اسرائیل کا قطر کے دوحہ میں فضائی حملہ، حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیہ اور دیگر2 شہید
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دوحا کے علاقہ قطارہ میں یکے بعد دیگرے زوردار دھماکے سنائی دیے، جن کی تعداد کم از کم چھ بتائی جا رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ان دھماکوں کا نشانہ وہ عمارت بنی جہاں حماس کے نمائندے قطر میں جاری مذاکرات کے سلسلے میں موجود تھے۔
دوحہ: قطر کے دارالحکومت دوحا میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا گیا۔ عرب میڈیا کے مطابق اس کارروائی میں حماس کے سینئر رہنما خالد مشعل، خلیل الحیا اور ظہیر جبرین جاں بحق ہوگئے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دوحا کے علاقہ قطارہ میں یکے بعد دیگرے زوردار دھماکے سنائی دیے، جن کی تعداد کم از کم چھ بتائی جا رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ان دھماکوں کا نشانہ وہ عمارت بنی جہاں حماس کے نمائندے قطر میں جاری مذاکرات کے سلسلے میں موجود تھے۔
اسرائیلی فوج اور خفیہ ایجنسی شن بیٹ نے ایک مشترکہ بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ فضائیہ نے دوحا میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بھی ایک اعلیٰ اہلکار کے حوالے سے اس کارروائی کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال ضمیر نے اعلان کیا تھا کہ حماس کی قیادت جہاں بھی ہوگی، اسے نشانہ بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ "حماس کی بڑی قیادت بیرونِ ملک مقیم ہے اور فوج اپنے اہداف تک پہنچنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔”
یاد رہے کہ جولائی 2024 میں بھی اسرائیل نے ایران کے دارالحکومت تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو ایک فضائی حملے میں نشانہ بنایا تھا۔ اس کے علاوہ گزشتہ برسوں میں لبنان، شام اور یمن میں بھی حماس اور اس کے اتحادیوں پر اسرائیلی کارروائیاں کی جا چکی ہیں۔
سیاسی ماہرین کے مطابق دوحا میں یہ حملہ نہ صرف خطے میں کشیدگی کو بڑھا سکتا ہے بلکہ قطر کو بھی براہِ راست تنازعہ میں گھسیٹنے کی کوشش سمجھا جا رہا ہے۔ اس واقعے کے بعد خلیجی ممالک میں شدید بےچینی پائی جا رہی ہے جبکہ عرب دنیا کے مختلف حلقوں نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے۔