گورنر کیرالا عارف محمد خان پر جنگ چھیڑنے کا الزام
پیر کے دن صبح 11:30 بجے ملازمت سے دستبردار ہونے 9 یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کو گورنر عارف محمد خان کی متنازعہ ہدایت کو چیلنج کرنے پیش کردہ درخواستوں کو سماعت کے لیے قبول کرلیا۔
بنگلورو: پیر کے دن صبح 11:30 بجے ملازمت سے دستبردار ہونے 9 یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کو گورنر عارف محمد خان کی متنازعہ ہدایت کو چیلنج کرنے پیش کردہ درخواستوں کو سماعت کے لیے قبول کرلیا۔
گورنر کیرالا نے سپریم کورٹ کے ایک حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کا تقرر کرنے ریاستی حکومت کو اختیار نہیں ہے، تاہم چیف منسٹر پنا رائی وجین نے سخت الفاظ میں جواب دیتے ہوئے گورنر پر جنگ چھیڑنے کا الزام عائد کیا، جس کا مقصد ریاست میں یونیورسٹیوں کو تباہ کرنا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ گورنر سنگھ پریوار کے سربراہ کی حیثیت سے اقدام کررہے ہیں۔ چیف منسٹر نے الزام عائد کیا کہ گورنر کا اقدام جمہوری طور پر منتخبہ حکومت کے اختیارات اور یونیورسٹیوں جنہیں تدریس کی آزادی ہے میں ناجائز دراندازی ہے۔
مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کا حکومت ِ کیرالا کی جانب سے تقرر کے پس منظر میں یہ صورتِ حال پیدا ہوئی ہے، جب کہ گورنر نے اس مسئلہ کو چھیڑتے ہوئے کہا کہ یہ تقررات ان کی ذمہ داری ہے۔
یونیورسٹی آف کیرالا، مہاتما گاندھی یونیورسٹی، کوچین یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی، کنور یونیورسٹی، اے پی جے عبدالکلام ٹیکنیکل یونیورسٹی، شری شنکر اچاریہ یونیورسٹی آف سنسکرت، یونیورسٹی آف کالی کٹ اور تھنچت ایزوتھچن ملیالم یونیورسٹی کے وائس چانسلروں سے کہا گیا کہ وہ عہدہ سے دستبردار ہوجائیں۔
بائیں بازو کے حکمراں جمہوری محاذ نے آئندہ ماہ گورنر کے اس اقدام کے خلاف ساری ریاست میں بڑے پیمانہ پر احتجاجی مظاہرے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی دوران سی پی آئی ایم لیڈر سیتا رام یچوری نے کہا کہ گورنر کو ایسی ہدایت دینے کا اختیار نہیں ہے۔
یہ یکطرفہ، غیرقانونی اور سیاست پر مبنی اقدام ہے۔ وہ کیرالا کے اعلیٰ تعلیمی نظام کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ آر ایس ایس کارکنوں کا تقرر کرنا چاہتے ہیں اور اعلیٰ تعلیمی نظام پر قابو پانا چاہتے ہیں، تاکہ تعلیمی اداروں میں ہندوتوا نظریہ کی تشہیر کی جاسکے۔ اس ہدایت کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا، کیوں کہ دستور گورنر کو ایسا حکم جاری کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔