طنز و مزاحمضامین

بچہ دیکھنے آریں

مظہر قادری

چنوبھائی آج بہت خوش تھے، کیوں کہ ان کے لڑکے کو دیکھنے بچی،اس کی والدہ اورخالہ شام کی چائے پر آنے والے تھے۔ چنوبھائی یہ رشتہ کسی طرح سے ہاتھ سے جانے دینا نہیں چاہتے تھے،کیونکہ لڑکی کے کوئی بہت زیادہ بیجا مطالبات نہیں تھے۔اس سے پہلے جتنے بھی لوگ اِن کے لڑکے کے رشتے کے لیے گھر آئے اورلڑکی کے سوال جواب میں چنوبھائی کے لڑکے سے کہیں بھول چوک ہوگئی۔لڑکی اوراس کے ساتھ آنے والے پھرجواب دیتے بول کے چلے گئے۔چنوبھائی کو بیٹے کی پہاڑجیسی جوانی جیسے جیسے عمر بڑھتی جارہی کاٹ کھانے کو آرہی تھی۔ خاندان اوردوست واحباب کے طعنے الگ سننا پڑرہاتھاکہ لڑکے کوکب تک شادی نہیں کرکے گھر کا کام کاج کرواتے رہیں گے۔چنوبھائی کو اپنی شادی کے وقت کا زمانہ یادآیا جب شروع شروع میں ان کو بھی گھر کے کام نہیں آتے تھے،لیکن ا س دورمیں تھوڑی بہت مروت تھی۔اس لیے ان کی بیوی نے کبھی غصے کبھی محبت سے بتابتاکے گھرکے سارے کا م چنوبھائی کو سکھادیے تھے، مگرچنوبھائی کی مہارت کا اس میں بہت بڑا دخل تھا۔خاندان کی دوسری عورتیں اورسہیلیاں چنوبھائی کے سلیقے مند کام سے متاثر ہوکر اگرکبھی چنوبھائی کی بیوی کے سامنے ان کی تعریف کردیتیں توچنوبھائی کی بیوی اُس دن سے اُن سے قطع تعلق کرلیتی اورچنوبھائی کااُن کے سامنے آنا ممنوع قراردیاجاتا۔ خیرچنوبھائی کی بہرحال گزرگئی اور چنوبھائی نہیں چاہتے تھے کہ اُن کا بیٹا اپنی بیوی کے سامنے کبھی شرمندہ ہو یا اس کے طعنے سنے۔اس لیے اپنے بیٹے کو خانہ داری کے سارے امورمیں طاق کردیے تھے، لیکن پھربھی کچھ نہ کچھ کسررہ جاتی اور جتنے رشتے آتے آس دلاکر انجان ہوجاتے۔آج صبح سے چنوبھائی اپنے بیٹے کو مختلف نصیحتیں کررہے تھے کہ لڑکی اگرکوئی سوال پوچھے توبہت سوچ سمجھ کر جواب دینا، لڑکی اور ان کے گھر والوں کے سامنے نظرنیچی رکھ کر بیٹھنا اوراگرکوئی سوال کرے تواُن کا چہرہ دیکھے بغیر نیچے نظررکھ کر جواب دینا،مہمانوں کو ریفریشمنٹ اورچائے دیتے وقت سلیقے سے ہاتھ کانپے بغیر احتیاط سے دینا،پھوہڑپن یا بدسلیقگی کا بالکل مظاہر ہ نہیں کرنا۔اگرتم کو کچھ کھانے کو لیوبولے توآہستہ سے شکریہ بول کے خاموش بیٹھ جانا۔شرٹ میں سے بنیان نظر نہیں آنا۔ دیکھنے کے لیے بلائے وقت نیچے نظرکرکے بہت آہستہ آہستہ چلتے ہوئے آنا اورسب کو سلام کرکے نیچے نظرکرکے بیٹھ جانا۔لڑکی یااُس کے گھروالوں کے کسی بھی سوال کا تفصیل سے جواب نہیں دینا۔حتی الامکان مختصرجواب دینا نہیں توپکڑ میں آتے۔جتنا پوچھے اُتنا ہی جواب دینا اورتھوڑی دیر سب کے سامنے بیٹھ کر سلام کرکے اُٹھ جانا۔اگرلڑکی تنہائی میں بات کرنے کی خواہش ظاہر کی توبہت آہستہ آہستہ کم الفاظ میں اُس کے کسی سوال کاجواب دینا۔دستی ہاتھ میں رکھنا تاکہ پسینہ آئے توپونچھنے کے لیے۔غرض چنوبھائی کی حتی الامکان کوشش یہ تھی کہ کسی طرح یہ رشتہ جم جائے، اتنی ساری نصیحتیں اس لیے دیے کہ اس سے پہلے بھی ایک موزوں رشتہ تقریباً طے ہوگیا تھا لیکن لڑکی کے ساتھ اس کی سہیلی بھی لڑکے کودیکھنے آئی تھی اوراس کے ایک سوال کے جواب میں چنوبھائی نے نظریں اٹھاکر اس کو دیکھ کر جواب دیاجولڑکی کو پسند نہیں آیا اوروہ رشتہ بھی ہاتھ سے نکل گیا۔ایک اوررشتہ بھی تقریباً طے ہوگیا تھا، لیکن لڑکی کا اسرارتھا کہ چنوبھائی جس مکان میں رہتے تھے جوزبردستی کرکے ان کی بیوی نے اپنے نام کرلیاتھا، اُسے لڑکی کی فرمائش تھی کہ شادی سے پہلے اُس کے نام پہ منتقل کردیاجائے۔چنوبھائی کی بیوی چنوبھائی کوچھوڑدے سکتی تھی، لیکن مکان لڑکی کے نام پر کرنے کے لیے راضی نہ ہوئی اوروہ رشتہ ہاتھ سے نکل گیا۔کافی انتظارکے بعد لڑکی اوراس کی والدہ تشریف لائیں دونوں جب اندرآئے توسمجھ میں نہیں آیا کہ لڑکی کون اوروالدہ کون ہے،کیونکہ دونوں ہی پھول دارشرٹ اورپینٹ میں ملبوس تھے۔ خیر سے تعارف ہواتوپتہ چلاکہ لڑکی کی والدہ کون ہے۔انہوں نے معذرت چاہی کہ کلب کی کسی میٹنگ میں سے نکل کرآنے میں اُن کو دیرہوگئی اورلڑکی بھی دوستوں کے ساتھ کہیں گئی ہوئی تھی۔لڑکی کے والدہ کا حُلیہ دیکھ کر اوران کا روئے سخن زیادہ چنوبھائی کی طرف دیکھ کر بیوی نے چنوبھائی پر ایک کڑی نظرڈالی جس کا مطلب یہ تھا کہ آپ اندرجائیے۔اس لیے دل نہ چاہتے ہوئے بھی چنوبھائی معذرت کرکے اٹھ کر اندرکمرے میں چلے گئے۔اس کے بعد لڑکی نے چنوبھائی کے بیٹے سے گھر گرہستی کے سارے کام پوچھے کہ کیاکیا کام آتاہے۔ صبح کب اٹھتے،رات میں کب سوتے،گھرپر دوستاں تونہیں آتے،شام میں کہیں دوست احباب کی محفل میں بیٹھ کر دیر سے گھر تونہیں آتے۔میرے دوستوں کے گھر آنے پر یاپھر اُن کے ساتھ باہر گھومنے جانے پر کوئی اعتراض تونہیں۔آپ کے دادا دادی وغیرہ کا آنا جانارہتاہے کیا؟ توچنوبھائی کے بیٹے بولے جب میں دس سال کا تھا تب تک ہم ساتھ رہتے تھے اس کے بعد یہ مکان خرید کر ہم الگ ہوگئے اورکوئی آتے جاتے نہیں صرف کسی تقریب میں ہی ملاقا ت ہوجاتی ہے۔تولڑکی بولی میں تمہارے والدہ کے جیسا دس سال تک انتظارنہیں کرسکتی۔میں چاہتی ہوں کہ تم شادی کے فوری بعد بینک سے لون لے کر فوری ایک علیحدہ فلیٹ میرے نام کردو اس پر چنوبھائی کی بیوی بہت جزبزضرورہوئی لیکن ماضی کی اپنی کرنی سامنے کھڑی دیکھ کر خاموش بیٹھ گئی۔ خیرسے رشتہ طے ہوگیا،شادی ہوگئی اورحسب منشائے لڑکی اس کی ساری خواہشات پوری کردی گئیں۔پھراُن کو لڑکا ہوا اورجب وہ چارسال کا تھا توبہونے چنوبھائی اوران کی بیوی کو سروینٹ کوارٹرس میں شفٹ کردیا اوراپنے بچے کو ایک بیڈ شیٹ دے کر بولی یہ لے جاکر دادا دادی کو بچھانے کے لیے دے دوتومعصوم بچے نے اس بیڈ شٹ میں سے آدھی کاٹ کر دادا دادی کو دیااورآدھی بچاکر لالیا توبہواپنے شوہر سے بولی تمہارابیٹاتوتم سے سمجھدارنکلا۔ تم نے ماں باپ کے لیے جوبیڈ شٹ دی تھی اُس میں سے بھی آدھی بچاکر لالیا توبچہ بولا یہ اس لیے بچاکر لایا ہوں کہ جب میں بڑا ہوکر شادی کروں گا اورمیری بیوی جب آپ دونوں کو سروینٹ کواٹرمنتقل کرے گی تب یہ کام آئے گی۔(یہ ہمارا آنے والا کل ہے)۔