ہندوستان کو مطلوب دہشت گرد کینیڈا میں مارا گیا
کینیڈا میں مقیم خالصتان نواز قائد ہردیپ سنگھ نجار کو جسے حکومت ِ ہند نے ”مطلوب دہشت گرد“ قرار دیا تھا، دو نامعلوم بندوق برداروں نے صوبہ برٹیش کولمبیا کے پنجابی اکثریتی شہر سرے کے گرونانک سنگھ گردوارہ کے پارکنگ لاٹ میں گولی مار کر ہلاک کردیا۔

چندی گڑھ: کینیڈا میں مقیم خالصتان نواز قائد ہردیپ سنگھ نجار کو جسے حکومت ِ ہند نے ”مطلوب دہشت گرد“ قرار دیا تھا، دو نامعلوم بندوق برداروں نے صوبہ برٹیش کولمبیا کے پنجابی اکثریتی شہر سرے کے گرونانک سنگھ گردوارہ کے پارکنگ لاٹ میں گولی مار کر ہلاک کردیا۔
وہ وہ گرونانک سنگھ گردوارہ کا صدر تھا اور جالندھر کے ایک موضع کا رہنے والا تھا۔ وہ علیحدگی پسند تنظیم سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) سے جڑا تھا، جو ہندوستان میں ممنوعہ ہے۔
اس نے برامپٹن شہر میں خالصتان ریفرنڈم کرانے میں اہم رول ادا کیا تھا۔ نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے گزشتہ سال نجار کے بشمول 4 افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔
یہ چارج شیٹ 31 جنوری 2021ء کو جالندھر میں ہندو پجاری کمل دیپ شرما کو ہلاک کرنے کی سازش کے سلسلہ میں داخل ہوئی تھی۔ سازش ملزمین ارش دیپ سنگھ عرف پربھ اور نجار نے کی تھی۔ وہ ہندو پجاری کو ہلاک کرتے ہوئے پنجاب میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن درہم برہم کرنا چاہتے تھے۔
ہندوستان نے کینیڈا کے حکام سے نجار کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا تھا۔ گزشتہ برس پنجاب پولیس نے اسے ہندوستان لانے کی کوشش کی تھی۔
اس کے خلاف 23 جنوری 2015ء کو لک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) اور 14 مارچ 2016ء کو ریڈ کارنر نوٹس جاری ہوئی تھی۔ مرکزی وزارتِ داخلہ نے جولائی 2020ء میں نجار کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔
این آئی اے نے پنجاب میں نجار کے آبائی گاؤں میں اس کی جائیداد ضبط کرلی تھی۔ ہردیپ سنگھ نجار خالصتان نواز تنظیم، خالصتان ٹائیگر فورس کا بھی سربراہ تھا۔ اس کے سر پر 10 لاکھ روپئے کا انعام تھا۔