کیا جائے گا۔

اس سے قبل تمام ایس سی ذاتوں کو یکساں طور پر ریزرویشن کا فائدہ دیا جا رہا تھا، لیکن اب سے یہ سہولت تین مختلف گروپوں میں تقسیم کر دی گئی ہے، جس کا مقصد سماجی انصاف کو مزید بہتر انداز میں نافذ کرنا ہے۔ حکومت کے مطابق، ریاست میں موجود 56 ایس سی ذاتوں کو تین گروپوں میں بانٹا گیا ہے۔

 گروپ ‘اے’ میں 15 ذیلی ذاتوں کو شامل کیا گیا ہے جنہیں مجموعی طور پر 1 فیصد ریزرویشن حاصل ہوگا۔ گروپ ‘بی’ میں 18 ذاتیں شامل ہیں، جنہیں 9 فیصد ریزرویشن فراہم کیا جائے گا، جب کہ گروپ ‘سی’ میں 26 ذاتیں شامل کی گئی ہیں، جن کے لیے 5 فیصد ریزرویشن مختص کیا گیا ہے۔

اس درجہ بندی کے بعد سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلوں کے مواقع انہی گروپوں کی بنیاد پر فراہم کیے جائیں گے، اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ہر گروپ کو اس کے سماجی اور تعلیمی پسماندگی کی سطح کے مطابق نمائندگی ملے۔

 حکومت کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد یہ ہے کہ وہ ذاتیں جو سالوں سے پسماندہ رہی ہیں، انہیں بھی برابری کا موقع ملے اور وہ ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکیں۔