حیدرآباد

قرآن صرف الفاظ کا ورد نہیں، روح کی غذا اور دل کی روشنی ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری

مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤس، نامپلی کے خطیب و امام، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے ایک فکری نشست میں قرآن کی تلاوت کی اہمیت اور صحابۂ کرام کے اقوال کی روشنی میں اظہار خیال کیا۔


مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤس، نامپلی کے خطیب و امام، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے ایک فکری نشست میں قرآن کی تلاوت کی اہمیت اور صحابۂ کرام کے اقوال کی روشنی میں اظہار خیال کیا۔ نشست کا عنوان تھا: "تلاوتِ قرآن کا فیضان اور اقوالِ صحابہ سے روشنی”۔

متعلقہ خبریں
منصف ٹی وی کے سی ای او حبیب نصیر مانو کے بورڈ آف اسٹڈیز میں شامل، تین سالہ میعاد کے لیے تقرری
حضرت سیدنا عثمان غنیؓ کی زندگی، ایمان، حیا اور قربانی کا روشن مینارمولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
حیدرآباد: علم و فنون سے روزگار کے مواقع ممکن، مسجد اشرف کریم کشن باغ میں جلسۂ تقسیم اسناد کا انعقاد
تلنگانہ بھر میں جمعیۃ علماء کی گونج، 30 جون کو حیدرآباد میں عظیم الشان اجتماع کی تیاری
فوجی فلم انڈیا کی نئی CSR مہم "جلدی پتہ لگاؤ، جلدی لڑو” کا آغاز، بریسٹ کینسر کی جلد تشخیص پر زور

قرآن، ہدایت، نور اور نجات کا راستہ ہے

مولانا صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی وہ الہامی کتاب ہے جو حضور اکرم ﷺ پر نازل کی گئی تاکہ انسانیت کو ہدایت، نور اور نجات کی طرف رہنمائی دی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کی تلاوت صرف زبانی الفاظ کا ورد نہیں، بلکہ یہ دلوں کو جِلا دینے والی، روح کو غذا دینے والی اور قلب کو منور کرنے والی عمل ہے۔

صحابۂ کرام کا قرآن سے تعلق عملی اور روحانی تھا

انہوں نے صحابہ کرام کی قرآن سے محبت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت عثمان غنیؓ فرمایا کرتے: "اگر ہمارے دل پاک ہوتے، تو ہم قرآن سے کبھی سیر نہ ہوتے۔” اسی طرح حضرت علیؓ کا قول ہے: "قرآن خاموش ہے، مگر اس کا پیغام بولتا ہے۔”

حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے حوالے سے بتایا گیا کہ وہ جب قرآن کی تلاوت کرتے تو ایسا لگتا جیسے اللہ تعالیٰ خود مخاطب ہو۔ ان کی تلاوت میں ایسا خشوع و خضوع ہوتا کہ سننے والوں کی آنکھیں اشکبار ہو جاتیں۔

قرآن سے تعلق کی تجدید وقت کی اہم ترین ضرورت

مولانا صابر پاشاہ قادری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے قرآن کو صرف مردوں کی بخشش کے لیے مخصوص کر دیا ہے، حالانکہ یہ زندوں کی رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے دلوں میں نور، معاشرے میں امن اور زندگیوں میں سکون پیدا ہو تو ہمیں قرآن کو سمجھ کر پڑھنا اور اس پر عمل کرنا ہو گا۔

تلاوتِ قرآن کا فیضان دلوں کو بدلنے والا عمل ہے

انہوں نے حضرت عمر بن خطابؓ کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ کس طرح سورۃ طٰہٰ کی تلاوت نے ان کے دل کو نرم کیا اور وہ اسلام قبول کرنے پر آمادہ ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قرآن کا فیضان ہے جو سخت ترین دلوں کو موم کر دیتا ہے۔

گھروں کو تلاوتِ قرآن سے معطر کرنے کی تلقین

نشست کے اختتام پر مولانا نے اپیل کی کہ تمام مسلمان قرآن سے اپنے تعلق کو مضبوط کریں، اپنے گھروں کو اس کی تلاوت سے معطر کریں، اور اپنی نسلوں کو قرآن کے ساتھ جوڑیں۔ یہی نجات اور کامیابی کی راہ ہے۔

"اور بے شک یہ ایک عظمت والی کتاب ہے، جس کے پاس نہ آگے سے باطل آ سکتا ہے نہ پیچھے سے۔ یہ نازل کی گئی ہے حکمت والے، خوبیوں والے کی طرف سے۔” (سورۃ فصلت)