دہلی

کیرالا کو بھاری بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کی پیشگی وارننگ دی گئی تھی: امیت شاہ

امیت شاہ نے کہا کہ کئی ریاستوں نے ان انتباہات پر عمل کرتے ہوئے جان و مال کے نقصان کو بہت کم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات اور اڈیشہ اس کی مثالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس نظام کے لیے 2000 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔

نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے چہارشنبہ کو راجیہ سبھا کو بتایا کہ کیرالہ حکومت کو وائناڈ حادثے سے ایک ہفتہ قبل 23 جولائی کو بھاری بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کی پیشگی وارننگ دی گئی تھی، لیکن اس نے کوئی ضروری کارروائی نہیں کی۔

متعلقہ خبریں
مغل پورہ پولیس، امیت شاہ کے خلاف درج کیس سے دستبردار
آندھرا پردیش کے کئی مقامات پر موسلادھار بارش
راجیہ سبھا کی مخلوعہ نشست کیلئے ہنمنت راؤ دعویدار
پاکستان مقبوضہ کشمیر ہمارا ہے اور ہم اسے لے کر رہیں گے، یہ ہمارا عزم ہے : شاہ
حسین ساگر کے دو گیٹوں سے پانی کا اخراج

"کیرالہ کے وایناڈ ضلع میں تباہ کن لینڈ سلائیڈنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال” کے بارے میں ایوان میں توجہ دلانے کی تحریک پر بحث میں مداخلت کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ یہ وقت الزامات اور جوابی الزامات کا نہیں ہے اور بحران کی اس گھڑی میں مرکزی حکومت کیرالہ حکومت کی مکمل حمایت کر رہی ہے اور وہاں کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

بحث میں حصہ لینے والے اراکین نے جب بتایا کہ قبل از وقت وارننگ سسٹم پر بار بار سوالات اٹھائے گئے، شاہ نے کہا کہ 2016 سے ملک میں شدید بارش، شدید گرمی کی لہر اور طوفان جیسی آفات کے لیے جدید ترین ابتدائی وارننگ سسٹم موجود ہے۔

 اور بجلی سے چلنے والے اس سسٹم سے موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پر ایک ہفتہ پہلے پیشگی وارننگ بھیجی جاتی ہے اور کیرالہ کے معاملے میں بھی ریاستی حکومت کو پہلے پیشگی وارننگ 23 جولائی کو بھیجی گئی اور پھر 25 اور 26 جولائی کو ریاستی حکومت کو وارننگ دی گئی تھی، جس میں شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کا انتباہ دیا گیا تھا ۔

 انہوں نے کہا کہ کئی ریاستوں نے ان انتباہات پر عمل کرتے ہوئے جان و مال کے نقصان کو بہت کم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات اور اڈیشہ اس کی مثالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس نظام کے لیے 2000 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔

شاہ نے کہا کہ یہ اطلاع ایک ہفتہ پہلے بھیجی جاتی ہے اور محکمہ موسمیات کی سائٹ پر بھی اپ لوڈ کردی جاتی ہے تاکہ ہر کوئی الرٹ ہوجائے۔ اراکین کی بحث کے درمیان انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں سیاست نہیں کی جانی چاہیے۔ پیشگی انتباہ کے پیش نظر مرکزی حکومت نے 23 جولائی کو ہی نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کی نو ٹیمیں کیرالہ بھیجی تھیں۔

 انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود ریاستی حکومت چوکنا نہیں ہوئی۔ انہوں نے سوال کیا کہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر کیوں نہیں بھیجا گیا۔ اگر انہیں بروقت محفوظ مقامات پر پہنچا دیا جاتا تو اموات کم ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ تباہی کے بعد لوگوں کو وہاں سے نکال لیا گیا ہے۔

شاہ نے کہا کہ ریاستوں کو ریاستی ڈیزاسٹر فنڈ سے 10 فیصد رقم بغیر اجازت کے خرچ کرنے کا اختیار ہے۔ باقی 90 فیصد رقم مرکزی حکومت کے رہنما خطوط کے مطابق خرچ کی جاسکتی ہے اور اس کے لیے کسی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔

 انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کے لیے 6 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم منظور کی گئی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت اس خرچ کا حساب نہیں دیتی ہے۔

مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو جیسے ہی اس واقعہ کی اطلاع ملی، انہوں نے ریاستی حکومت سے رابطہ قائم کیا اور مدد فراہم کرنا شروع کردی ۔ انہوں نے کہا کہ اب تک امدادی کارکنوں نے 133 لاشیں نکالی ہیں اور یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ وزیراعظم صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ مرکزی وزیر جارج کورین کو وہاں بھیجا گیا ہے اور وہ مسلسل تفصیلات بھیج رہے ہیں۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ سے بات کی ہے۔

 اس واقعہ کے بعد سے فوج، فضائیہ، بحریہ، کوسٹ گارڈ اور این ڈی آر ایف کی ٹیمیں 24 گھنٹے راحت اور بچاؤ کاموں میں مصروف ہیں۔ امدادی کاموں میں فوج کے طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد لی جا رہی ہے۔ فوج کے ڈاکٹر بھی طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ سے آج ہی 145 کروڑ روپے کی رقم دستیاب کرائی گئی ہے۔

a3w
a3w