کیا بہار کی سیاست میں پھر ایک بار یوٹرن کی تیاری ہورہی ہے؟ نتیش کمار اور تیجسوی یادو ایک ساتھ
یہ تصویر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کے نتیش کمار کے بارے میں دیے گئے بیان کے بعد سیاسی ماحول گرم ہے۔
پٹنہ: بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار اور حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی یادو کی ایک حالیہ تصویر نے بہار کی سیاسی صورتحال میں ممکنہ تبدیلیوں کے بارے میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔ یہ تصویر، جو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، میں چیف منسٹر نتیش کمار کو تیجسوی کا ہاتھ تھامے ہوئے اور مسکراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب، تیجسوی یادو ہاتھ جوڑ کر نتیش کمار کا استقبال کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، جبکہ نتیش کمار ان کے کندھے پر دوستانہ انداز میں ہاتھ رکھ رہے ہیں۔ یہ تصویر بہار کے نئے گورنر عارف محمد خان کی حلف برداری تقریب کی بتائی جا رہی ہے اور اس نے بہار کی سیاست میں بدلتے تعلقات پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
یہ تصویر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کے نتیش کمار کے بارے میں دیے گئے بیان کے بعد سیاسی ماحول گرم ہے۔
حال ہی میں، لالو پرساد یادو نے کہا کہ ان کے دروازے نتیش کمار کیلئے کھلے ہیں اور نتیش کو بھی اپنے دروازے کھلے رکھنے چاہیں۔ "اگر نتیش ہمارے ساتھ آنا چاہتے ہیں تو ہم انہیں کیوں نہیں لے سکتے؟” ان کے اس بیان کے بعد بہار میں ایک ممکنہ سیاسی اتحاد کے حوالے سے قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہیں۔
تصویر کے سامنے آنے سے کچھ گھنٹے پہلے، تیجسوی یادو نے اپنے والد لالو پرساد یادو کے بیان کو زیادہ سنجیدہ نہ لینے کی بات کہی۔ انہوں نے کہا، "یہ بیان صرف میڈیا کو خاموش کرنے کے لیے تھا، اس کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔” لیکن ان کے اس بیان نے ایک نئی بحث کو جنم دیا، اور یہ سوال اٹھنے لگا کہ کیا آر جے ڈی کے اندر سب کچھ ٹھیک ہے؟
دوسری طرف، جے ڈی یو رہنما اور مرکزی وزیر لالن سنگھ نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا، "لالو جی جو کہنا چاہتے ہیں وہ ان کی رائے ہے۔ لیکن ہم جے ڈی یو کے طور پر این ڈی اے کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے۔”
نتیش کمار اور تیجسوی یادو کے درمیان یہ ملاقات اور تصویر کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے، خاص طور پر لالو یادو کے حالیہ بیانات کے تناظر میں۔ کچھ ماہرین اس تصویر کو بدلتے سیاسی تعلقات کی علامت سمجھ رہے ہیں، جبکہ کچھ اسے صرف ایک رسمی ملاقات قرار دے رہے ہیں۔
تاہم، اس تصویر اور اس کے بعد کے سیاسی حالات نے یہ سوال پیدا کر دیا ہے: کیا بہار کی سیاست ایک اور ڈرامائی تبدیلی کے لیے تیار ہے؟ وقت ہی اس کا جواب دے گا۔