سوشیل میڈیا

کیا ٹوئٹر دم توڑ رہا ہے؟

مسک نے اس میں ٹوئٹر کو فالو کرنے والے چوٹی کے دس اکاؤنٹس کا حوالہ دیا تھا جس میں پہلا نام سابق صدر براک اوباما کا تھا، دوسرے نمبر پر گلوکار جسٹن بیبر تھے، اور چھٹا نمبر ٹیلر سوئفٹ کا تھا۔آٹھویں نمبر پر خود ایلون مسک تھے۔

حیدرآباد: کیا ٹوئٹر دم توڑ رہا ہے؟ ارب پتی ایلون مسک نے اپریل میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم خریدنے کی پیشکش کرنے سے پانچ دن پہلے اسی پلیٹ فارم پر یہ سوال پوچھا تھا۔

انہوں نے اس میں ٹوئٹر کو فالو کرنے والے چوٹی کے دس اکاؤنٹس کا حوالہ دیا تھا جس میں پہلا نام سابق صدر براک اوباما کا تھا، دوسرے نمبر پر گلوکار جسٹن بیبر تھے، اور چھٹا نمبر ٹیلر سوئفٹ کا تھا۔آٹھویں نمبر پر خود ایلون مسک تھے۔

ٹوئٹ کے بعد کیکمنٹس میں مسک نے کہا تھا کہ ٹیلر سوئفٹ نے گزشتہ تین ماہ کے دوران کچھ پوسٹ نہیں کیا اور جسٹن بیبر پورے سال ہی غیر حاضر رہے۔

رائٹرز نے جو اندرونی ریسرچ دیکھی ہیاس کے مطابق حقیقتاً، مشہور شخصیات کی اپنے اکاؤنٹس سے ایک حد تک دستبردار ہونے کی مثالیں، اس مختصر تعداد سے کہیں آگے ہے، جن کا ذکر مسک نے کیا ہے۔

ٹوئٹر اپنے سب سے زیادہ فعال صارفین کو، جو اس کے کاروبار کے لیے اہم ہیں، شامل رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔یہ چیزٹیسلا کے چیف ایگزیکٹیو کو درپیش چیلنج کی نشاندہی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب وہ کمپنی کو خریدنے کے لیے اپنے 44 ارب ڈالر کے معاہدے کی تکمیل کی حتمی تاریخ تک پہنچ رہیہیں ۔

ٹوئٹر کے ایک محقق نے ایک اندرونی دستاویز میں جس کا عنوان ہے "ٹوئٹرز کہاں گئے؟”لکھا ہے کہ یہ "فعال یا ہیوی ٹوئٹرز” ماہانہ مجموعی صارفین کی تعداد کے دس فیصد سے بھی کم ہیں لیکن تمام ٹویٹس کا 90فیصد اور عالمی آمدنی کا نصف پیدا کرتے ہیں۔

اور جب سے وبا شروع ہوئی ہے فعال ٹویٹرز "مکمل زوال” میں ہیں۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ "ہیوی ٹویٹر” کی تعریف ایسے شخص کے طور پر کی جاتی ہے جو ہفتے میں چھ یا سات دن ٹوئٹر پر لاگ ان ہوتا ہے اور ہفتے میں تین سے چار بار ٹوئٹ کرتا ہے۔تحقیق میں ٹوئٹر پرسب سے زیادہ رواں انگریزی بولنے والے صارفین کے درمیان پچھلے دو سال میں دلچسپیوں میں تبدیلی بھی پائی گئی جو پلیٹ فارم کو مشتہرین کے لیے کم پرکشش بنا سکتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ کرپٹو کرنسی اور "کام کے لیے محفوظ نہیں ” (NSFW) مواد، جس میں عریانیت اور فحش نگاری شامل ہے، ان میں انگریزی بولنے والیفعال صارفین کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔اس کے ساتھ ہی ان صارفین کی خبروں، کھیلوں اور تفریح میں دلچسپی کم ہوتی جا رہی ہے۔

ٹوئٹر نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ اس کی کتنی ٹوئٹس انگریزی میں ہیں یا انگریزی بولنے والوں سے اسیکتنی آمدنی ہوتی ہے۔ لیکن کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر کے کاروبار کے لیے ڈیموگرافک اہم ہے۔

 انسائیڈر انٹیلیجنس کی تجزیہ کار جیسمین اینبرگ نے کہا کہ اس پلیٹ فارم نے اپنی چوتھی سہ ماہی میں دیگر تمام مارکیٹوں کے مقابلے میں صرف امریکہ سیسب سے زیادہ آمدنی اشتہاروں سے حاصل کی، اور امریکہ میں زیادہ تر اشتہارات کا ہدف ممکنہ طور پر انگریزی بولنے والے صارفین ہیں۔

ٹوئٹر کی ریسرچ میں انگریزی میں ہیوی ٹوئٹ کرنے والوں کی تعداد کا ان اکاؤنٹس کی بنیاد پر جن کی وہ پیروی کرتے ہیں،جائزہ لیا گیا کہ انہوں نے کس موضوع میں دلچسپی ظاہر کی، اور پچھلے دو سالوں میں صارفین کی تعداد میں کیسے تبدیلی آئی۔

دستاویزات کے مطابق ریسرچ سے اس بارے میں کوئی خاص نتیجہ نہیں سامنیآیا کہ پلیٹ فارم کے فعال صارفین کیوں کم ہو رہے ہیں۔اندرونی دستاویزات کے نتائج پر تبصرہ کرنے کی درخواست پر، ٹوئٹر کے ایک ترجمان نے پیر کو کہا: "ہم باقاعدگی سے مختلف رجحانات پر تحقیق کرتے ہیں، دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی بنیاد پررپورٹ تیارکی جاتی ہے۔

ترجمان نے یہ بھی کہاکہ ٹوئٹر دیکھنے والوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور2022 کے دوسرے کوارٹر میں ان کی تعداد 238 ملین تک پہنچ گئی ہے۔تحقیق میں پتا چلا کہ NSFW اور کرپٹو کرنسی سے متعلق مواد میں دلچسپی رکھنے والے بھاری صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

ایک علیحدہ اندرونی سلائیڈ پریزنٹیشن کے مطابق، جسے ائٹرز نے دیکھا ہے، ٹوئٹر ان چند بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے جو عریانیت کی اجازت دیتا ہے، اور کمپنی نے اندازہ لگایا ہے کہ ٹویٹر کا 13فیصد مواد بالغوں کے لیے ہوتا ہے۔

پریزنٹیشن میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ ان اعداد کا حساب کیسے لگایا گیا تھا۔ مشتہرین عام طور پر اپنے برانڈز کو نقصان پہنچنے کے خوف سے تنازعات یا عریانیت سے دور رہتے ہیں۔ رائٹرز نے ستمبر میں رپورٹ کیا تھا کہ ڈائیسن، پی بی ایس کڈز اور فوربس سمیت بڑے مشتہرین نے ٹوئٹر پر چائلڈ پورنوگرافی کی ترغیب دلانے والے اکاؤنٹس کی وجہ سی اپنے اشتہارات کو معطل کر دیاتھا۔

اس کے جواب میں، ٹویٹر نے کہا کہ اس کے پاس "بچوں کے جنسی استحصال قطعی طور پر منع ہے” اور وہ اس طرح کے مواد کے خلاف اپنے کام میں مزید وسائل لگا رہا ہے۔

 اندرونی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ٹویٹر کے سب سے زیادہ فعال انگریزی بولنے والے صارفین بھی کریپٹو کرنسیوں میں انتہائی دلچسپی لے رہے تھے، جو 2021 کے آخر میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔لیکن جون میں کرپٹو کرنسی کی قیمتوں میں کمی کے بعد سے اس موضوع میں دلچسپی کم ہو گئی ہے، اس لیے کرپٹو کرنسی مستقبل میں ترقی کا شعبہ نہیں ہو سکتی۔

رائٹرز کے ساتھ بات کرنے والے ٹویٹر کے موجودہ اور سابق ملازمین نے کہا کہ انہیں مسک کی جانب سے مواد کی کم اعتدال کی کالوں اور عملے کو ختم کرنے کے ان کے مبینہ منصوبوں کا خدشہ ہے، جو ان کے بقول مواد کے معیار کی خرابی کو بڑھا دے گا۔ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ایسے موضوعات جنہوں نے روائتی طور پر ٹوئٹر کو اپنے لاکھوں صارفین کے لیے ایک مقبول پلیٹ فارم بنا یا ہے، اب انگریزی بولنے والے سب سے زیادہ فعال صارفین میں مقبولیت کھو رہے ہیں۔

عالمی خبروں کے ساتھ ساتھ لبرل سیاست میں دلچسپی میں اور 6 جنوری 2021 کو یو ایس کیپیٹل پر حملے جیسے بڑے واقعات کے دوران اضافہ دیکھا۔ لیکن اس کے بعد سے ان کیٹیگریز نے ٹوئٹر صارفین کی سب سے زیادہ تعداد کھو دی ہے اور اس کی بحالی کے کوئی آثار نہیں نظر آئے ہیں۔

ٹویٹر کے وہ فعال صارفین بھی کافی کم ہوئے ہیں جو فیشن یا کارڈیشین فیملی جیسی مشہور شخصیات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ٹویٹر کے ایک محقق نے لکھا کہ یہ صارفین ممکنہ طور پر میٹا(سابق فیس بک) انسٹا گرام اور ٹک ٹاک جیسے حریف پلیٹ فارمز پر جا رہے ہیں۔

اس تحقیق میں ای اسپورٹس اور آن لائن اسٹریمنگ کرنے والی شخصیات کی دلچسپی میں کمی پر بھی حیرت کا اظہار کیا گیا، جو پہلے ٹوئٹر پر تیزی سے بڑھ رہی تھی۔ٹویٹر کے ایک ریسرچر نے لکھا، "ایسا لگتا ہے کہ ہماری کمپنی کی اقدار اور ہماری ترقی کے نمونوں کے درمیان ایک بڑا تضاد ہ موجود ہے۔”