مضامین

IPS بشریٰ بانو کی کامیابی کی مثال: ماں ہونے کے باوجود خوابوں کو حقیقت بنایا

"اگر ارادے مضبوط ہوں تو راستے خود بن جاتے ہیں" – اس قول کو سچ کر دکھایا ہے آئی پی ایس آفیسر بشریٰ بانو نے، جنہوں نے ماں ہونے، معاشرتی دباؤ، اور کیریئر کے وقفے کے باوجود یو پی ایس سی کا امتحان پاس کر کے اپنی کامیابی کی نئی تاریخ رقم کی۔

نئی دہلی: "اگر ارادے مضبوط ہوں تو راستے خود بن جاتے ہیں” – اس قول کو سچ کر دکھایا ہے آئی پی ایس آفیسر بشریٰ بانو نے، جنہوں نے ماں ہونے، معاشرتی دباؤ، اور کیریئر کے وقفے کے باوجود یو پی ایس سی کا امتحان پاس کر کے اپنی کامیابی کی نئی تاریخ رقم کی۔

متعلقہ خبریں
ہر عورت کو مالی نظم و ضبط کی پیروی کرنی چاہیے: ضلعی کلکٹر ڈاکٹر ستیہ سارادا
معطل آئی پی ایس آفیسر وظیفہ پرسبکدوشی کے روز بحال

شوہر نے دیا ساتھ، خواب بنے حقیقت

عام طور پر کہا جاتا ہے کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے، لیکن بشریٰ بانو کی کہانی اس سے الٹ ہے۔ ان کے شوہر نے ان کا خواب پورا کرنے کے لیے اپنی ملازمت ترک کر دی۔ بشریٰ بانو سعودی عرب کی ایک یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کی نوکری چھوڑ کر 2016 میں بھارت واپس آئیں تاکہ یو پی ایس سی کا خواب پورا کر سکیں۔

ماں بننے کے بعد بھی خوابوں کا پیچھا کیا

2016 میں واپسی کے بعد دونوں نے ایک پر سکون زندگی کو خیرباد کہا اور ایک چھوٹے شہر میں جدوجہد کا آغاز کیا۔ بچوں کی پرورش، پڑھائی، اور سماجی دباؤ — سب کے درمیان بشریٰ نے ہمت نہیں ہاری۔ 2018 میں، جب وہ دوسری بار ماں بننے والی تھیں، تب لوگوں نے کہا کہ اب یو پی ایس سی کا خواب ادھورا رہ جائے گا۔ لیکن اسی سال بشریٰ نے AIR 277 کے ساتھ یو پی ایس سی کا امتحان کامیابی سے پاس کر لیا۔

مسلسل محنت، دوسری بار کامیابی

ایک ماں، ایک سابق پروفیسر، اور ایک خواب دیکھنے والی عورت نے دوسری بار بھی یو پی ایس سی امتحان دیا اور اس بار AIR 234 حاصل کیا۔ آج بشریٰ بانو انڈین پولیس سروس (IPS) میں ایک افسر ہیں۔

بشریٰ بانو کا پیغام

بشریٰ بانو کی کامیابی اُن تمام خواتین کے لیے مشعلِ راہ ہے جو ماں بننے کے بعد اپنے خوابوں کو ادھورا سمجھ لیتی ہیں۔ ان کی کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ وقت، عمر یا حالات کبھی بھی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتے۔