عمران خان‘ قتل کی سازش کا ثبوت نہ دے سکے:رانا ثناء اللہ
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان تحریک ِ انصاف(پی ٹی آئی) کے سربراہ نے وزیرعظم شہباز شریف اور سینئر پاکستانی عہدیداروں پر قتل کی سازش کے الزامات بلاوجہ عائد کئے۔

اسلام آباد: پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے مان لیا ہے کہ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور فوج پر قتل کی سازش کے جو الزامات عائد کئے تھے ان کا کوئی ثبوت ان کے پاس موجود نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان تحریک ِ انصاف(پی ٹی آئی) کے سربراہ نے وزیرعظم شہباز شریف اور سینئر پاکستانی عہدیداروں پر قتل کی سازش کے الزامات بلاوجہ عائد کئے۔ دی ایکسپریس ٹریبون نے منگل کے دن یہ اطلاع دی۔
رانا ثناء اللہ نے عمران خان کو بے بنیاد الزامات عائد کرنے پر نشانہ ئ تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ثبوت مانگا گیا تھا لیکن وہ کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے۔ 70 سالہ عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ موجودہ حکومت میں بعض لوگوں نے ان کے قتل کی سازش کی۔
عمران خان گزشتہ برس نومبر میں صوبہ پنجاب کے وزیرآباد میں اپنی پارٹی کے حقیقی آزادی مارچ کے دوران قاتلانہ حملہ میں محفوظ رہے تھے۔ ان کے پیر میں گولیوں کے زخم آئے تھے۔ بعدازاں ان کا آپریشن ہوا تھا۔
اپریل میں ایک انٹرویو میں عمران خان نے کھلے عام کہا تھا کہ انہیں کچھ ہوتا ہے تو وزیراعظم شہباز شریف‘ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور فوج کے 2 اعلیٰ عہدیدار ذمہ دار ہوں گے۔ پیر کے دن عمران خان نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے عہدیداروں کے سامنے حاضری دی۔
انہیں وہ تمام ویڈیوز دکھائے گئے جن میں انہوں نے حکومت اور فوج پر الزامات عائد کئے تھے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو دیئے گئے تحریری بیان میں عمران خان نے مانا کہ نہ تو آئی ایس آئی کے ڈائرکٹر جنرل میجر جنرل فیصل نصیر نے نہ تو انہیں راست دھمکایا اور نہ فوجی عہدیدار کے خلاف الزام کی تائید میں ان کے پاس کوئی ثبوت موجود ہے۔
رانا ثنا ء اللہ نے کہا ہ عمران خان جھوٹے ثابت ہوئے۔ انہوں نے مان لیا کہ ان کے تمام بیانات بے بنیاد تھے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ان سے پوچھا کہ آیا انہوں نے جس سینئر فوجی عہدیدار کو ”ڈرٹی ہیری“ کہا تھا اس سے ان کی ملاقات ہوئی۔
اسی دوران پی ٹی آئی نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی کارروائی کو میڈیا کو لیک کرنے کی مذمت کی۔ اس نے کہا کہ ہمارا میڈیا سے مطالبہ ہے کہ وہ بددیانت اور غیرمصدقہ ذرائع سے ملنے والی جانکاری کو ٹرانسمٹ یا پبلش نہ کرے۔