اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل میں مسئلہ کشمیر اٹھانے پر ہندوستان کی پاکستان پر تنقید
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں جمو ں و کشمیر کا مسئلہ اٹھانے پر قرض کی دلدل میں پھنسے پاکستان کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ہندوستان نے کہا کہ وہ ایسے ملک پر کوئی توجہ نہیں دے سکتا جس کے ہاتھ دہشت گردی کے خو ن خرابے سے رنگے ہیں جسے وہ دنیا بھر میں اسپانسر کرتا ہے۔
اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں جمو ں و کشمیر کا مسئلہ اٹھانے پر قرض کی دلدل میں پھنسے پاکستان کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ہندوستان نے کہا کہ وہ ایسے ملک پر کوئی توجہ نہیں دے سکتا جس کے ہاتھ دہشت گردی کے خو ن خرابے سے رنگے ہیں جسے وہ دنیا بھر میں اسپانسر کرتا ہے۔
اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مشن کی فرسٹ سکریٹری انوپما سنگھ نے چہارشنبہ کو جینیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے 55 ویں عام اجلاس میں جاریہ اعلیٰ سطحی سیشن میں جواب دینے کے اپنے حق سے استفادہ کیا۔
ہندوستان نے ترکی اور پاکستان کو جواب دینے کے حق کا استعمال کیا۔دونوں ملکوں نے اعلیٰ سطحی اجلاس میں اپنے بیانات میں کشمیر کے حوالے دیے تھے۔ انہو ں نے کہا کہ سب سے پہلے تو ہم ہندوستان کے داخلی معاملے میں ترکیہ کے تبصرہ پر افسوس ظاہر کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں وہ مستقبل میں ہمارے داخلی معاملات پر غیرمطلوب تبصرے کرنے سے اجتناب کرے گا۔“
پاکستان پر شدید تنقید کرتے ہوئے ہندوستان نے کہا کہ ہم ایک ایسے ملک پر مزید کوئی توجہ نہیں دے سکتے جس کے ہاتھ دہشت گردی کے خون خرابہ سے رنگے ہیں جسے وہ دنیا بھر میں اسپانسر کرتا ہے او رجس کے ہاتھ قرض کے بوجھ تلے دبی قومی بیلنس شیٹس سے رنگے ہیں اور اس شرم سے رنگے ہیں کہ اس کے عوام کا احساس ہے کہ ان کی حکومت ان کے حقیقی مفادات کی تکمیل میں ناکام رہی۔
وہ ملک جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تحدید یافتہ دہشت گردوں کی میزبانی کرتا ہے اور اس کا جشن مناتا ہے ہندوستان پر تبصرہ کررہا ہے جس کی کثرت میں وحدت کی اقدار اور جمہوری اصول‘ دنیا کے لیے مثال ہیں۔ پاکستان کے اس تضاد کو ہر کوئی دیکھ سکتا ہے۔“
وہ واضح طور پرلشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور جیش محمد کے صدر مسعود اظہر جیسے دہشت گرد تنظیموں کے قائدین کا حوالہ دے رہی تھیں جنہیں حکومت پاکستان کی سرپرستی حاصل ہے۔
ہندوستان کے ”بہت زیادہ حوالے“ دینے پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ یہ بے حد افسوسناک ہے کہ کونسل کے پلیٹ فارم کو ہندوستان کے خلاف واضح طور پر جھوٹے الزامات عائد کرنے ایک بار پھر بیجا استعمال کیا گیا۔
سنگھ نے زور دے کر کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے پورے مرکزی زیرانتظام علاقے ہندوستان کا اٹوٹ اور داخلی حصہ ہیں اور حکومت ہند کی جانب سے مرکزی زیرانتظام علاقہ کشمیر میں سماجی معاشی ترقی اور اچھی حکمرانی کو یقینی بنانے کیے گئے دستوری اقدامات ہندوستان کے داخلی معاملات ہیں۔“